Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

’آخری دم تک کشمیریوں کے ساتھ کھڑے ہیں‘

وزیراعظم پاکستان عمران خان کی اپیل پر ملک بھر میں لوگ انڈیا کے زیر انتظام کشمیر کے رہائشیوں سے اظہارِ یکجہتی کے لیے سڑکوں پر نکل پڑے اور ملک بھر میں ’کشمیر آور‘ منایا گیا۔
اس حوالے سے جمعے کو 12 سے ساڑھے 12 بجے تک ٹریفک اور دیگر کاموں کو روک دیا گیا جبکہ عمران خان خود وزیراعظم آفس کے سامنے تقریب میں شریک ہوئے۔
اس موقعے پر خطاب کرتے ہوئے عمران خان نے کہا ’آج سارا پاکستان اپنے کشمریوں کے ساتھ کھڑا ہے۔ ہمارے کشمیری بہت مشکل وقت سے گزر رہے ہیں۔ کشمیری تقریباً چار ہفتے سے کرفیو میں بند ہیں۔‘
ان کے بقول ’آج کی تقریبات کا مقصد کشمیریوں کو یہ بتانا ہے کہ ہم ان کے ساتھ کھڑے ہیں، ہم ان کے دکھ میں شامل ہیں۔ یہاں سے پیغام یہ جائے گا کہ جب تک کشمیریوں کو آزادی نہیں ملتی ہم آخری دم تک ان کے ساتھ کھڑے رہیں گے۔‘

کشمیر میں 5 اگست کے بعد سے کرفیو لگا ہوا ہے۔ فوٹو: اے ایف پی

عمران خان نے مزید کہا ’میں اپنی قوم کا شکریہ ادا کرتا ہوں کہ وہ سڑکوں پر نکلے ہیں، میرا دل چاہ رہا ہے کہ نریندر مودی جو تکبر میں کشمیر میں کر بیٹھا ہے اس کے بعد کشمیر آزاد ہوگا۔‘
وزیر اعظم عمران خان کی اپیل پر تمام تعلیمی ادارے، سرکاری و نجی دفاتر، بینک، تاجر، وکلا اور فوجی حکام نے کشمریوں کے ساتھ اظہار یکجہتی کی تقریبات میں حصہ لیا۔
ڈی جی آئی ایس پی آر کے مطابق آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ نے گوجرانوالہ کور ہیڈ کوارٹر کے دورے کے موقع پر کہا کہ آج کشمیر آور کے دوران کشمیری بھائیوں کے ساتھ قوم کا اظہار یکجہتی دنیا کےلئے مضبوط پیغام ہے۔ آرمی چیف کا کہنا تھا کشمیر کی بگڑتی ہوئی صورتحال علاقائی امن کےلئے خطرہ ہے۔
حکومتی پروگرام کے مطابق دوپہر کے 12 بجتے ہی وفاقی دارالحکومت کی تمام شاہراہوں پر ٹریفک سگنل سرخ کر دیے گئے اور قومی ترانے کے ساتھ ساتھ کشمیر کا ترانہ بھی بجایا گیا۔
'کشمیر آور' کی مرکزی تقریب دارالحکومت اسلام آباد کی شاہراہ دستور پر ہوئی جہاں وزیراعظم پارلیمنٹ کے دیگر ارکان کے ہمراہ پہنچے۔ تقریب کے بعد عمران خان نے وزیر اعظم آفس کے لان میں خطاب بھی کیا۔
یہ پہلا موقع تھا جب وزیر اعظم آفس کے دروازے کھول کر عوام کو اندر داخل ہونے کی اجازت دی گئی۔
اردو نیوز کے نامہ نگار بشیر چودھری کے مطابق احتجاج کے لیے آدھا گھنٹہ مختص کیا گیا تھا لیکن مرکز تقریب میں وزیر اعظم 17 منٹ کا خطاب کرنےکے بعد بارہ بج کر بائیس منٹ پر ہی اندر چلے گئے اور اسٹیج سے بھی شہریوں کو شکریے کے ساتھ جانے کی ہدایت کر دی گئی۔
دوسری بڑی تقریب پارلیمنٹ ہاوس کے سبزہ زار میں ہوئی جس میں چئیرمین سینیٹ، سپیکر و ڈپٹی سپیکر  قومی اسمبلی سمیت ارکان پارلیمنٹ نے شرکت کی۔ ڈی چوک یعنی پریڈ گراونڈ میں بھی شہریوں کی بڑی تعداد جمع تھی جو کشمیری عوام سے یکجہتی کے لیے مسلسل نعرے بلند کرتی رہی۔
دفتر خارجہ کا پورا سٹاف بھی سیکرٹری خارجہ کی سربراہی میں بارہ بجے باہر نکلا اور واک کرتے ہوئے کشمیریوں کے ساتھ اظہار یکجہتی کیا۔ نادرہ، ریڈیو پاکستان، وزارت سمندر پار پاکستانیز، وزارت انفارمیشن ٹیکنالوجی، ایف بی آر اور دیگر سرکاری اداروں کے ملازمین بھی ریلیوں کی صورت میں وزیر اعظم آفس پہنچے۔
وفاقی وزرا نے اپنے اپنے حلقوں میں یکجہتی کے سلسلے میں پروگرامات میں شرکت کی۔ وفاقی وزیر ریلوے شیخ رشید نے سری نگر کے لال چوک سے منسوب لال حویلی کے باہر عوامی اجتماع سے خطاب کیا۔ اس دوران انھیں بجلی کا کرنٹ بھی لگ گیا۔
واضح رہے کہ اس حوالے سے وزیر اعظم عمران خان نے اپنی ٹویٹس میں کہا تھا ’میں چاہتا ہوں کہ تمام پاکستانی کشمیری عوام سے اظہارِ یکجہتی کے لیے اور کشمیریوں کو واضح پیغام بجھوانے کے لیے کہ پوری پاکستانی قوم ان کے ساتھ کھڑی ہے، دن 12 سے ساڑھے 12 بجے تک باہر نکلیں۔‘
انہوں نے یہ بھی کہا تھا ’ہم کشمیری بھائیوں کو پیغام دیں گے کہ پوری پاکستانی قوم انڈیا کی سفاکانہ پالیسیوں، 24 روز سے جاری غیر انسانی کرفیو، بچوں و خواتین پر تشدد، ان کے قتل، مودی سرکار کی جانب سے کشمیریوں کی نسل کشی کے ایجنڈے اور کشمیر پر غیر قانونی قبضے کے خلاف کھڑی ہے۔‘
عمران خان کے بقول ’کشمیر کی ڈیموگرافی تبدیل کرنے کا منصوبہ چوتھے جنیوا کنونشن کے تحت جنگی جرم ہے۔‘
وزیر اعظم کی جانب سے کشمیریوں کے ساتھ یوم یکجہتی کے حوالے سے وزیر اعظم کی اپیل پر سوشل میڈیا صارفین نے بھی اپنے رد عمل کا اظہار کیا اور پاکستان میں ٹوئٹر پر ’کشمیر آور‘ ٹاپ ٹرینڈ بن گیا۔
اس تناظر میں رضوان خان نامی صارف نے لکھا ’آؤ وزیر اعظم عمران خان کے ہاتھ سے ہاتھ ملاؤں اور ہٹلر مودی کو واضح پیغام بھیجو کہ پوری قوم کشمیری بہن بھائیوں کے ساتھ کھڑی ہے۔ 12 بجے گلیوں میں نکلو اور آواز اٹھاو۔‘

ماز آفریدی نامی ایک ٹوئٹر صارف نے لکھا ’کسی ملک کے لیے یا کسی مذہب کے لیے نہیں بلکہ صرف انسانیت کے لیے باہر نکلیں اور کشمیریوں کے ساتھ کھڑے ہوں۔‘
ڈاکٹر رومان خان نام کے صارف نے لکھا ’عوام کو چاہیے کہ وہ آج کے زبردستی احتجاج کا فائدہ اٹھا کر مسئلہ کشمیر کے ساتھ ساتھ حکومت کی ناکامیوں کو اجاگر کریں تاکہ ان نالائقوں کو پتہ چلے کہ عوام ہماری نالائقی کے بارے میں سب کچھ جانتے ہیں۔‘

شیئر: