Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

’ارشد ملک کی مبینہ ویڈیو کا نواز شریف کو فوری فائدہ نہیں‘

پاکستان میں سپریم کورٹ نے اسلام آباد کی احتساب عدالت کے سابق جج ارشد ملک کی مبینہ ویڈیو کی تحقیقات کے لیے دائر درخواستوں پر محفوظ فیصلہ سنا دیا ہے تاہم چیف جسٹس آصف سعید کھوسہ نے عدالت میں موجود افراد سے کہا کہ فریقین اور میڈیا کے لیے فیصلہ ویب سائٹ پر اپلوڈ کر دیا ہے۔
فیصلے میں کہا گیا ہے کہ جج ارشد ملک کے کنڈکٹ نے ہزاروں ایماندار ججوں کے سر شرم سے جھکا دیے ہیں۔
فیصلے کے مطابق اٹارنی جنرل نے عدالت کو یقین دہانی کروائی ہے کہ ارشد ملک کو واپس لاہور ہائی کورٹ کی ماتحت عدلیہ میں بھیج کر ان کے خلاف انضباطی کارروائی شروع کی جا رہی ہے۔
سپریم کورٹ نے مزید کہا ہے کہ جج ارشد ملک کی مبینہ اعترافی ویڈیو کا نواز شریف کو تب تک فائدہ نہیں ہو سکتا جب تک وہ اس کے لیے اسلام آباد ہائی کورٹ سے رجوع نہیں کرتے اور قانون کے مطابق ویڈیو اصلی ثابت نہیں ہو جاتی۔
عدالتی فیصلے کے مطابق سائنس اور ٹیکنالوجی کی ترقی سے اب کسی بھی آڈیو یا ویڈیو کو ایڈٹ کر کے بدلا جا سکتا ہے اس لیے جب تک اس کا فرانزک تجزیہ نہ کیا جائے تب تک قانون کے مطابق عدالت میں اس پر بطور ثبوت انحصار نہیں کیا جا سکتا۔
فوجداری مقدمات میں کسی بھی آڈیو یا ویڈیو ٹیپ کو شک و شبے سے بالاتر ہو کر ثابت کیا جانا ضروری ہے۔
یاد رہے کہ جمعرات کو اسلام آباد ہائیکورٹ نے جج ارشد ملک کو ان کے عہدے سے ہٹاتے ہوئے خدمات واپس لاہور ہائیکورٹ کے سپرد کرتے ہوئے انضباطی کارروائی کی سفارش کی تھی۔

ن لیگ کی قیادت نے الزام لگایا تھا کہ جج ارشد ملک نے نواز شریف کے خلاف فیصلہ دباؤ میں کیا۔ فوٹو: اے ایف پی

خیال رہے کہ گذشتہ ماہ جولائی میں مسلم لیگ ن کی سینئر قیادت کے ہمراہ ایک پریس کانفرنس میں پارٹی کی نائب صدر مریم نواز نے نوازشریف کو العزیزیہ ریفرنس کیس میں سزا سنانے والے نیب عدالت کے جج اور نوازشریف کے قریبی ساتھی ناصر بٹ کی خفیہ کیمرے سے بنی ایک مبینہ ویڈیو دکھائی تھی۔ 
مریم نواز نے الزام لگایا تھا ’سزا دینے والا جج خود بول اٹھا ہے کہ نواز شریف کے ساتھ زیادتی ہوئی اور فیصلہ کیا نہیں صرف سنایا گیا ہے۔
مریم نواز کے مبینہ الزامات کے جواب میں وزیراعظم عمران خان نے پارٹی رہنماؤں اور حکومتی ترجمانوں کے اجلاس میں گفتگو کرتے ہوئے کہا تھا ’اس معاملے کی تحقیقات ہونا ضروری ہیں تاہم اگر حکومت نے تحقیقات کروائیں تو اپوزیشن اس پر بھی تنقید کرے گی، ہم چاہتے ہیں کہ اس معاملے پر عدلیہ نوٹس لے۔
دوسری جانب احتساب عدالت کے جج ارشد ملک نے پاکستان مسلم لیگ ن کی رہنما مریم نواز کی جانب سے دکھائی گئی ویڈیوز کو جعلی قرار دیا تھا۔ 
مسلم لیگ ن کی جانب سے اسلام آباد کی احتساب عدالت کے جج ارشد ملک کی مبینہ ویڈیو سامنے لا کر دعویٰ کیا گیا تھا کہ انہوں نے نواز شریف کو دباؤ کے تحت سزا سنائی ہے۔
جج کی مبینہ ویڈیو کی تحقیقات اور ضابطہ کی خلاف ورزی پر جج ارشد ملک کے خلاف کارروائی کے لیے سپریم کورٹ میں وکلا کی جانب سے درخواستیں دائر کی گئی تھیں۔

شیئر: