Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

’دوبارہ قونصلر رسائی نہیں دی جارہی‘

اپریل 2017 کو کلبھوشن کو فوجی عدالت نے سزائے موت سنائی تھی
پاکستان کے دفترخارجہ کے ترجمان ڈاکٹر محمد فیصل نے کہا ہے کہ مبینہ انڈین جاسوس کلبھوشن جادھو کو دوبارہ سفارتی رسائی نہیں دی جا رہی ہے۔
ڈاکٹر محمد فیصل نے اپنی ہفتہ وار میڈیا بریفنگ کے دوران ایک سوال کے جواب میں کہا کہ ’نہ تو کلبھوشن کو دوبارہ سفارتی رسائی دی جا رہی ہے اور نہ ہی اس حوالے سے مزید معلومات فراہم کی جاسکتی ہیں۔‘
خیال رہے پاکستان نے عالمی عدالت انصاف کے فیصلے کی روشنی میں اس ماہ کے اوائل میں کلبھوشن جادھو سے انڈین ڈپٹی ہائی کمشنر کی ملاقات کرائی تھی۔ ملاقات کے لیے پاکستان میں تعینات انڈین ڈپٹی ہائی کمشنر گورو آہلو والیہ کو دفتر خارجہ بلایا گیا تھا۔ انڈین سفارت کار کی کلبھوشن سے ملاقات سب جیل قرار دیے گیے خفیہ مقام پر  کرائی گئی تھی۔
دفتر خارجہ کے ترجمان کا کہنا تھا کہ ’قونصلر رسائی ایک ہی بار دی جاتی ہے۔‘
یاد رہے کہ ملاقات کے بعد انڈیا کے دفتر خارجہ نے اپنے ردعمل میں کہا  تھا کہ ’کلبھوشن کو شدید دباؤ کے ماحول میں پیش کیا گیا۔ ان پر اتنا دباؤ تھا کہ وہ پاکستانی مؤقف بیان کرنے پر مجبور تھے۔‘
اپنی پریس بریفنگ میں ڈاکٹر فیصل کا کہنا تھا کہ انڈیا سے کرتار پور آنے والے یاتریوں سے 20 ڈالر سروس فیس وصول کی جائے گی۔ یہ رقم کرتار پور راہداری کے تعمیراتی اخراجات پورے کرنے اور بعد ازاں معمول کی تزئین و آرائش اور مرمتی کام پر خرچ ہوگی۔
ایک سوال کے جواب میں ان کا کہنا تھا کہ پاکستان کی جانب سے کرتار پور آنے والے سکھ یاتریوں سے 20 ڈالر سروس فیس لینے کے فیصلے پر انڈیا کا بھی اتفاق رائے ہے۔

پاکستان نے سکھ یاتریوں کو کرتارپور راہداری سے گردوارا دربار صاحب تک ویزے کے بغیر آنے کی اجازت دے رکھی ہے۔ فوٹو: اے ایف پی

انھوں نے کہا کہ ’اس کو داخلہ فیس نہیں بلکہ سروس فیس کہیں گے۔ کرتارپور میں ایک بڑا انفراسٹرکچر بن رہا ہے۔ سڑک بن رہی ہے، استقبالیہ بنیں گے، شیڈز لگیں گے اور اس طرح کے کئی کام ہیں جو یاتریوں کی سہولت کے لیے کیے جا رہے ہیں۔ اس رقم سے تعمیراتی اخراجات ہی پورے ہوں گے۔
دفتر خارجہ کے ترجمان نے اسرائیل کی جانب سے غرب اردن اور مغربی کنارے کے کچھ حصوں کو اسرائیل میں ضم کرنے  کے اعلان پر کہا کہ ’پاکستان ایسے کسی بھی اقدام کو مسترد کرتا ہے اور اس کی مذمت کرتا ہے۔ یہ حرکت غیر قانونی، خطرناک اور اشتعال انگیزی پر مبنی ہے۔ پاکستان فلسطینیوں کی اسرائیل کے خلاف جدوجہد کا حامی ہے اور ہم القدس کو فلسطین  کا دارالحکومت سمجھتے ہیں۔
واٹس ایپ پر پاکستان کی خبروں کے لیے ’اردو نیوز پاک‘ گروپ میں شامل ہوں

شیئر: