پاکستان کا ہر شہری کشمیر کے ساتھ کھڑا ہے۔ فائل فوٹو: اے ایف پی
آزادی محض ایک لفظ نہیں ایک کیفیت ہے اسے محسوس وہی کر سکتا جس کے احساسات، نظریات قید ہیں۔ پنجرے میں پرندے، جیل میں قیدی، معمولی قیمت پہ بیچ دیے گئے غلام آزادی کی چاہ لیے زندگی کاٹتے ہیں۔ اس آزادی کے لیے کئی نسلوں نے خون بہائے، آج وہ بہائے گئے خون اپنی اپنی تاریخ میں زندہ و جاوید ہیں۔
پاکستان کے شہری بھی انہی قوموں میں سے ہیں جنہوں نے ایک لمبا عرصہ دنیا پر حکمرانی کی، لیکن جب ان پہ زوال آیا تو غلامی کی زندگی بھی گزاری۔ غلامی کبھی بھی آسان نہیں ہوتی نہ پہلے تھی، نہ اب اور نہ آگے۔
جب کسی قوم کی عزتیں محفوظ نہ ہوں، عبادات محفوظ نہ ہوں، ظلم شدت اختیار کر جائے تو بغاوت ہوتی ہے جانیں جاتی ہیں تباہی ہوتی ہے۔
کشمیر آزادی کا خواب لیے صدیوں سے ظلم و جبر برداشت کرتے ایک غلامی کی زندگی گزار رہا ہے۔ جہاں بیٹیوں کو ہراسگی کا سامنا ہوں جہاں چھوٹے بڑوں کو گولیوں کا نشانہ بنایا جائے ان پر ان کی زمین تنگ کر دی جائے پھر موت کا خوف نہیں رہتا صرف بغاوت ہوتی ہے۔
آج نہیں تو کبھی نہیں کی بنیاد پر زادی کی بھوک دن بدن شدت اختیار کرتی جا رہی۔
دنیا اور انصاف کی عالمی عدالت غفلت کی نیند سو رہے تھے لیکن عمران خان کشمیر کے مسئلے کو عالمی عدالت میں لے گئے اور آج دنیا عمران خان کی آواز بن کے کشمیر کے حق کے لیے کھڑی ہے۔ یہ وقت، یہ تاریخ گواہ رہے گی ایک تھا جس نے جو کہا وہ کیا۔
27 ستمبر 2019 کو یو این میں کی گئی عمران خان کی تقریر صرف تقریر نہیں تھی وہ انسانیت تھی وہ الفاظ تھے ہر کشمیری فرد کے۔ جس کو ہر اس شخص نے سراہا جس کے دل کے کسی کونے میں انسانیت ہے۔
تنقید کرنے والے بھی ہر بات پہ تنقید کریں گے جب عمران خان مودی کو ڈائیلاگ کے لیے آمادہ کرتے رہے وہ نہیں مانے، اس بات پہ بھی تنقید، پھر جب عمران خان نے جنگ کے نقصانات بتا کر جنگ کی وارننگ دی تو اس پہ بھی تنقید کہ وہ جنگ چاہتے ہیں۔
پلوامہ حملے کے بعد سے اب تک انڈیا اپنی حرکتوں سے باز نہیں آیا اور اپنی بزدلی کا بدلہ اب تک کشمیر کے مسلمانوں سے لے رہا ہے۔
27فروری 2019 تاریخ میں ایسے ہی یاد رکھا جائے گا جیسے 6 ستمبر 1965 کو تاریخ میں یاد رکھا گیا۔ 27 فروری کو انڈیا نے لائن آف کنٹرول پر حملے کرنے کی چاہ میں پاکستان کے چند ایک درخت ختم کر دیے، ان کا ایک پائلٹ پاکستان کے زیرانتظام کشمیر میں جہاز تباہ ہونے کے بعد پیرا شوٹ کے ذریعے اترا لیکن پاکستان کی آرمی نے اخلاقیات کا مظاہرہ کرتے ہوئے اسے اپنی حفاظت میں لیا اور لوگوں سے بچایا۔
وہ عمران خان ہی ہیں جنہوں نے ابھینندن کو واپس سلامت بھیج کر امن کا پیغام دیا ہم جنگ نہیں چاہتے لیکن اگر انڈیا اپنی حرکتوں سے باز نہ آیا تو ہم پیچھے نہیں ہٹیں گے۔ پاکستان کا ہر شہری جہاں کشمیر کے ساتھ کھڑا ہے وہیں عمران خان کے ساتھ بھی کھڑا ہے۔ جو نہ صرف اسلام کے بلکہ کشمیر کے بھی سفیر بنے ہیں۔