Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

’سمارٹ ایٹمی پلانٹ جلد تیار کیا جائے‘

سعودی کابینہ نے 2017 میں ایٹمی توانائی کے بڑے قومی منصوبے کی منظوری دی تھی
سعودی مجلس شوریٰ نے مملکت میں سمارٹ ایٹمی پلانٹ کے لئے جگہ جلد از جلد مختص کرنے اور ایٹمی امور پہلی فرصت میں نمٹانے کا مطالبہ کیا ہے۔
سعودی نیوز ایجنسی واس کے مطابق پیر کو منعقد ہونے والے اجلاس میں شوریٰ نے سمارٹ ایٹمی پلانٹ کے علاوہ دیگر تمام مجوزہ ایٹمی پلانٹس کی تیاری کے نظام الاوقات جاری کرنےکا مطالبہ بھی کیا ہے۔
مجلس شوریٰ نےکنگ عبد اللہ ایٹمی توانائی سٹی کو ہدایت کی ہےکہ وہ آئندہ سالانہ رپورٹوں میں قومی توانائی کے منصوبوں میں پیشرفت کا تذکرہ کرے اور نظام الاوقات کے مطابق ایٹمی توانائی منصوبوں کی تکمیل کے اعداد وشمار کا اندراج بھی ضرور کرے۔
سمارٹ ایٹمی پلانٹ کیا ہے؟
سعودی کابینہ نے 2017 میں ایٹمی توانائی کے بڑے قومی منصوبے کی منظوری دی تھی۔ سمارٹ ایٹمی پلانٹ اس کا ایک حصہ ہے۔
سعودی عرب وژن 2030 کے مطابق پائیدار قومی ترقی کو یقینی بنانے کے لئے پرامن ایٹمی توانائی سے استفادے کے لیے کوشاں ہے۔

 تمام ایٹمی پلانٹس کی تیاری کے نظام الاوقات جاری کئے جائیں،شوریٰ(فوٹو: ایس پی اے)  

سعودی عرب جنوبی کوریا کے تعاون سے سمارٹ ایٹمی پلانٹ قائم کر کے مستقبل میں ایٹمی توانائی ٹیکنالوجی کا اہم کھلاڑی  بننا چاہ رہا ہے۔
سعودی عرب کے سابق وزیر توانائی انجینئر خالد الفالح نے مئی2018 میں جنوبی کوریا کا دورہ کیا تھا۔ وہاں انہوں نے ڈیگن شہر میں ریسرچ انسٹی ٹیوٹ کا معائنہ کیا تھا اور ان 48 سعودی انجینئرز سے ملاقات کی تھی جو انسٹی ٹیوٹ کے تعاون سے سمارٹ ایٹمی پلانٹ کے منصوبے پر کام کر رہے ہیں۔
کنگ عبد اللہ ایٹمی توانائی سٹی نے 23 جنوری 2019 کو خلیج عرب کے ساحل پر 14 ارب ڈالر کی لاگت سے سمارٹ ایٹمی پلانٹ کے علاوہ دودیگر ایٹمی پلانٹس کے خاکے بھی تیار کرنے کا ٹھیکہ دیا تھا۔
کنگ عبد اللہ سٹی کے چیئر مین خالد السلطان نے اس وقت ریاض میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا تھا کہ سعودی عرب نے کوریا، چین، فرانس، روس اور امریکہ سے ان دونوں ایٹمی پلانٹس کے لئے ٹینڈر طلب کئے ہیں۔

کوریا میں 48 سعودی انجینئرز سمارٹ ایٹمی پلانٹ منصوبے پر کام کر رہے ہیں(فوٹو : العربیہ)

السلطان نے توجہ دلائی تھی کہ ان دنوں ایک ایٹمی پلانٹ پر 7 ارب ڈالر خرچ ہورہے ہیں۔ ایٹمی پلانٹ کی فرضی عمر سو برس تک کی ہوتی ہے۔اسے قائم کرنے میں 12 سے 15 برس لگتے ہیں۔
یاد رہے کہ سعودی میڈیا نے اپریل 2019 میں یہ رپورٹ دی تھی کہ سعودی عرب میں پہلا ایٹمی پلانٹ ایک برس کے اندر اندر تیار ہوجائے گا۔یہ بات ایٹمی توانائی  کی عالمی تنظیم کے سابق انسپکٹر رابرٹ کیلی کے حوالے سے بیان کی گئی تھی۔
واٹس ایپ پر سعودی عرب کی خبروں کے لیے ”اردو نیوز“ گروپ جوائن کریں

شیئر: