Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

’کرکٹ کھیلنی ہے چاہے لڑکے کا بھیس ہی بدلنا پڑے‘

شفالی ورما انڈین ٹیم کے دورہ ویسٹ انڈیز کا بھی حصہ ہوں گی، فوٹو: اے ایف پی
جنوبی افریقہ کے خلاف ٹی 20 میچ میں انڈین وومن ٹیم کی کامیابی میں اہم کردار ادا کرنے والی 15 سالہ بلے باز شفالی ورما کو اپنا خواب پورا کرنے کے لیے بھیس بدلنا پڑا۔
شفالی ورما کے والد سنجیو ورما نے خبر رساں ایجنسی  اے ایف پی کو بتایا کہ ’انہوں نے اپنی بیٹی کے بالوں کو کٹوا کر ان کا سٹائل لڑکوں جیسا کر دیا تاکہ انہیں ٹریننگ کے لیے اکیڈمی میں داخل کروایا جا سکے۔‘
شفالی ورما نے گذشتہ ماہ ہی جنوبی افریقا کے خلاف اپنا ڈیبیو کیا اور دوسرے ہی ٹی ٹوئنٹی میچ میں بطور بیٹر اپنی صلاحیتوں کا لوہا  منوا لیا۔

شفالی ورما کو اکیڈمیوں نے ٹریننگ کرانے سے انکار کر دیا تھا، فوٹو: وومن ٹی ٹوئنٹی لیگ

انہوں نے اس میچ میں 33 بالز پر 46 رنز کی عمدہ اننگز کھیلی جس کے بعد انڈین وومن کرکٹ ٹیم نے مستقبل کے لیے ان سے کافی امیدیں وابستہ کر لی ہیں اور اب کہا جا رہا ہے کہ وہ انڈین ٹیم کے دورہ ویسٹ انڈیز کا بھی حصہ ہوں گی۔
ویسے تو شفالی اپنی جارحانہ بیٹنگ کی وجہ سے پہچانی جاتی ہیں تاہم ان کے والد بتاتے ہیں کہ اپنی بیٹی کو اس کھیل کے قابل بنانے کے لیے انہیں سخت جدوجہد کرنا پڑی۔
’میں نے جب شفالی کو کرکٹ کی طرف راغب کیا تو اس وقت وہ آٹھ یا نو برس کی تھیں۔ میں ہر اتوار کو انہیں گھر کے قریب کھیلنے والی ٹیموں کے پاس لے کر جاتا۔‘
ان کا کہنا ہے کہ اکثر ٹیمیں شفالی کو اپنے ساتھ کھلانے سے یہ کہہ کر انکار کر دیتیں کہ وہ لڑکی ہے اور اگر انہیں چوٹ لگ گئی تو وہ ان سے شکایت کریں گے۔‘

شفالی سائیکل پر گھر سے 8 کلومیٹر دور اکیڈمی میں ٹریننگ کرنے جاتیں، فوٹو: اے ایف پی

شفالی کے والد جو نئی دہلی میں زیورات تیار کرنے کا کام کرتے ہیں، کا کہنا ہے کہ ’وہ ان ٹیموں سے اصرار کرتے کہ شفالی میری بیٹی ہے اور مجھے اس بات سے کوئی مسئلہ نہیں، تاہم اکثریت میری بات سے اتفاق نہ کرتی۔‘
یہ ہی وہ وقت تھا جب سنجیو ورما کے ذہن میں کچھ الگ کرنے کا خیال آیا اور پھر انہوں نے اپنی بیٹی کے بال بوائے کٹ کرانے کا فیصلہ کر لیا تاکہ اسے اکیڈمی میں ٹریننگ دلوا سکیں۔
انہوں نے کہا کہ ’آٹھ اور نو برس کی عمر میں تمام لڑکے اور لڑکیاں ایک جیسے ہی نظر آتے ہیں، بال چھوٹے کروانے کے بعد کسی نے اس بات کی طرف توجہ ہی نہیں دی کہ شفالی لڑکی ہے یا لڑکا، اور اس کے بعد شفالی نے ہر ہفتے باقاعدگی سے کھیلنا شروع کر دیا۔‘

جارحانہ بلے بازی کرنے والی شفالی ورما سچن ٹنڈولکر کی مداح ہیں، فوٹو: ٹوئٹر

سنجیو ورما کا کہنا ہے کہ وہ کبھی اس بات پر فکر مند نہیں ہوئے کہ شفالی مردوں کی ٹیموں کے خلاف کھیل رہی ہے بلکہ انہیں یقین تھا کہ اس سے ان کی بیٹی کی صلاحیتوں میں مزید اضافہ ہو گا۔‘
’میں نے جب شفالی کو پیشہ وارانہ ٹریننگ دلوانے کی کوشش کی تو پھر مجھے نئی رکاوٹوں کا سامنا کرنا پڑا اور اکیڈمیوں نے میری بیٹی کو لینے سے ہی انکار کر دیا۔‘
سنجیو ورما نے بتایا کہ ’ان کے علاقے میں قائم اکثر اکیڈمیوں نے ان کی بیٹی کو ٹریننگ کرانے سے انکار کر دیا۔ اسی اثنا میں مجھے ایک ایسی اکیڈمی سے متعلق علم ہوا جہاں لڑکے اور لڑکیوں دونوں کو ٹریننگ کرائی جاتی تھی۔‘
قابل فخر والد نے بتایا کہ ’وہ اکیڈمی ان کے گھر سے آٹھ کلومیٹر دور تھی اور شفالی کو ہر روز سائیکل پر گھر سے ٹریننگ کے لیے اکیڈمی جانا پڑتا۔‘
کھیل کی خبریں واٹس ایپ پر حاصل کرنے کے لیے ”اردو نیوز سپورٹس“ گروپ جوائن کریں

شیئر: