Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

سٹاک مارکیٹ میں مندی: عام آدمی کی زندگی پرکیا اثر پڑتا ہے؟

پاکستان سٹاک ایکسچینج میں حالیہ دنوں میں مسلسل مندی کا رجحان چل رہا ہے۔ فوٹو اے ایف پی
حالیہ دنوں میں پاکستان سٹاک ایکسچینج میں مسلسل مندی کےرجحان کا چرچا ہو رہا ہے۔ سٹاک مارکیٹ میں مندی ایک عام شہری کی زندگی کو کس طرح متاثر کرتی ہے یہ جاننے کے لئے اردو نیوز نے چند معاشی ماہرین سے رابطہ کیا اور ہندسوں کا دھندا سمجھنے کی کوشش کی۔

سٹاک اکسچینج میں مندی یا تیزی سے عام آدمی کیسے متاثر ہوتا ہے ؟

ماہرین کے نزدیک سٹاک ایکسچینج میں گراوٹ یا تیزی آنے سے ایک عام شہری بالواسطہ یا بلا واسطہ دونوں صورتوں میں ہی متاثر ہوتا ہے۔ سٹاک مارکیٹ کے 100 انڈیکس کے ایک پوائنٹ گرنے سے ایک سے ڈیڑھ ارب روپے تک کے نقصان کا ہوتا ہے۔
معاشی ماہر ڈاکٹر سلمان شاہ نے اردو نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ ’ سٹاک مارکیٹ میں مندی سے مارکیٹ میں سرمایہ کاری کرنے والوں کے ساتھ ساتھ ہر پاکستانی متاثر ہوتا ہے۔ ’مارکیٹ میں مندی کا مطلب ہے کہ ملک میں سرمایہ کاری کا ماحول نہیں جس کی وجہ سے روزگار کے نئے مواقع نہیں پیدا ہوتے اور غربت میں اضافہ ہوتا ہے۔

ماہر معیشت ڈاکٹر طلعت انور نے اردو نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ سٹاک مارکیٹ ملک میں سرمایہ کاری کے رجحان کی عکاسی کرتا ہے۔ فوٹو اردو نیوز

ڈاکٹر سلمان شاہ کے مطابق اسٹاک مارکیٹ ملک کی پیداوار، کمپنیز اور مختلف شعبوں میں مواقع کو ظاہر کرتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ  مارکیٹ میں مسلسل  مندی کے باعث کمپنیز میں بھی کمی واقع ہوتی ہے جس سے کسی بھی ملک کی پیداوار اور مختلف شعبوں میں مواقع کا اندازہ لگایا جاتا ہے۔
معاشی امور کے  ماہر مزمل اسلم  نے اردو نیوز سے گفتگو کرتےہوئے بتایا کہ جن کمپنیوں کے حصص سٹاک مارکیٹ میں موجود ہوتے ہیں ان کمپنیوں کے ملازمین مارکیٹ میں مندی  کے باعث براہ راست متاثر ہوتے ہیں۔ دوسری طرف مارکیٹ میں مندی کی وجہ سے حکومت کی ٹیکس کولیکشن میں کمی آتی ہے جس سے ایک عام شہری بالواسطہ طورپر متاثر ہوتا ہے۔
 ’حکومت کی ٹیکس کولیکشن کم ہوگی تو شہریوں پر ٹیکس کم خرچ ہوگا‘۔ انہوں نے کہا کہ بازار حصص میں تیزی کا مطلب ہے کہ ملک میں سرمایہ کاری میں اضافہ ہو رہا ہے جس کی وجہ سے روزگار کے مواقع بھی بڑھتے ہیں اور براہ راست ملکی معیشت پر اثرا نداز ہوتی ہے۔

 

سٹاک ایکسچینج میں مندی غیر ملکی سرمایہ کاری کو بھی متاثر کرتی ہے۔ ڈاکٹر سلمان شاہ کہتے ہیں ’ سٹاک مارکیٹ میں تیزی یا مندی سے براہ راست غیر ملکی سرمایہ کاری بھی متاثر ہوتی ہے۔ غیر ملکی سرمایہ کار کسی بھی ملک کے سٹاک مارکیٹ کی دیکھ کر سرمایہ کاری کے ماحول کا اندازہ لگاتے ہیں۔
ماہر معیشت ڈاکٹر طلعت انور نے اردو نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ سٹاک مارکیٹ ملک میں سرمایہ کاری کے رجحان کی عکاسی کرتا ہے۔ مارکیٹ میں مندی سے غیر ملکی سرمایہ کاری کی حوصلہ شکنی ہوتی ہے اور مسلسل مندی کے باعث غیر ملکی سرمایہ کاروں کی کمی کا خدشہ رہتا ہے۔

اسٹاک مارکیٹ میں مندی کی وجوہات کیا ہوتی ہیں ؟

بازار حصص میں مندی کی وجوہات بتاتے ہوئے ڈاکٹر طلعت انور نے کہا کہ ’ملک میں شرح سود میں اضافہ سٹاک مارکیٹ میں مندی کے رجحان کا سبب ہے۔‘ انہوں نے کہا کہ ڈالر کے مقابلے میں روپے کی گرتی ہوئی قدر کی وجہ سے بھی اسٹاک ایکسیچنج میں مندی آتی ہے۔ ’چونکہ روپے کی قدر کم ہونے کی وجہ سے منافع کم ہوتا ہے اس لئے مارکیٹ میں مندی رہتی ہے۔
ماہر معاشیات مزمل اسلم کے مطابق اسٹاک اکیسچینج میں مندی کی ایک وجہ ملک کی معاشی پالیسیاں ہوتی ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ دنیا میں کسی بحران کی وجہ سے بھی اسٹاک مارکیٹ میں گراوٹ آسکتی ہے۔

 کیا سیاسی عدم استحکام بھی سٹاک مارکیٹ میں مندی کا سبب بنتا ہے ؟

ڈاکٹر سلمان شاہ کے مطابق کسی بھی ملک کی سیاسی عدم استحکام اس وقت اسٹاک مارکیٹ کو متاثر کرتی ہے جب سیاسی عدم استحکام کے باعث ملک کی معاشی پالیسیاں متاثر ہو رہی ہوں۔ انہوں نے سٹاک مارکیٹ میں حالیہ مندی کے بارے میں میں کہا کہ پاکستان میں تجارتی خسارہ بڑھ چکا ہے، روپے کی قدر میں کمی اور شرح سود میں اضافہ ہونے سے مارکیٹ میں مندی کا رجحان ہے ۔
ڈاکٹر طلعت انور کہتے ہیں ’ملک میں سیاسی عدم استحکام کی وجہ سے قلیل مدت کے لیے مارکیٹ میں مندی کا رجحان آسکتا ہے لیکن اس کی وجہ سے مسلسل مندی نہیں رہتی۔ شرح سود میں اضافہ مارکیٹ میں مسلسل مندی کی ایک وجہ ہے۔ ‘

شیئر: