Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

’خاندان لٹ گیا لیکن مسکرا رہا ہوں‘

کیا آئی جی سندھ کا مطلب ہے کہ کراچی میں کوئی بھی محفوظ نہیں؟ فوٹو: سندھ پولیس
کراچی میں سٹریٹ کرائم کی یہ حالت ہے کہ صوبہ سندھ کی پولیس کے سربراہ کا خاندان بھی اس سے نہیں بچ سکا۔
انسپکٹر جنرل آف سندھ پولیس کلیم امام نے کہا ہے کہ ’میری ساس، بھائی، بہن، بھانجھے اور بھتیجے کو بھی ڈاکوں نے لوٹا، لیکن میں پھر بھی آپ کے سامنے مسکرا رہا ہوں۔‘
کراچی میں کمیونٹی پولیسنگ کے حوالے سے ایک تقریب سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ’اگر کسی کی ساس کی چوڑیاں کوئی لوٹ کر لے جائے تو اس کی ازدواجی زندگی پر کیا اثر پڑتا ہے یہ آپ اس بارے میں سوچیں۔‘
آئی جی سندھ کے اس بیان کے بعد سوشل میڈیا پر ایک بحث چھڑی ہوئی ہے کہ اگر پولیس سربراہ کا خاندان محفوظ نہیں ہے تو باقی لوگوں کا کیا ہوگا۔
آئی جی سندھ کے خطاب کی ویڈیو سوشل میڈیا پر بھی وائرل ہو رہی ہے اور صارفین پولیس کی کارکردگی پر مختلف طرح کے سوالات اُٹھا رہے ہیں۔
سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر ایک صارف منور علی رند نے آئی جی کے خطاب کی ویڈیو دیکھ کر لکھا کہ ’تو پھر انہیں یہ عہدہ چھوڑ دینا چاہیے اور ان کی جگہ کسی باصلاحیت شخص کو تعینات کرنا چاہیے۔‘
ایک اور صارف فرید احمد نے لکھا کہ ’کیا آپ کے منہ پر اس وقت بھی مسکراہٹ تھی جب آپ کی ساس آپ کو اپنے لٹنے کی کہانی سنا رہی تھیں؟‘
سیف اللہ نامی ایک ٹویٹر ہینڈل نے لکھا کہ ’یہ شخص کیا کہہ رہا ہے؟ کیا کراچی میں لوٹ مار معمول کی بات ہے۔ میڈیا پر تنقید کرنے سے بہتر ہے یہ اپنا عہدہ چھوڑے اور کسی اور موقع دے۔‘
خان نامی صارف نے کلیم امام کی تعریف کرتے ہوئے لکھا کہ ’کلیم امام پولیس ڈیپارٹمنٹ کے بہترین بندوں میں سے ایک ہیں۔ انہوں نے دنیا میں امن قائم کرنے کے لیے اقوام متحدہ میں کام کیا، لیکن ہماری طرف سے ان کی کوئی تعریف نہیں کی جاتی۔‘

سلمان نے اپنی ٹویٹ میں لکھا کہ ’گذشتہ تین دہائیوں سے کراچی میں امن و امان قائم کرنے کی ذمہ داری رینجرز کے پاس ہے۔ پولیس بے کار ہے۔‘
ساجد صدیق نے لکھا ’یہ سن کر افسوس ہوا کہ ان کی فیملی بھی نہیں بچ پائی۔ اب جب انہیں اصل خطرے کا پتہ چل گیا ہے تو میں امید کرتا ہوں کہ وہ ان گینگز کے خلاف سخت کارروائی کریں اور ان (مجرموں) کے خفیہ ٹھکانوں تک ان کا پیچھا کریں گے۔‘

شیئر: