Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

باکسنگ خطرناک کھیل نہیں، رحمہ المرشدی

خوف پر قابو پانے کے لیےکلاسوں میں شرکت کرنا چاہئے.فوٹو ۔ امارات ٹوڈے
 پہلی اماراتی باکسر خاتون 'رحمہ المرشدی' کا کہنا ہے کہ باکسنگ کا کھیل خطرناک نہیں ۔ عام طور پر یہ سمجھا جاتا ہے کہ باکسنگ صف نازک کے لیے شجر ممنوعہ ہے جو انتہائی غلط تصور ہے ۔
رحمہ المرشدی نے حال ہی منعقد ہونے والے ایشین ٹائٹیل کے مقابلے میں کانسی کا تمغہ حاصل کیا ۔ وہ پہلی اماراتی خاتون باکسر ہیں جنہوں نے ایشین ٹائیٹل میں کانسی کا تمغہ جیت کر امارات کا نام روشن کیا ۔

بنیادی شرط تھی کہ کھیل  کے ساتھ پڑھائی میں بھی کسی طرح کی کمی نہ ہو ۔ فوٹو .امارات ٹوڈے  

اخبارامارات ٹوڈے سے گفتگو کرتے ہوئے رحمہ المرشدی نے کہا کہ ' مجھے باکسنگ سے کافی لگائو تھا ۔ باکسنگ کے مقابلے بڑے شوق سے ٹی وی پر دیکھا کرتی تھی ، ابتداء میں یہ سوچا کرتی تھی کہ باکسنگ کے مقابلے کافی خطرناک ہو نگے  جس میں زخمی ہونے کا بھی امکان ہو سکتا ہے ۔اس سوچ کے باوجود مجھے یہ کھیل کافی پسندتھا' ۔
رحمہ نے مزید کہا ' گزشتہ برس ایک پروگرام " مستقبل کی نسل " کے عنوان سے جاری تھا جس میں باکسنگ کی کلاسیں بھی منعقد کی جارہی تھیں، میں نے فیصلہ کیا کہ مجھے اپنے خوف پر قابو پانے کے لیے ان کلاسوں میں شرکت کرنا چاہئے '۔
' مجھے یہ اندیشہ تھا کہ والدین  اس کی اجازت نہیں دیں گے ، میں نے ڈرتے ڈرتے گھر میں باکسنگ سیکھنے کا ذکر کیا تو  یہ سن کر خوشگوار حیرت کا سامنا کرنا پڑا کہ میرے والد نے بخوشی اجازت ہی نہیں دی بلکہ میری حوصلہ افزائی بھی کی ' الرشیدی نے مزید کہا 
' باکسنگ کی کلاس لینے پر لاشعوری خوف خود بخود ختم ہوگیا ، مجھے یہ احساس ہوا کہ بلا وجہ کے خوف کے سبب میں اتنے خوبصورت کھیل سے عملی طور پردور رہی ' ۔
امارتی باکسر رحمہ کا کہنا تھا کہ' باکسنگ کی پریکٹس کے دوران جب میری ٹرینر نے یہ دیکھا کہ میں مقابلے میں شرکت کرنے کے قابل ہوں تو انہو ںنے میرا نام ایشیائی مقابلے میں شامل کر دیا ۔ مجھے اس بات کی خوشی ہے کہ میں نے یہ مقابلہ جیتا اور اپنی ٹرینر کی امیدوں پر پوری اتری ۔ مجھے ملنے والا یہ تمغہ دراصل میری ٹرینر کا ہے جنہو ںنے میرا حوصلہ بڑھایا '۔
رحمہ الرشیدی کی والدہ فاطمہ الحفیتی کا کہنا تھا کہ ' رحمہ نے جب اپنے شوق کا اظہار کیا تو ہم نے اسے نہیں روکا بلکہ اسکی ہمت افزائی کی ، تاہم اس حوالے سے ہم نے بنیادی شرط یہی رکھی تھی کہ وہ اس کھیل میں نام پیدا کرے گی ساتھ ہی ساتھ پڑھائی کے میدان میں بھی کسی طرح کی کمی برداشت نہیں کی جائے گی ' ۔

باکسنگ کے مقابلے بڑے شوق سے ٹی وی پر دیکھا کرتی تھی.فوٹو امارات ٹوڈے  

والدہ کا مزید کہنا تھا کہ ' بیٹی نے ہمیں مایوس نہیں کیا ہم اس کے لیے دعا گو ہیں کہ وہ مستقبل میں بھی اسی طرح کامیابیاں اپنے نام کرتی رہے'۔
کھیل کی خبریں واٹس ایپ پر حاصل کرنے کے لیے ”اردو نیوز سپورٹس“ گروپ جوائن کریں

شیئر: