Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

’سکول نئے سرے سے فیسوں کا تعین کریں‘

عدالت نے حکم دیا کہ ریگولیٹرز سکولوں کی جانب سے وصول کی جانے والی فیس کی نگرانی کریں
پاکستان کی سپریم کورٹ نے پرائیویٹ سکولوں کی فیس میں 2017 کے بعد کیے گئے اضافے کو ختم کرتے ہوئے سکولوں کو نئے سرے سے فیسوں کے تعین کا حکم جاری کیا ہے۔  
گو کہ اعلیٰ عدالت کا تفیصلی فیصلہ جمعے کو جاری کیا گیا ہے تاہم کیس کی سماعت اس سال نو مئی کو چیف جسٹس آصف سعید کھوسہ کی سربراہی میں تین رکنی بینچ نے کی تھی۔
تفصیلی فیصلے میں کہا گیا ہے کہ جون 2017 کے بعد متعدد پرائیویٹ سکولوں نے خلاف قانون اپنی فیسوں میں خاصا زیادہ اضافہ کیا ہے اس لیے فیس کو جنوری 2017 کی حد پر منجمند کر کے نئے سرے سے حساب لگا کر صرف قانونی اضافہ کیا جائے۔ یاد رہے کہ مختلف صوبائی قوانین کے تحت نجی سکولوں کو لگ بھگ پانچ فیصد تک اضافے کی اجازت ہے۔
سپریم کورٹ کے حکم میں مزید کہا گیا ہے کہ عدالت کے ہی ایک کالعدم شدہ سابقہ حکم  کے تحت ان سکولوں نے جو اپنی فیصوں میں بیس فیصد کمی کی تھی وہ کمی اب بھی والدین سے ریکور نہیں کی جائے گی۔
یاد رہے کہ سابق چیف جسٹس ثاقب نثار کے دور میں سپریم کورٹ نے 30 دسمبر 2018 کو ایک عبوری حکم کے ذریعے پانچ فیصد سے زائد اضافہ کرنے والے نجی سکولوں کو اپنی فیسوں میں 20 فیصد کمی کا حکم دیا تھا اور متعدد سکولوں نے اس فیصلے پر عمل کر دیا تھا۔ تاہم اس سال جون کو اعلیٰ عدالت نے یہ فیصلہ واپس لے لیا تھا۔  
سپریم کورٹ نے اپنے تفصیلی فیصلے میں کہا کہ نجی سکول قانون کے مطابق اپنی فیسوں کا دوبارہ تعین کریں، سکولوں کی فیس کے دوبارہ حساب کتاب کی نگرانی متعلقہ ریگولیٹری اتھارٹی کرے گی۔
فیصلے کے مطابق متعلقہ اتھارٹی کی منظور شدہ فیس ہی والدین سے لی جاسکے گی جبکہ والدین سے لی گئی اضافی فیس آئندہ فیس میں ایڈجسٹ کی جائے۔
عدالت نے حکم دیا کہ ریگولیٹرز سکولوں کی جانب سے وصول کی جانے والی فیس کی نگرانی کریں۔
واٹس ایپ پر پاکستان کی خبروں کے لیے ’اردو نیوز پاک‘ گروپ میں شامل ہوں

شیئر: