عالمی سطح پر بھی اس صنعت کے حوالے سے الحارثی خاندان کا نام کافی معروف ہے: فوٹو العربیہ نیٹ
نصف صدی سے شہد کی مکھیوں کی پرورش میں مصروف سعودی خاندان کے وارث مشعل الحارثی کا کہنا ہے کہ میں نے اپنا بچپن شہد کی مکھیوں اور چھتوں کے درمیان گزارا اور آباء و اجداد اس پیشہ سے منسلک رہے۔
شہد کی مکھیاں پالنا اور چھتوں سے شہد حاصل کرنا ہمارا آبائی پیشہ ہے۔ دادا کے بعدمیرے والد صاحب نے یہ پیشہ اختیار کیا اور اب میں نے وقت کے تقاضوں کے مطابق اس میں جدت پیدا کی۔
العربیہ ڈاٹ نیٹ کو انٹرویو دیتے ہوئے سعودی عرب میں شہد کی مصنوعات کے حوالے سے معروف خاندان الحارثی کے فرزند مشعل نے مزیدکہا کہ وراثتی پیشہ ہونے کی وجہ سے مجھے اس سے عشق ہے۔ شہدکی مکھیاں ہمارے گھر میں آزادانہ گھومتی رہتی ہیں مگر کبھی کسی بچے یا بڑے کو ان سے نقصان نہیں پہنچا۔
مشعل نے مزید کہا " بچپن سے ہی مجھے شہد کی انواع و اقسام کے بارے میں معلومات تھیں۔والد صاحب ہمیشہ مجھے اس بارے میں اہم معلومات فراہم کرتے رہتے تھے یہی وجہ تھی کہ بچپن سے ہی مجھے شہد کی انواع و اقسام اور ذائقوں کے بارے میں بہت کچھ معلوم ہو گیا۔
شہد کی مکھیوں اور ان کے چھتے ہر وقت میرے ساتھ رہتے تھے ۔ بچپن سے ہی میرا زیادہ تروقت ان چھتوں سے کھیلتے اور مکھیوں کی بھنھناہٹ سنتے گزار تھا میری سماعت اور بصارت ان کی عادی ہے۔
مشعل کا کہنا تھا کہ ہمارے گھر کے مرکزی مہمان خانے میں بھی شہد کی مکھیوں نے چھتے بنائے ہوئے تھے ایک واقعہ میرے ذہن میں ابھی تک نقش ہے ہوا کچھ یوں کہ والد صاحب کے کچھ ملنے والے آئے تو انہو ں نے مہمان خانے میں بننے چھتے کو توڑا اور تازہ شہد سے مہمانوں کی تواضع کی۔ جب والد صاحب نے مہمانو ںکو تازہ شہد پیش کیا تو سب نے اس کی تعریف کی۔
والد صاحب یہی چاہتے تھے کہ میں بھی ان کے فن کو اپناؤں جب میں 14 برس کا ہوا تو انہوں نے مجھے باقاعدہ اپنے ساتھ اس کام میں لگا لیا ۔ تعلیم کا سلسلہ بھی جاری رہا اور ساتھ ساتھ شہد کی مکھیوں کی پرورش اور چھتوں سے شہد نکالنے کا کام بھی کرتا رہا ۔
سال 2001 میں اس پیشے کو وسعت دیتے ہوئے اسے سعودی عرب کی سطح پر متعارف کرایا۔
سعودی عرب میں شہد کے پیشے کے حوالے سے والد صاحب کا بہت نام تھا۔ لوگ دور دور سے والد صاحب سے شہد لینے آتے تھے ۔میں نے اس پیشے کو جدید انداز میں اپنایا اور اسے بڑے پیمانے پر ایک صنعت کا درجہ دیا۔
الحارثی کا کہنا تھا کہ کوئی بھی پیشہ آسان نہیں ہوتا یہ کہنا بے جا نہ ہو گا کہ شہد کی مکھیوں کو پالنا آسان ہے اس میں بھی کئی مشکلات اور دشواریاں ہیں تاہم محنت اور مستقل مزاجی سے جو کام کیا جائے اس کے بہتر نتائج برآمد ہوتے ہیں ۔ شہد کی مکھیوں کو پالنے اور شہد سے مختلف مصنوعات تیار کرنے کے لئے بڑی محنت کرنا پڑتی ہے۔
عالمی سطح پر بھی اس صنعت کے حوالے سے الحارثی خاندان کا نام کافی معروف ہے ۔ شہد کی تیاری اور مکھیوں کی پرورش و نگہداشت کے حوالے سے الحارثی خاندان کو مقامی اور عالمی سطح پر ممتاز مقام حاصل ہو چکا ہے۔
شہد کی مصنوعات کے حوالے سے مشعل کا کہنا تھا کہ مکھیوں کے ڈنگ مارنے کے علاج کے حوالے سے ایشین فیڈریشن کی جانب سے ایوارڈ بھی مل چکا ہے جبکہ مکھیوں کے ڈنگ سے متعدد بیماریوں کا علاج بھی ممکن ہے اس بارے میں مزید ریسرچ کر رہے ہیں تاکہ مختلف بیماریوں میں متبادل طریقہ علاج کے طور پر پیش کیاجا سکے۔ مشعل نے مزید کہا کہ متبادل طریقہ علاج کو عالمی سطح پر متعارف کرنے کا ارادہ ہے۔