Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

کنٹرول لائن پر کشیدگی برقرار، فائرنگ سے مزید 4 ہلاکتیں

پاکستان کے مطابق فائرنگ سے 2 شہری اور جوابی کارروائی میں 2 انڈین فوجی ہلاک ہوئے
 لائن آف کنٹرول (ایل او سی) پر سیز فائر کی خلاف ورزیوں کا سلسلہ جار ی ہے۔ اتوار کو بھی فائرنگ سے مزید ہلا کتیں ہوئی ہیں۔انڈیا کے زیر کنٹرول کشمیر کا خصوصی درجہ ختم کیے جانے کے بعدلائن آف کنٹرول پر کشیدگی برقرار ہے ۔
 پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ آئی ایس پی آر کے مطابق بلا اشتعال فائرنگ سے مزید 2 شہری ہلاک ہوگئے۔ انڈین فوج نے اتوار کو بلا اشتعال فائرنگ کی۔ لائن آف کنٹرول کے تتہ پانی سیکٹر پر مارٹر ،اینٹی ٹینک شکن گائیڈڈ میزائل اور بھاری ہتھیاروں کا استعمال کیا۔ ناگری گاوں کے رہائشی 75 سالہ لعل محمد اور 61 سالہ حسن دین ہلاک ہوگئے۔
بیان کے مطابق پاک فوج کی جوابی کارروائی میں فائرنگ کرنے والی انڈین چوکی کو نشانہ بنایا گیا۔ کارروائی میں 2 انڈین فوجی ہلاک اور متعدد زخمی ہوگئے۔
 واضح رہے کہ ہفتے کو انڈیا کی طرف اپنے ایک فوجی کے ہلاک ہونے کا دعوی کیا گیا تھا۔این ڈی ٹی وی کے مطابق انڈین فوجی ترجمان نے ایک بیان میں کہا کہ لائن آف کنٹرول کے ساتھ راجوڑی ڈسٹرکٹ میں پاک فوج نے سیز فائر کی خلاف ورزی کرتے ہوئے فارورڈ پوسٹوں اور دیہات کو نشانہ بنایا۔ انڈین فوج کا ایک لانس نائیک ہلاک ہوگیا۔
 اس سے قبل آئی ایس پی آر کے ترجمان نے کہا تھا کہ جمعہ کو لائن آف کنٹرول پر انڈین فوج کی فائرنگ سے ایک اور فوجی ہلاک ہوا ہے۔ اس سے  پہلے  جاری بیان میں بتایا گیا کہ ایل او سی پر 3 پاکستانی فوجی ہلا ک ہوئے جبکہ جوابی کارروائی میں انڈیا کے پانچ فوجی مارے گئے ہیں۔
 میجر جنرل آصف غفور نے ٹوئٹر پر لکھا کہ ’انڈیا کی فوج نے اپنے زیر کنٹرول جموں و کشمیر کی صورتحال سے توجہ ہٹانے کے لیے لائن آف کنٹرول پر فائرنگ تیز کر دی ہے۔ 
مزید پڑھیں
 پاکستان کے دفتر خارجہ نے کنٹرول لائن پر سیزفائر کی خلاف ورزی پر انڈیا کے ڈپٹی ہائی کمشنر گورو اہلووالیا کو طلب کر کے احتجاج بھی کیا تھا۔ 
 دریں اثناءوزیراعظم عمران خان نے ٹوئٹر پر بیان میں کہا کہ انڈین فاشسٹ، نسل پرست اورہندو بالادستی کی حامی مودی حکومت کے ہاتھوں میں ایٹمی ہتھیار ہونے پر دنیا کو ان کی سیفٹی اور سیکیورٹی پر سنجیدگی کے ساتھ غور کرنا چاہیے۔ یہ ایک مسئلہ ہے ، اس کے اثرات نہ صرف خطے بلکہ پوری دنیا پر پڑ سکتے ہیں۔
ایک اور ٹویٹ میں عمران خان نے کہا کہ جس طرح جرمنی پر نازیوں کا قبضہ ہوا تھا اسی طرح انڈیا پر فاشسٹ،نسل پرست اور ہندو بالادستی کے نظریے اور لیڈر شپ کا قبضہ ہوچکا ہے۔انڈیا کے زیر کنٹرول کشمیر میں دو ہفتے سے زائد عرصے سے محصور 90 لاکھ کشمیریوں کو خطرہ ہے۔اس صورتحال سے دنیا میں خطرے کی گھنٹیاں بجی ہیں،اقوام متحدہ بھی اپنے مبصر وہا ں بھیجے۔

شیئر: