Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

پوپ نے لوگوں کو زیادہ کھانے سے منع کیوں کیا؟

پوب کے مطابق دنیا کے 70 کروڑ افراد موٹاپے کا شکار ہو چکے ہیں، فوٹو: دی ٹیلی گراف
آج پوری دنیا میں خوراک کا عالمی دن منایا جا رہا ہے اور اسی مناسبت سے اپنے پیغام میں عیسائیوں کے مذہبی پیشوا پوپ فرانسس نے زیادہ کھانے کو ’ذاتی تباہی کا راستہ‘ قرار دیا ہے۔
پوپ نے دنیا کے 82 کروڑ افراد کا موازنہ ان لوگوں سے کیا جو کہ ان کے مطابق خوراک کو اپنی تباہی کا ذریعہ بناتے ہیں۔
پوپ فرانسس نے نشاندہی کی کہ خوراک اورعذائیت کے درمیان ’مسخ شدہ‘ تعلق نے دنیا کے 70 کروڑ سے زائد لوگوں کو موٹاپے کا شکار کر دیا ہے۔

پوپ کا کہنا ہے کہ لوگ زیادہ کھانے کی وجہ سے امراض کا شکار ہوتے جا رہے ہیں، فوٹو: اے ایف پی

اقوام متحدہ کے ’فوڈ اینڈ ایگریکلچر آرگنائزیشن‘ کو ایک بیان میں پوپ فرانسس کا کہنا تھا کہ ’ درحقیقت ہم اس چیز کا مشاہدہ کر رہے ہیں کہ کس طرح خوراک زندہ رہنے کا ذریعے نہیں رہا اور ’شخصی تباہی‘ کا ذریعہ بنتا جا رہا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ لوگ بسیار خوری (زیادہ کھانے) کی وجہ سے ذیابیطس اور دل کے امراض کا شکار ہوتے جا رہے ہیں۔
پوپ نے ایک ایسے طرز زندگی کے فروع پر زور دیا کہ جو کہ حاصل شدہ نعمتوں پر شکرگزاری کے جذبات سے پر ہو اور اعتدال اور ضبط کی روح کو اختیار کیا جائے۔

 

’ایک ایسے طرز زندگی اپنا کر ہم برادرانہ ہم آہنگی کو فروع دے سکتے ہیں اور خود غرضی سے بچ سکتے ہیں جو کہ صرف بھوک اور سماجی ناہمواری کا سبب بنتی ہے۔‘
‘ یہ ایک ظالمانہ، ناانصافی اور تضادات سے بھرپور حقیقت ہے کہ سب کے لیے کافی خوراک موجود ہیں لیکن سب کی اس تک رسائی نہیں اور دنیا کے بعض علاقوں میں خوراک کو ضائع اور تباہ کیا جاتا ہے اور ضرورت سے زیادہ کھائی جاتی ہیں۔‘

شیئر: