Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

’ٹرمپ بات چیت نہیں چاہتے تو جنگ کا راستہ اختیار کریں گے‘

صدر ٹرمپ نے طالبان کے امریکی فوجیوں پر حملے جاری رکھنے پر مذاکرات ملتوی کر دیے تھے۔ فوٹو اے اف پی
مذاکرات معطل ہونے کی صورت میں طالبان نے افغانستان میں امریکی فوج کے خلاف جنگ جاری رکھنے کا اعلان کیا ہے۔
طالبان کے ترجمان ذبیح اللہ مجاہد نے منگل کو فرانسیسی خبر رساں ادارے اے ایف پی سے بات کرتے ہوئے کہا کہ افغانستان پر غیر ملکیوں کے قبضے کو ختم کرنے کے دو راستے تھے، ایک جہاد جبکہ دوسرا مذاکرات تھا۔
’اگر (صدر) ٹرمپ بات چیت بند کرنا چاہتے ہیں تو ہم پہلا راستہ اختیار کریں گے اور جلد ان کو (ٹرمپ) اس کا پچھتاوا ہو گا۔‘
رواں سال 8 ستمبر کو صدر ٹرمپ نے طالبان کے ساتھ مذاکرات معطل کرنے کا اعلان کیا تھا۔

 

ٹرمپ نے ٹویٹ میں کہا تھا کہ امن مذاکرات کابل میں ایک امریکی فوجی سمیت 12 افراد کی ہلاکت کے باعث معطل کیے گئے ہیں اور طالبان نے چھوٹے مفاد کے لیے کابل حملے کی ذمہ داری قبول کی ہے۔
انہوں نے یہ بھی بتایا تھا کہ کمیپ ڈیوڈ میں ان کی طالبان رہنماؤں کے ساتھ ایک خفیہ ملاقات بھی فوری طور پر منسوخ کر دی گئی ہے۔
ٹرمپ کے مطابق ’کیمپ ڈیوڈ میں افغان صدر اور طالبان رہنماؤں سے الگ الگ ملاقاتیں اتوار کو ہونا تھیں۔ اس سلسلے میں وہ آج رات امریکہ پہنچ رہے تھے۔‘
امریکی صدر نے مزید کہا کہ ’یہ کیسے لوگ ہیں جو مذاکرات میں اپنی سودے بازی کی پوزیشن کو مضبوط کرنے کے لیے لوگوں کو قتل کرتے ہیں لیکن انہوں نے اپنی پوزیشن مضبوط نہیں بلکہ مزید خراب کی ہے۔‘

8 ستمبر کو صدر ٹرمپ نے طالبان کے ساتھ مذاکرات معطل کرنے کا اعلان کیا تھا

صدر ٹرمپ نے منگل کو وائٹ ہاؤس میں صحافیوں سے گفتگو میں کہا کہ طالبان کو کیمپ ڈیوڈ آنے کی دعوت دینا مکمل طور پر ان کا اپنا فیصلہ تھا۔
صدر ٹرمپ نے کہا کہ طالبان نے مذاکرات کے دوران بھی حملے جاری رکھے، بات چیت اور حملے ایک ساتھ جاری نہیں رہ سکتے، کابل میں جمعرات کو حملے میں ایک امریکی فوجی بھی ہلاک ہوا۔امریکی صدر ٹرمپ نے کہا ہے کہ افغان طالبان کے ساتھ امریکہ کے مذاکرات ختم ہو چکے۔
ان کا کہنا تھا کہ ’ہم افغانستان سے باہر نکلنا چاہتے ہیں لیکن درست وقت پر نکلیں گے‘۔ اے ایف پی اور امریکی خبر رساں ادارے اے پی کے مطابق وائٹ ہاؤس میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے صدر ٹرمپ نے کہا کہ افغان طالبان کے ساتھ امریکہ کے مذاکرات ’ختم ہوچکے‘۔افغان طالبان سے خفیہ مذاکرات کی منسوخی کے بعد دوبارہ جنگ کی حمایت کر رہا ہوں۔
 قبل ازیں امریکی صدر ٹرمپ نے ٹویٹ کی کہ ہم افغانستان میں بطور پولیس مین خدمات انجام دے رہے ہیں اور اس کا یہ مطلب نہیں کہ یہ ہمارے عظیم فوجیوں کا کام تھا جو دنیا کے بہترین فوجی ہیں۔
 ٹرمپ نے ٹویٹ میں مزید کہا کہ’ ہم گذشتہ چار دن کے دوران اپنے دشمن کو پچھلے دس برسوں میں کسی بھی وقت سے زیادہ  بے دردی  سے ماررہے ہیں‘۔
 گذشتہ روز امریکی وزیر خارجہ ما ئیک پومپیو نے دعویٰ کیا تھا کہ ہم نے محض 10 روز میں ایک ہزار سے زائد طالبان کو ہلاک کیا ہے۔

شیئر: