Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

سنگا پور میں ڈرائیور کے بغیر بسیں

خود کار بسوں میں سفر کرنے کے لیے مسافر فون ایپ کے ذریعے سیٹ بک کروا سکیں گے۔ فوٹو اے ایف پی
خود کار ٹیکسی سروس کے بعد سنگا پور اب ڈرائیور کے بغیر بس سروس شروع کر رہا ہے جس میں ایپ کے ذریعے سیٹ بک ہو سکے گی۔ 
خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق ٹیکنالوجی سے لیس سنگاپور اگلے ہفتے سے عوامی بسیں سڑکوں پر لا رہا ہے جن کو چلانے کے لیے ڈرائیور کی ضرورت نہیں ہو گی.
لوگوں کی ایک جگہ سے دوسری جگہ تک رسائی آسان بنانے کے لیے سنگاپور کی حکومت کا مشن ہے کہ ملک بھر میں خود کار بس سروس شروع کی جائے۔
سنگاپور خود کار عوامی بسیں چلانے کا تجربہ اگلے ہفتے 26 اگست سے شروع کر رہا ہے جو 15 نومبر تک جاری رہے گا۔ اس دوران یہ بسیں 5.7 کلومیٹر پر محیط روٹ پر چلیں گی۔
صارفین اپنے فون پر موجود ایپ کے ذریعے بس پر سیٹ بک کروا سکیں گے جو ان مسافروں کو ان کی منتخب کردہ منزل تک پہنچائیں گی۔
موبائل فون نہ ہونے کی صورت میں بس کے روٹ پر لگے بوتھ کے ذریعے بھی سیٹ بک کروائی جا سکتی ہے۔
ویسے تو یہ بسیں ڈرائیور کے بغیر ہی چلیں گی لیکن کسی ناگہانی صورت سے نمٹنے کے لیے ان پر ڈرائیور موجود ہوں گے۔

کسی بھی ناگہانی صورتحال سے نمٹنے کے لیے ان خودکار بسوں میں ڈرائیور موجود ہوں گے۔ فوٹو: اے ایف پی

اعلیٰ ٹیکنالوجی سے لیس سنگاپور خود کار گاڑیوں کی ٹیسٹنگ کا مرکز بنتا جا رہا ہے۔ اے ایف پی کے مطابق سنگاپور دوسرے ملکوں سے  ٹیکنالوجی لینے کے بجائے خود مہارت حاصل کر رہا ہے، اور دوسرے ملکوں کو بھی دعوت دے رہا ہے کہ وہ اپنی بنائی ہوئی ٹیکنالوجی کا تجربہ کرنے کے لیے سنگاپور کا رخ کریں۔ 
خودکار بسیں درمیانی سطح کی بارشوں میں بھی چلائی جا سکیں گی لیکن تیز بارش کی صورت میں ان کو رکنا پڑے گا۔
خود کار بسیں بنانے والی کمپنی ’ایس ٹی انجینئرنگ‘ کے چیف ایگزیکٹو کے مطابق ان بسوں میں متعدد سینسر لگے ہوئے ہیں جن کی وجہ سے یہ بسیں شہروں کے پیچیدہ ماحول میں بھی کامیابی کے ساتھ چل سکتی ہیں۔
ایس ٹی انجینئرنگ کا ارادہ ہے کہ کچھ برس میں سنگاپور کے دیگر حصوں میں بھی خود کار بسوں کی سروس شروع کی جائے تاکہ لوگوں کو گھر سے ٹرین سٹیشن تک بھی پہنچنے میں آسانی ہوں۔
2016 میں دنیا کی پہلی امریکی سافٹ ویئر کمپنی نے سنگاپور میں خودکار ٹیکسی سروس شروع کی تھی جس نے چند ہفتوں میں ہی اوبر ٹیکسی کمپنی کو ہلا کر رکھ دیا تھا۔ 

شیئر: