Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

کلبھوشن کیس: انڈیا کو قونصلر رسائی جمعہ کو دینے کا فیصلہ

پاکستان نے مبینہ انڈین جاسوس کلبھوشن جادھو تک قونصلر رسائی جمعہ کو دینے کا فیصلہ کیا ہے۔ ترجمان دفتر خارجہ کا کہنا ہے کہ انڈیا کی جانب سے جواب کا انتظار کیا جا رہا ہے۔ 
عالمی عدالت انصاف کے فیصلے کی روشنی میں پاکستان نے انڈیا کو کلبھوشن جادھو تک رسائی دینے کا اعلان فیصلے کے فوری بعد کیا تھا اور ترجمان دفتر خارجہ کی جانب سے جاری بیان میں قانون کے تحت اقدامات اٹھانے کی یقین دہانی کرائی گئی تھی۔ 
فیصلے کے دو ہفتے بعد پاکستان نے انڈیا کو آگاہ کیا ہے کہ وہ اپنے شہری اور مبینہ حاضر سروس نیول کمانڈر تک قونصلر رسائی حاصل کر سکتا ہے۔ ترجمان دفتر خارجہ کے مطابق انڈین ہائی کمیشن اپنا ایک نمائندہ مقرر کرے گا جو پاکستانی حکام کی موجودگی میں کلبھوشن جادھو سے ملاقات کر سکے گا۔ یہ ملاقات کتنے عرصے بعد ہوا کرے گی اس کا فیصلہ دونوں ممالک مل کر کریں گے۔ 

کلبھوشن کیس کب کیا ہوا؟

3 مارچ 2016 کو انڈین شہری کلبھوشن جادھو کو پاکستان کے ایران سرحدی علاقے ماشخیل سے گرفتار کیا گیا۔ 24 مارچ کو پاکستانی فوج نے دعویٰ کیا کہ کلبھوشن بھارتی بحریہ کے افسر اور انڈین انٹیلی جنس ادارے را کے ایجنٹ ہیں۔
 26 مارچ کو حکومت پاکستان نے انڈین ہائی کمشنر کو طلب کر کے ان کے جاسوس کے غیر قانونی طور پر پاکستان میں داخلے اور کراچی اور بلوچستان میں دہشت گردی میں ملوث ہونے پر باضابطہ احتجاج کیا۔ 29 مارچ کو کلبھوشن یادیو کے مبینہ اعترافی بیان کی ویڈیو جاری کی گئی۔

 25 دسمبر کو کلبھوشن کی والدہ اور بیوی پاکستان آئیں اور وزارت خارجہ میں ان کی کلبھوشن یادیو سے ملاقات کرائی گئی۔ فوٹو: روئٹرز

اپریل 2016 میں کلبھوشن کے خلاف بلوچستان کی حکومت نے دہشت گردی کی دفعات کے تحت ایف آئی آر درج کروا دی۔ 10 اپریل 2017 کو کلبھوشن کو فوجی عدالت نے ملک میں دہشت گردی کی سرگرمیوں میں ملوث ہونے کا مجرم قرار دیتے ہوئے سزائے موت سنا دی۔
 10 مئی 2017 کو بھارت نے کلبھوشن جادھو کی پھانسی کی سزا پر عمل رکوانے کے لیے عالمی عدالت انصاف میں درخواست دائر کر دی۔
 دونوں جانب کا مؤقف سننے کے بعد عدالت نے فیصلہ محفوظ کر لیا اور 18 مئی کو عالمی عدالت انصاف نے اپنے فیصلے میں پاکستان کو ہدایت دی کہ مقدمے کا حتمی فیصلہ آنے تک کلبھوشن جادھو کو پھانسی نہ دی جائے۔
عدالت نے دونوں ممالک کو کیس سے متعلق تحریری دلائل جمع کرانے کی ہدایت کی اور سماعت فروری 2019 تک ملتوی کر دی۔
دسمبر 2017 میں پاکستان نے انسانی ہمدردی کی بنیاد پر قائد اعظم محمد علی جناح کے یوم پیدائش کے دن کلبھوشن یادیو کی والدہ اور بیوی سے ملاقات کی تجویز دی جسے بھارت نے قبول کیا۔
 25 دسمبر کو کلبھوشن کی والدہ اور بیوی پاکستان آئیں اور وزارت خارجہ میں ان کی کلبھوشن یادیو سے ملاقات کرائی گئی۔ کلبھوشن کے خاندان نے اس جذبہ پر پاکستانی حکومت کا شکریہ ادا کیا تھا۔ 
رواں برس عالمی عدالت انصاف میں کلبھوشن یادو کیس کی سماعت 18 فروری سے 21 فروری تک جاری رہی تھی۔ 18 فروری کو بھارت نے کلبھوشن کیس پر دلائل کا آغاز کیا اور 19 فروری کو پاکستان نے اپنے دلائل پیش کیے۔
20 فروری کو بھارتی وکلا نے پاکستانی دلائل پر بحث کی اور 21 فروری کو پاکستانی وکلا نے بھارتی وکلا کے دلائل پر جواب الجواب دیا۔
 سماعت مکمل ہونے کے بعد عالمی عدالت نے فیصلہ محفوظ کر لیا تھا۔

عالمی عدالت انصاف کا فیصلہ

17 جولائی کو عالمی عدالت انصاف نے کلبھوشن کیس کا فیصلہ سناتے ہوئے بھارت کی کلبھوشن جادھو کی رہائی کی استدعا مسترد کرتے ہوئے پاکستان کو پھانسی کی سزا پر نظر ثانی کرنے اور کلبھوشن جادھو تک قونصلر رسائی دینے کا حکم دیا تھا۔ عالمی عدالت انصاف نے پاکستان کو ویانا کنونشن برائے قونصلر رسائی کی خلاف ورزی کا مرتکب قرار دیا تھا۔ 

شیئر: