Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

دانتوں کے علاج کے لیے این اوسی پر والد کے دستخط لازمی

شہری وزارت صحت کے قانون پر نظر ثانی کرنے کا مطالبہ کر رہے ہیں۔ فوٹو ۔ کویت ٹائمز
کویتی وزارت صحت نے حال ہی میں قانون منظور کیا ہے جس کے مطابق کم عمر بچوں کے دانتوں کا علاج کرنے کے لیے والد کو این او سی پر دستخط کرنا ہوں گے۔
نئے قانون کے مطابق والدہ کے دستخط قابل قبول نہیں ہوگا۔
وزارت صحت کے مذکورہ قانون سے کویتی شہریوں کو شدید تشویش لاحق ہو گئی ہے۔ اکثر لوگوں کا کہنا ہے کہ معالجین اپنی کم علمی چھپانے کے لیے ایسا کر رہے ہیں ۔ این او سی پر اگر دستخط کرنا ہی ہیں تو والدین میں سے ایک کے دستخط کو کافی سمجھا جائے ۔والدین میں جدائی ہونے کے صورت میں کیا والدہ اپنے بچے کا علاج نہیں کراسکتی ؟

لوکل انیستھیزیا دینے سے قبل والد کا این او سی پردستخط کرنا لازمی ہے۔فوٹو ۔ کویت ٹائمز  

کویتی اخبار القبس کا کہنا ہے کہ شہریوں کی جانب سے وزارت صحت کے قانون پر شدید رد عمل پایا جاتا ہے ۔ اخبار کے مطابق کویت میں وزارت صحت نے بچوں کے دانتوں کے علاج کے لیے دیے جانے والے لوکل انیستھیزیا ( مسوڑھے کو سن کرنے والا انجکشن) دینے سے قبل والد کا این او سی پردستخط کرنا لازمی ہے۔
اخبار کا کہنا ہے کہ این اوسی میں درج ہے کہ انجکشن کی وجہ سے معاملہ خراب ہو تو ذمہ داری معالج پر نہیں ہو گی ۔این او سی پر دستخط کے لیے والد ، داد یا نانا کا ساتھ ہونا لازمی ہے صرف والدہ کی جانب سے کئے جانے والے دستخط کافی نہیں ہونگے ۔
مذکورہ قانون پراعتراض کرتے ہوئے ایک کویتی شہری نے مقامی اخبار سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ " اس قسم کا قانون سمجھ سے بالاتر ہے ، اگر این او سی پر دستخط کرانا انتہائی لازمی ہے تو صرف والدہ کے دستخط کو کافی کیوں نہیں سمجھا جاتا ؟ اگر کسی بچے کے والد نہیں ہیں اس صورت میں وہ کیا کرے گا " ۔
ایک اور معمر شخص کا کہنا تھا کہ "میں اس عمر میں اپنے پوتے کے دانتوں کے علاج کے لیے این او سی پر دستخط کرنے آیا ہوں ، یہ بات سمجھ سے بالاتر ہے کہ وزارت صحت والدین پر ذمہ داری کیوں عائد کر رہی ہے حالانکہ کسی بھی اونچ نیچ کی ذمہ داری معالج پر ہی ہونا چاہئے " ۔
اخبار سے گفتگو کرتے ہوئے ایک اور کویتی کا کہنا تھا کہ " این او سی کی ضرورت کیوں پیش آئی ؟ کیا معالجین اس قابل نہیں کہ وہ درست علاج کرسکیں ؟ اگر ایسا ہے تو وزارت صحت قابل عملے کو متعین کیوں نہیں کرتی ؟ " ۔
اس ضمن میں کویتی قانون دان شیخہ الجلیبی نے اخبار سے گفتگوکرتے ہوئے کہا کہ "بچوں کی طبی نگہداشت کے حوالے سے کویتی وزارت صحت کے قانون پر نظر ثانی کی ضرورت ہے ،  ایسی مطلقہ خاتون کی صورت میں جس کے پاس عدالت سے  جاری ہونے والا بچے کی کفالت کا اختیار ہو، اسپتال انتظامیہ کو چاہئے کہ وہ مذکورہ کیس میں والدہ کے دستخط کو کافی سمجھے "۔
کویت کی خبروں کے لیے ”اردو نیوزکویت“ گروپ جوائن کریں

شیئر: