Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

کشمیر کی صورتحال: انڈین افسر کا استعفیٰ

کنان نے کشمیر میں انسانی حقوق کی خراب صورتحال پر نوکری سے استعفیٰ دیا (تصویر: فیس بک)
انڈیا کے زیر انتظام کشمیر میں بنیادی انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں پر آواز اٹھانے کے لیے انڈین ایڈمنسٹریٹو سروس کے ایک افسر نے اپنی نوکری سے استعفیٰ دے دیا ہے۔
انڈیا کے ایک پرائیویٹ ٹیلی ویژن این ڈی ٹی وی سے بات کرتے ہوئے کنان گوپی ناتھن نے کہا ہے کہ کشمیر کی خصوصی آئینی حثیت ختم کیے جانے کے بعد سے وہاں لاکھوں انسانوں کے بنیادی حقوق کو پامال کیا جا رہا ہے۔ ’ایسا نہیں کہ میرے استعفے سے کوئی تبدیلی آجائے گی مگر آپ نے خود اپنے ضمیر کو بھی تو جواب دینا ہوتا ہے نا۔‘
کنان انڈین ضلعے گجرات اور مہاراشٹر کے درمیانی علاقے دادرا اور نگر حویلی میں اہم محکموں کے سیکرٹری رہ چکے ہیں۔
ان کے مطابق ’جموں و کشمیر میں بنیادی انسانی حقوق گذشتہ 20 دنوں سے معطل ہیں اور انڈیا میں بہت سارے لوگوں کو اس صورتحال سے کوئی مسئلہ نہیں، 2019 میں یہ سب کچھ انڈیا میں ہو رہا ہے۔ آرٹیکل 370 اور اس کی منسوخی کوئی مسئلہ نہیں لیکن بنیادی انسانی حقوق سے انکار مسئلہ ہے، کشمیریوں کا حق ہے کہ وہ اس اقدام کو خوش آمدید بھی کہہ سکتے تھے اور اس کے خلاف احتجاج بھی کر سکتے تھے۔‘
انہوں نے یہ بھی کہا کہ ’کشمیر کے حالات پر ہونے والی پریشانی نے مجھے استعفیٰ دینے پر مجبور کر دیا۔‘
خیال رہے کہ پاکستان میں سول سپرئیر سروس (سی ایس ایس) کی طرح انڈین ایڈمنسٹریٹو سروس (آئی اے ایس) انڈیا کی سب سے اعلیٰ و ارفع سرکاری ملازمت تصور کی جاتی ہے۔ اس کا امتحان پاس کرنے والے ذہین نوجوان پورے انڈیا میں اہم انتظامی عہدوں پر کام کرتے ہیں۔ 
این ڈی ٹی وی کے مطابق کنان گذشتہ سات برس سے ملازمت کر رہے تھے اور انہوں نے 21 اگست کو نوکری سے استعفیٰ دیا۔

محکمے کی جانب سے ہدایت پر گوپی ناتھن نے ایوارڈ کے لیے اپلائی کیا۔ (تصویر: فیس بک)

وہ کہتے ہیں کہ جب ایک سابق سرکاری افسر اور کشمیری رہنما کو دلی کے ائیر پورٹ پر روکا گیا تو سول سوسائٹی نے کچھ نہیں کہا، ایسا لگ رہا ہے کہ پورے ملک کو کشمیر کی موجودہ صورت حال سے کوئی مسئلہ نہیں۔
حال ہی میں کنان کو ’پرائم منسٹر ایکسیلینس ایوراڈ‘ کے لیے درخواست نہ دینے پر حکومت کی جانب سے نوٹس بھی جاری کیا گیا تھا تاہم محکمے کی ہدایت پر انہوں نے ایوارڈ کے لیے اپلائی کر دیا تھا۔
کنان انجنیئر ہونے کے ساتھ ساتھ سوشل میڈیا پر بھی بہت متحرک ہیں۔
اتنظامی افسر بننے سے پہلے وہ ایک غیر سرکاری ادارے کے لیے رضا کارانہ طور پر کام کرتے ہوئے کچی آبادیوں کے بچوں کو پڑھاتے تھے۔

شیئر: