Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

’اسلام آباد میں مولانا کا استقبال کریں گے‘

مسلم لیگ ن کے صدر اور قومی اسمبلی میں اپوزیشن لیڈرشہباز شریف نے مولانا فضل الرحمن کے آزادی مارچ کی حمایت کرتے ہوئے شرکت کا اعلان کر دیا ہے اور کہا ہے کہ ہر میدان میں حکومت کی کارکردگی صفر ہے اس لیے ہر کوئی وزیر اعظم کو گھر بھیجنا چاہتا ہے۔
جمعے کو لاہور میں مولانا فضل الرحمن سے ملاقات کے بعد صحافیوں سے بات چیت میں شہباز شریف کا مزید کہنا تھا کہ پورا ملک مسائل کا شکار ہے، عوام پریشان ہیں، حکمرانوں سے ملک نہیں سنبھل رہا، عوام بیزار ہو چکے ہیں، نئے انتخابات ہونے چاہئیں۔
’ہم 31 اکتوبر کو اسلام آباد میں جلسہ کریں گے اور مولانا فضل الرحمن کا بھرپور استقبال کریں گے، وہیں اپنے مطالبات پیش کریں گے اور آئندہ کے لائحہ عمل کا اعلان بھی کیا جائے گا‘۔
اس موقع پر مولانا فضل الرحمن نے کہا کہ ہم شکر گزار ہیں کہ نواز، شہباز شریف نے حمایت کرتے ہوئے 31 اکتوبر کو ہمارے ساتھ اسلام آباد میں داخل ہونے کا پروگرام بنایا ہے۔
ساری اپوزیشن ایک ساتھ مل کر اس آواز کو قوم کی آواز بنا رہی ہے۔
مارچ کے حوالے سے انہوں نے بتایا کہ 27 اکتوبر کو ملک کے طول وعرض سے قافلے چل پڑیں گے اور 31 کو مل کر اسلام آباد میں داخل ہوں گے۔

جے یو آئی ف کے کارکن آزادی مارچ کی تیاری کر رہے ہیں (فوٹو: اے ایف پی)

مذاکرات کے حوالے پوچھے گئے سوال پر مولانا فضل الرحمن کا کہنا تھا کہ حکومت اس میں سنجیدہ نہیں، ایک طرف مذاکرات کی بات کی جاتی ہے دوسری جانب تضحیک کی جاتی ہے اور یہ دونوں چیزیں ساتھ نہیں چل سکتیں۔
واضح رہے جمیعت علما اسلام ف کے سربراہ مولانا فضل الرحمن نے تقریباً ڈھائی ماہ قبل اکتوبر میں احتجاجی مارچ کرنے کا اعلان کیا تھا تاہم تاریخ نہیں بتائی گئی تھی۔ چند روز پیشتر ہی 27 اکتوبر کی تاریخ کا اعلان کیا گیا۔
حکومتی ردعمل
شروع میں حکومت کی جانب سے آزادی مارچ کے اعلان کو زیادہ سنجیدگی سے نہیں لیا گیا، تاہم حکومتی عہدیداروں کے بیانات سے واضح ہے کہ وہ اس سے خاصے پریشان ہیں، چند روز پیشتر وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا محمود خان نے متنبہ کیا تھا کہ جمعیت علما اسلام والوں کو صوبے سے نہیں گزرنے دیا جائے گا اور کوئی بھی اسلام آباد نہیں پہنچ سکے گا۔ دو روز قبل ہی وزیر اعظم نے مولانا فضل الرحمن سے مذاکرات کے لیے کمیٹی بنائی گئی اور مولانا کو مارچ نہ کرنے پر رضامند کرنے کی ذمہ داری پرویز خٹک کی لگائی ہے۔

اپوزیشن کی بیشتر جماعتوں نے آزادی مارچ کی حمایت کا اعلان کیا ہے (فوٹو:اے ایف پی)

اپوزیشن پارٹیاں
سوائے مسلم لیگ ق اور جماعت اسلامی تقریباً تمام ہی پارٹیاں مولانا کے مارچ کی حمایت کرتی ہیں تاہم براہ راست شرکت کرنے کا اعلان کسی پارٹی نہیں کیا، مسلم لیگ ن نے بھی کافی روز کی شش و پنج کے بعد ذرا کھل کر اعلان کیا ہے۔

شیئر: