Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

کشمیر:سخت سیکیورٹی میں عید، جامع مسجد بند رہی 

انڈیا کے زیر انتظام کشمیر میں عید الاضحی کے موقع پر حکام نے مظاہروں کے خدشات کے باعث سیکیورٹی سخت اور لوگوں کی نقل و حرکت مزید محدود کردی۔
 اے ایف پی کے مطابق مقامی باشندوں کا کہنا تھا کہ سب سے بڑی جامع مسجد کو بند رکھنے کا حکم دیا گیا تھا ۔لوگوں کو صرف مقامی چھوٹی مساجد میں نماز کے لئے جانے کی اجا زت دی گئی تاکہ کوئی بڑا مجمع اکھٹا نہ ہوسکے ۔
کشمیر پولیس چیف دل باغ سنگھ نے دعوی کیا کہ عیدالاضحی پر امن طور پر منائی گئی ۔اے ایف پی سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ سری نگر میں چھوٹا سا احتجاج ہوا لیکن کوئی بڑا نہیں۔
 ریجنل انسپکٹر جنرل پولیس سویم پرکاش کا کہنا تھا کہ صرف چند ایک کے زخمی ہونے کی اطلاع ہے جبکہ پوری وادی میں صورتحال نارمل ہے۔
 امریکی خبر رساں ادارے اے پی نے عینی شاہدین کے حوالے سے بتایا سری نگر کے مضافات میں عیدالاضحی کی نماز کے بعد سیکڑوں افراد نے سڑکوں پر احتجاج کیا ۔ ہم آزادی چاہتے ہیں، گو انڈیا گو کے نعرے لگائے۔ حکام کے مطابق حتجاج پرامن طور پر ختم ہوگیا۔
مقامی باشندے شاہنواز شاہ نے اے ایف پی کو بتایا تہوار کے موقع پر اپنے گھروں میں رہنے پر مجبور ہیں۔ یہ تو خوشی اور مسرت کا تہوار ہے۔
اے پی کے مطابق 75سالہ کشمیری حبیب اللہ نے کہاکہ ہمارے دل جل رہے ہیں۔ حبیب اللہ کا کہنا تھا کہ خرابی صحت کے باجودنماز کی ادائیگی کے لئے آیا ہوں ۔
’انڈیا نے ہمیں تاریک دور میں پھینک دیا لیکن اللہ ہمارے ساتھ ہے اور ہماری جدوجہد کامیاب ہوگی‘
 واضح رہے کہ انڈیا کے زیر کنٹرول کشمیر میں پچھلے ایک ہفتے سے سیکیورٹی لاک ڈاﺅن ہے۔انٹرنیٹ اور فون رابطے منقطع ہیں۔ سری نگر اور وادی کشمیر کے دیگر شہروں اور دیہات میں ہزاروں اضافی سیکیورٹی اہلکار تعینات کئے گئے ہیں۔
 حکام نے اتوار کو عیدالاضحی پر خوراک اور دیگر اشیا ءکی خریداری کے لئے کرفیو میں کچھ دیر کے لیے نرمی کی تاہم احتجاجی مظاہرے کے بعد جس میں سیکڑوں افراد شریک ہوئے سیکیورٹی دوبارہ سخت کردی گئی ۔ عیدالاضحی پربھی سڑکیں سنسان رہیں۔ 
 انڈین وزارت خارجہ نے عید کی نماز ادا کرتے ہوئے کشمیریوں کی تصاویر شیئر کیں تاہم یہ نہیں بتا یا گیا کہ یہ تصاویر کس علاقے کی ہیں۔
میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے انڈین وزارت خارجہ کے عہدیدار نے کہا کہ جب محسوس ہو گا کہ امن و امان کی صورتحال بہتر ہوگئی ہے مواصلاتی پابندیاں بتدریج اٹھا لی جائیں گی۔ ایک سوال پر کہا کہ کشمیر میں غذائی قلت کی کوئی اطلاع نہیں۔ انہوں نے کہا کہ بیشتر مساجد کھلی ہیں لیکن کچھ سیکیورٹی وجوہ کے باعث بند ہیں ۔ میڈیکل،یوٹیلٹی اور بینک سروسز معمول کے مطابق کام کر رہی ہیں۔
 

شیئر: