Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

’ ہروب‘ کی غلط رپورٹ پرکتنا جرمانہ؟

ملازمت کے تحریری معاہدے کے بغیر کسی شخص کو ملازم رکھنا خلاف قانون ہے
سعودی وزیر محنت احمد بن سلیمان الراجحی نے قانون محنت کے لائحہ عمل میں نئی ترامیم کی منظوری کے بعد قانون محنت کی خلاف ورزیوں اور سزاﺅں کا جو چارٹ جاری کیا ہے اس کے تحت غیر ملکی کارکن کے خلاف ’ہروب ‘ کی غلط رپورٹ کرنے پر فی ملازم 20ہزار ریال جرمانہ ہو گا ۔
عام طور پر سعودی عرب میں ویزا فروش مقامی شہری ویزا خریدنے والے غیر ملکی کارکنان کو پریشان کرنے کے لیے’ ہروب‘ کا حربہ استعمال کرتے ہیں۔ ہروب کا مطلب یہ ہے کہ غیر ملکی ملازم ڈیوٹی سے مفرور ہے اور آجر کو نہیں معلوم کے وہ کہاں چلا گیا ۔ 
 ہروب کی رپورٹ درج کرانے کے بعد متعلقہ غیر ملکی ملازم قانون کی نظر میں غیر ذمہ دار شمار کیا جاتا ہے۔ رپورٹ درج کرانے والا اس سے متعلق اس سے متعلق اپنی تمام ذمہ داریوں سے سبکدوش ہو جاتا ہے ۔زیادہ تر ہروب کی شکایات ویزا خریدنے والے غیر ملکی اور ویزا بیچنے والے سعودی کے درمیان مالی معاملات میں اختلاف کا نتیجہ ہوتی ہیں ۔
 بعض اوقات غیر ملکی کارکن بہتر ملازمت کی تلاش کے چکر میں بھی فرار ہوتے ہیں ۔ملازمت کے تحریری معاہدے کے بغیر کسی بھی شخص کو ملازم رکھنا خلاف قانون ہے اس پر فی کس ایک ہزار ریال جرمانہ لیا جائے گا۔

اجیر سے زبردستی کام کرانا  قانون محنت کی خلاف ورزی ۔فی ملازم 15ہزار ریال جرمانہ ہو گا ۔

 نئی ترامیم کے مطابق اجیر سے زبردستی کام کرانا بھی قانون محنت کی خلاف ورزی ہے ۔فی ملازم 15ہزار ریال جرمانہ ہو گا ۔
اگر کسی ادارے نے غیر ملکی کو ورک پرمٹ کے بغیر ملازمت پر رکھا تو فی ملازم 20ہزار ریال جرمانہ ہو گا ۔اگر آجر نے غیر ملکی کارکن سے ایسا کوئی کام کرایا جو اسکے ورک پرمٹ میں مذکورپیشے سے مختلف ہو تو ایسی حالت میں بھی فی غیر ملکی ملازم 10ہزار ریال جرمانہ عائد ہو گا ۔
اگر آجر نے غیر ملکی کارکن کا پاسپورٹ یا اقامہ یامیڈیکل انشورنس کارڈ اپنے قبضے میں لیا تو ایسی حالت میں فی ملازم 5ہزار ریال جرمانہ ہو گا ۔
ملازم کو ہفتے میں ایک دن چھٹی نہ دینا یا قانون محنت کی دفعہ 98میں مذکور اوقات سے زیادہ کام لینا خلاف قانون ہے اس پر فی کارکن 10ہزار ریال جرمانہ ہے ۔
ملازمین کی قانون کے بموجب مقررہ چھٹیاں نہ دینا خلاف قانون ہے ۔فی ملازم 10ہزار ریال جرمانہ ہو گا ۔اجیر حضرات حفاظتی وسائل استعمال کرنے کے پابند ہیں۔پابندی نہ کرنا یا صحت کے لئے مقررہ ہدایات پر عمل نہ کرنا یا ڈیوٹی کے دوران زخمی ہونے سے بچاﺅ کےلئے مقررہ تدابیر نہ اپنانا خلاف قانون ہے اس پر ایک ہزار ریال جرمانہ ہو گا ۔
اگر نجی ادارے نے ولادت کے بعد 6ہفتوں کے اندر کسی خاتون کو ڈیوٹی کا پابند بنایا تو ایسی حالت میں 10ہزار ریال جرمانہ وصول کیا جائے گا۔

ایک جیسی خلاف ورزی دہرانے پر مقررہ سزا دگنی ہوگی۔

مخصوص پیشوں کی ڈیوٹی کرنیوالے ممکنہ طور پر بعض امراض سے دوچار ہو جاتے ہیں۔ آجر کی ذمہ داری ہے کہ وہ سوشل انشورنس قانون میں مذکور ضوابط کے مطابق سال میں کم از کم ایک مرتبہ ایسے پیشوں پر کام کرنیوالوں کا مکمل طبی معائنہ کرائے ۔اس کی پابندی نہ کرنے پر فی ملازم 3ہزار ریال جرمانہ ہو گا ۔
شدید گرمی کے موسم میں کھلے مقامات پر ملازمین سے کام لینا یا خراب موسمی حالات میں ضروری احتیاطی تدابیر کے بغیر ڈیوٹی لینا خلاف قانون ہے ۔ پابندی نہ کرنے پر 3ہزار ریال جرمانہ فی کس ہو گا ۔
خواتین یا لڑکوں سے پر خطر پیشوں یا صنعتوں یا مضرت رساں یا ممنوعہ کام لینا خلاف قانون ہے اس پر فی کارکن 10ہزار ریال جرمانہ ہے ۔
خواتین سے رات کے وقت مقررہ ضوابط پامال کر کے ڈیوٹی لینا خلاف قانون ہے۔ اس پر فی کارکن خاتون 15ہزار ریال جرمانہ ہو گا ۔
15برس سے کم عمر کے بچوں سے قانون محنت کی دفعہ167میں ہدایات کا لحاظ کئے بغیر ملازمت کرانا خلاف قانون ہے۔ اس پر فی بچہ 20ہزار ریال جرمانہ ہے۔
کانوں یا چٹانیں تراشنے والے مراکز میں 18برس سے کم عمر کے لڑکوں یا خواتین کو ملازم رکھنا بھی خلاف قانون ہے ۔ فی ملازم 10ہزار ریال جرمانہ ہے ۔ ان مقامات پر مکمل طبی معائنے کے بغیر فی ملازم 3ہزار ریال جرمانہ ہو گا ۔
زیر زمین کانوں یا سنگ تراشی کے مراکز میں یومیہ 7گھنٹے سے زےادہ ڈیوٹی لینا خلاف قانون ہے ۔اس پر فی ملازم ہزار ریال جرمانہ ہے ۔
ملازم کو یومیہ مقررہ راحت سے محروم کرنا خلاف قانون ہے ۔ فی ملازم 5ہزار ریال جرمانہ ہے ۔
ایک جیسی خلاف ورزی دہرانے پر مقررہ سزا دگنی ہوگی۔

شیئر: