Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

مسئلہ کشمیر پر 50 برس بعد سلامتی کونسل کا اجلاس آج

 مسئلہ کشمیر پر بحث کے لئے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کا اجلاس جمعہ کوہو رہا ہے۔
 اقوام متحدہ سیکیورٹی کونسل کی آفیشل ویب سائٹ پر رات گئے جاری کئے جانے والے پروگرام کے مطابق سیکیورٹی کونسل کے بند کمرے کا اجلاس جمعہ16اگست صبح دس بجے شیڈول ہے۔ اس سے قبل اے ایف پی نے سفارتکاروں کے حوالے سے بتایا انڈیا کی طرف سے کشمیر کی خود مختاری کے خاتمے کے بعد اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کا اجلاس شیڈولڈ ہے۔
 ’بند کمرے کا اجلاس جمعہ کی صبح ہوگا۔ پو لینڈ جو اس وقت سلامتی کونسل کا صدر ہے یہ معاملہ صبح دس بجے بحث کے لئے مقرر کیا ہے‘۔
پاکستانی وزیر خارجہ نے ایک ٹویٹ میں لکھا کہ ’آج ہم نے کشمیریوں کے حقوق کے لیے ریلی نکالی اور مطالبہ کیا کہ ان کو سنا جائے اور انڈین مظالم روکے جائیں۔ کل ہماری درخواست پر اقوام متحدہ کی سیکورٹی کونسل انڈیا کے یکطرفہ اقدام اور کشمیر میں انسانی بحران پر اجلاس منعقد کر رہی ہے۔‘
اس سے قبل پاکستان کے سرکاری ٹیلی ویژن نے کہا تھا کہ انڈیا کے زیرِ انتظام کشمیر کے مسئلے پر سلامتی کونسل کا اجلاس 16 اگست کی صبح دس بجے طلب کیا گیا ہے۔

پی ٹی وی  نے پاکستان کے وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی کے حوالے سے کہا ہے کہ پاکستان کو سفارتی محاذ پر بڑی کامیابی حاصل ہوئی ہے۔ ٹی وی انٹرویو میں شاہ محمود قریشی کا کہنا تھاکہ مسئلہ کشمیر 50برس بعد کسی نے اٹھایا ہے اور سلامتی کونسل اس کا نوٹس لے رہی ہے۔ اگر سلامتی کونسل کا اجلاس ہوجاتا ہے تویہ بہت بڑی پیش رفت ہوگی ۔مجھے علم ہے کہ انڈیا اس کے راستے میں کس طرح سے رکاوٹ بن رہا ہے۔ اب بھی اس کی سفارتی سطح پر کوشش جاری ہے کہ یہ اجلاس نہ ہو۔
 وزیر خاجہ کا کہنا تھا کہ امن واستحکام سلامتی کونسل کی بنیادی ذمہ داری ہے۔11قراردادیں ان کے سامنے پڑی ہیں۔ اس بنیاد پر انہیں توجہ دینی چاہئے۔ ہم نے اپنی حکمت عملی بنا لی ہے۔ہم قدم بہ قدم آگے بڑھ رہے ہیں ۔چین کے ساتھ کامیابی ہوئی ،پاکستان کے اندر کامیابی ملی روسی وزیر خارجہ کے ساتھ بھی بڑی اچھی گفتگو رہی۔
خبر رساں ایجنسی روئٹرز نے چند سفیروں کے حوالے سے کہا ہے کہ فرانس نے اس درخواست کا جواب دیتے ہوئے تجویز پیش کی ہے کہ کونسل اس معاملے پر کم رسمی انداز یا ’اینی ادر بزنس‘ کے طور پر تبادلہ خیال کریں۔
پانچ اگست کو انڈیا کی حکومت نے اپنے زیرِ انتظام کشمیر کی خصوصی حیثیت کو ختم کر دیا تھا۔
پاکستان نے انڈین حکومت کے اس فیصلے کی مذمت کی تھی اور کہا تھا کہ انڈیا کا یہ اقدام نہ صرف غیر قانونی ہے بلکہ یہ اقوام متحدہ کی قراردادوں کے خلاف ہے۔
اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل اینٹونیو گٹیرس نے پاکستان اور انڈیا سے مطالبہ کیا تھا کہ ایسے کسی بھی اقدام سے گریز کریں جس سے انڈیا کے زیرِ انتظام کشمیر کی خصوصی حیثیت متاثر ہو۔
اینٹونیو گٹیریس نے یہ بھی کہا ہے کہ ان کو کشمیر میں لگائی گئی پابندیوں پر تشویش ہے۔

شیئر: