Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

’تجربہ ہے دھرنے سے حکومتیں نہیں جاتیں‘

وزیر خارجہ کا کہنا ہے کہ ایران اور سعودی عرب میں جنگ کے خطرات کم ہو گئے ہیں۔ فوٹو: دفتر خارجہ
 پاکستان کے وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی کا کہنا ہے حکومت نے وزیر دفاع پرویز خٹک کی سربراہی میں جمعیت عملائے اسلام کے مارچ اور دھرنے کے حوالے سے کمیٹی قائم کر دی ہے۔
اسلام آباد میں حکمران جماعت پاکستان تحریک انصاف کی کور کمیٹی اجلاس کے بعد نیوز کانفرنس میں انہوں نے کہا کہ ہم سیاسی لوگ ہیں اور معاملات کو سیاسی انداز سے حل کرنا چاہتے ہیں۔
کمیٹی مارچ اور دھرنے کے حوالے سے مذاکرات کرے گی۔ ہم سیاسی حل اس لیے چاہتے ہیں کہ پاکستان عالمی سطح پر کشمیر کی لڑائی لڑ رہا ہے۔
 ان کا کہنا تھا کہ حکومت دھرنے سے ہرگز خوف زدہ نہیں، ہم دھرنے کے حوالے سے زیادہ مہارت رکھتے ہیں۔ دھرنے سے حکومتیں نہیں جاتیں، ہمارا 126 دن کا تجربہ ہے۔

پرویز خٹک کی سربراہی میں قائم کمیٹی مولانا فضل الرحمان سے مذاکرات کرے گی۔ فوٹو: سوشل میڈیا

انہوں نے کہا کہ 'سیاسی جماعتوں کو چاہیے کہ وہ سیاسی رویے اپنائیں، اگر مولانا فضل الرحمان کی کسی سیاسی بات میں وزن ہوا تو ہم سننے کو تیار ہوں گے اور اگر کوئی معقول راستہ نکل سکتا ہے تو ہم وہ راستہ نکالنے کو ترجیح دیں گے۔‘
مولانا فضل الرحمان کے مجوزہ دھرنے کے حوالے سے ہی شاہ محمود قریشی کا کہنا تھا کہ ’نیشنل ایکشن پلان واضح طور پر کہتا ہے کہ کس کو ذاتی ملیشیا بنانے اور رکھنے کی اجازت نہیں ہے۔‘
’ملک میں کسی لٹھ برداری کی گنجائش ہے نہ ضرورت ہے۔ لٹھ برداری کی جمہوریت میں گنجائش نہیں ہوتی کیونکہ پارلیمان سمیت دیگر فورمز موجود ہیں۔ لٹھ برداری کے حوالے سپریم کورٹ کے فیصلوں پر عمل ہو گا۔‘
وزیر خارجہ نے کہا کہ ’وزیراعظم عمران خان کے ایران اور سعودی عرب کے دوروں کے بعد ہمیں خطے میں جنگ کے بادل چھٹتے دکھائی دے رہے ہیں۔ ہمیں دونوں ممالک سے توقعات سے بڑھ کر حوصلہ افزائی ملی ہے۔‘

وزیر خارجہ نے کہا کہ ایران سعودی عرب سے مذاکرات کے لیے تیار ہے، فوٹو: اے ایف پی

انہوں نے کہا کہ ایرانی قیادت سعودی عرب کے ساتھ براہ راست اور بالواسطہ مذاکرات کے لیے تیار ہے۔ ہم نے سعودی عرب کو بھی بات چیت کے لیے مثبت اور تیار پایا۔
خیال رہے کہ وزیراعظم عمران خان نے ایران کے دورے کے دوران کہا تھا کہ پاکستان خطے میں امن و سلامتی کے لیے سہولت کار کا کردار ادا کرے گا  اور یہ فیصلہ پاکستان نے خود کیا ہے اس کے لیے ہمیں کسی نے نہیں کہا۔
شاہ محمود قریشی کا مزید کہنا تھا کہ امریکہ کے ساتھ پاکستان کے تعلقات کی فضا میں کافی بہتری آ چکی ہے، اگر اس وقت صدر ٹرمپ کو کسی کی ٹیلی فون کال کا انتظار ہو گا تو وہ عمران خان کی کال کا ہو گا۔
یمن کے حوالے سے انہوں نے کہا کہ یہ مسئلہ انتہائی پیچیدہ ہے تاہم وہاں جنگ بندی کے جتنے امکانات آج ہیں پہلے کبھی نہ تھے۔

وزیر خارجہ کے مطابق انڈیا ایف اے ٹی ایف میں پاکستان کے خلاف لابنگ کر رہا ہے، فوٹو: اے ایف پی

ایف اے ٹی ایف سے متعلق بات کرتے ہوئے وزیر خارجہ نے بتایا کہ انڈین وزیر داخلہ نے ایک ملک کا دورہ کر کے کہا کہ ایف اے ٹی ایف میں پاکستان کی مدد نہ کی جائے لیکن ہمارا دفتر خارجہ ایف اے ٹی ایف کے حوالے سے بہت پرامید ہے۔
انہوں نے کہا کہ ایف اے ٹی ایف میں پاکستان کی پوزیشن جتنی آج بہتر ہے ایسی 10 سال میں پہلے کبھی نہیں تھی۔
ایک سوال پر وزیر خارجہ نے کہا کہ کور کمیٹی اجلاس میں وفاقی وزیر فواد چوہدری سے ان کے نوکریوں سے متعلق بیان پر پوچھا گیا جس کی انہوں نے وضاحت کر دی۔ انہوں نے کہا کہ اس حوالے سے چینلز نے غلط رپورٹنگ کی۔

وزیر خارجہ کے مطابق 27 اکتوبر کشمیریوں کے ساتھ اظہار یکجہتی کے طور پر منایا جائے گا، فوٹو: اے ایف پی

انہوں نے کہا کہ 27 اکتوبر کو انڈیا نے سری نگر میں اپنی فوجیں اتاریں تھیں اور قبضہ کیا تھا، حکومت نے یہ دن کشمیریوں کے اظہار یکجہتی اور یوم سیاہ کے طور پر منانے کا فیصلہ کیا ہے۔
واٹس ایپ پر پاکستان کی خبروں کے لیے ’اردو نیوز‘ گروپ میں شامل ہوں

شیئر: