Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

آسٹریلوی بلاگر جوڑے کی ایران سے رہائی ڈیل کا نتیجہ؟

آسٹریلیا کے اٹارنی جنرل نے تبصرے سے انکار کر دیا۔ فائل فوٹو:انسٹا گرام
 آسٹریلوی بلاگراور ان کی منگیتر ایران میں تین ماہ کی نظربندی کے بعد گزشتہ روز اپنے وطن واپس پہنچے ہیں۔ دونوں کی رہائی کو ’ممکنہ تبادلے‘ کا نتیجہ قرار دیا جا رہا ہے۔
جولی کنگ اور مارک فرکن پر عائد کیے گئے تمام الزامات ایرانی حکام نے واپس لے لیے تھے جس کے بعد وہ رہا ہو کر آسٹریلیا پہنچے ہیں۔
 ایران کے سرکاری ٹی وی کے مطابق ایرانی سائنسدان رضا دہباشی جو آسٹریلیا میں 13 ماہ سے نظر بند تھے واپس پہنچے ہیں۔ ان پر امریکہ میں اپنے ملک کے لیے دفاعی نظام خریدنے کا الزام تھا۔
 رہائی کے بعد آسٹر یلوی جوڑے نے ایک بیان میں کہا کہ ’ بحفاظت آسٹریلیا واپس آکر بے حد خوش اور مطمئن ہیں ۔اگرچہ پچھلے کچھ ماہ بہت مشکل رہے لیکن ہم جانتے ہیں کہ یہ ان کے لیے بھی مشکل تھا جو ہمارے لئے فکر مند تھے‘۔

آسٹریلوی بلاگر اوراس کی منگیتر نے جیل میں تین ماہ گزارے۔فوٹو: اے ایف پی 

انہوں نے بحفاظت رہائی میں مدد پر آسٹریلوی حکومت کا شکریہ بھی ادا کیا۔
ایرانی ٹی وی کے مطابق آسٹریلیا کی عدلیہ نے ایرانی سائنسدان رضا دہباشی کو امریکہ کے حوالے کرنے کا فیصلہ کیا تھا لیکن تہران کی سفارتی کوششوں کے ذریعے رہائی ممکن ہوسکی۔
یاد رہے کہ آسٹریلوی بلاگر اور اس کی منگیتر کوملٹری زون کے قریب ڈرون اڑانے کے الزام میں گرفتار کیا گیا تھا۔ دونوں نے تہران کی جیل میں تقریبا تین ماہ گزارے۔
آسٹریلوی جوڑے اور ایرانی سائنسدان کی رہائی کو ’ممکنہ تبادلہ قرار‘ دیا جا رہا ہے ۔

اٹارنی جنرل نے تصدیق کی کہ ایرانی سائنسدان کو امریکہ منتقل نہیں کیا جائے گا۔ فائل فوٹو:انسٹا گرام

امریکی خبر رساں ادارے اے پی کے مطابق آسٹریلیا کے اٹارنی جنرل نے اس بات پر تبصرے سے انکار کر دیا کہ ایران سے آسٹریلوی باشندوں کی رہائی کے پیچھے کوئی ڈیل تھی۔آسٹریلوی باشندوں کی رہائی کے بدلے ایرانی سائنسدان جسے امریکہ حوالگی کا سامنا تھا تہران بھیجا گیا۔
اٹارنی جنرل نے تصدیق کی کہ ایرانی سائنسدان کو امریکہ منتقل نہیں کیا جائے گا ۔
 

شیئر: