Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

اپوزیشن کا جدوجہد جاری رکھنے کا اعلان

شہباز شریف کا کہنا تھا جب بھی سینیٹ کا اجلاس ہو گا اس میں اپوزیشن بھرپور شرکت کرے گی۔ فوٹو: اے ایف پی
متحدہ اپوزیشن نے سینیٹ میں تحریک عدم اعتماد کی ناکامی کو سینیٹرز پر دباؤ اور ہارس ٹریڈنگ کا نتیجہ قرار دیتے ہوئے سڑکوں اور ایوانوں میں حکومت کے خلاف لڑائی جاری رکھنے کا اعلان کیا ہے۔
جمعرات کو اسلام آباد میں مسلم لیگ ن کے رہنما اور قومی اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر شہباز شریف نے کہا کہ جن لوگوں نے ضمیر بیچے انہوں نے جمہوریت کو کمزور کیا ہے، اپوزیشن پارٹیوں نے مل کر فیصلہ کیا ہے کہ عوام کے ساتھ دھوکہ کرنے والے 14 سینیٹرز کی نشاندہی کرکے انہیں قوم کے سامنے لائیں گے۔‘
پاکستان پیپلز پارٹی بلاول بھٹو، جے یو آئی کے مولانا اسعد محمود، نیشنل پارٹی کے سربراہ اور امیدوار سینیٹ چیئرمین حاصل بزنجو بھی ان کے ہمراہ تھے۔

شہباز شریف نے کہا کہ جن لوگوں نے ضمیر بیچے انہوں نے جمہوریت کو کمزور کیا ہے۔ فوٹو: اے ایف پی

شہباز شریف کا مزید کہنا تھا ’اپوزیشن جماعتوں نے یہ فیصلہ بھی کیا ہے کہ اگلے ہفتے اے پی سی بلائی جائے گی، کچھ مشاورت آج کر لی گئی ہے جبکہ اے پی سی میں باقاعدہ لائحہ عمل کا اعلان کیا جائے گا اور ان لوگوں کا مقابلہ کریں گے جنہوں نے ہارس ٹریڈنگ کی۔‘
انہوں نے مزید کہا ’ہم نے یہ بھی فیصلہ کیا ہے کہ جب بھی سینیٹ کا اجلاس منعقد ہو گا اس میں اپوزیشن بھرپور شرکت کرے گی، عوام کی آواز آگے پہنچائے گی اور ان لوگوں کو بے نقاب کرے گی جنہوں نے آج ایک بار پھر عوام کو دھوکہ دیا۔‘
اس موقع پر چیئرمین پیپلز پارٹی بلاول بھٹو نے کہا کہ آج ایک بار پھر پورے ملک نے دیکھ لیا کہ جس طرح سلیکٹڈ حکومت کی جانب سے جمہوریت پر حملے جاری ہیں، ایک حملہ عوام پر پٹرول بم سے حملہ کیا گیا۔
تحریک عدم اعتماد کے حوالے سے ان کا کہنا تھا کہ 64 سینیٹرز نے کھڑے ہو کر اس کی حمایت کی اور ووٹ ڈالا لیکن نتیجہ کچھ اور نکلا، لیکن تمام تر دباؤ کے باوجود 50 سینیٹرز نے چیئرمین کے خلاف ووٹ دیا اس لیے ان کو فوری طور پر مستعفی ہو جانا چاہیے۔ جن لوگوں نے جمہوریت کی پیٹھ میں چھرا گھونپا انہیں سب کے سامنے لایا جائے گا۔

بلاول بھٹو نے کہا کہ آج ایک بار پھر پورے ملک نے دیکھ لیا کہ سلیکٹڈ حکومت کی جانب سے جمہوریت پر حملے جاری ہیں۔ فوٹو:اے ایف پی

بلاول بھٹو کا کہنا تھا  ’ہم نے کٹھ پتلی سینیٹر اور کٹھ پتلی حکومت کو ایکسپوز کر دیا، دونوں صورتوں میں جیت ہماری ہوئی ہے۔ سڑکوں پر بھی جدوجہد ہو گی اور ایوانوں میں بھی۔
انہوں نے حکومت سے سوال پوچھا کہ وہ کس بات کی خوشی منا رہی ہے، جمہوریت کا جنازہ نکلنے کی؟

’اپوزیشن کو مولانا فضل الرحمان کی جیبیں ٹٹولنی چاہئیں‘

دوسری جانب وفاقی وزیر برائے سائنس و ٹیکنالوجی فواد چودھری نے کہا ہے کہ اب اپوزیشن جو مرضی کرے ان کی سیاست دفن ہو گئی ہے۔

 فواد چودھری نے کہا مولانا فضل الرحمان کی جیبیں بھی ٹٹولنی چاہیے۔ فوٹو: اے ایف پی

جمعرات کو اسلام آباد میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ اپوزیشن چاہے اے پی سی بلائے یا احتجاج جاری رکھے یہ اس کی مرضی ہے لیکن اسے ایک بار مولانا فضل الرحمان کی کی جیبتیں بھی ٹٹولنی چاہیے کیونکہ ان کی جیبیں بہت لمبی ہیں، وہ ایک بار پھر آپ کو استعمال کر گئے ہیں۔
فواد چودھری نے مزید کہا کہ صادق سنجرانی کی کامیابی سے جمہوریت مضبوط ہوئی ہے۔
انہوں نے مشورہ دیا کہ زرداری اور نواز شریف پلی بارگیننگ کریں اور باہر آجائیں،اس کے علاوہ کوئی راستہ نہیں ہے۔

شیئر: