Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

افغانستان: ’امن معاہدہ آگے جانے کا بہترین راستہ ہے‘

8 ستمبر کو صدر ٹرمپ نے ٹویٹ کرکے طالبان کے ساتھ ایک سال سے جاری امن مذاکرات  ختم کرنے کا اعلان کیا تھا۔ فوٹو اے ایف پی
امریکہ کے سیکرٹری دفاع مارک ایسپر غیر اعلانیہ دورے پر افغانستان پہنچ گئے ہیں۔  
مارک ایسپر کے اس دورے کو امریکہ کی جانب سے افغان طالبان کے ساتھ معطل شدہ مذاکرات بحال کرنے کی کوششوں کے حصے کے طور پر دیکھا جا رہا ہے۔
خیال رہے امریکہ کی جانب سے افغان طالبان کے ساتھ امن معاہدے کے لیے ایک سال سے جاری مذاکرات اس وقت ختم کر دیے گئے تھے جب گذشتہ ماہ صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اپنی ٹویٹس میں کہا تھا کہ ’اب طالبان کے ساتھ ملاقات ہوگی اور نہ ہی مذاکرات۔‘

ٹرمپ نے کہا تھا کہ کیمپ ڈیوڈ میں افغان صدر اور طالبان رہنماؤں سے الگ الگ ملاقاتیں بھی منسوخ کی گئی۔ فوٹو اے ایف پی

خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق مارک ایسپر نے اپنے ساتھ سفر کرنے والے صحافیوں کو بتایا کہ ’ابھی تک ہمارا مقصد کسی بھی مرحلے میں امن معاہدہ یا سیاسی معاہدہ کرنا ہے جو کہ آگے جانے کا بہترین راستہ ہے۔‘
انہوں نے مزید کہا ’مجھے امید ہے کہ ہم آگے بڑھ سکتے ہیں اور ایک ایسا سیاسی معاہدہ کر سکتے ہیں جو ہماری ضروریات اور جن مقاصد کے لیے ہم کوشاں ہیں ان کو پوار کرتا ہوں۔‘ تاہم ان کا کہنا تھا کہ سفارتی مذاکرات امریکہ محکمہ داحلہ کے دائر کار میں آتے ہیں۔
خیال رہے کہ 8 ستمبر کو صدر ٹرمپ نے ٹویٹ کرکے طالبان کے ساتھ ایک سال سے جاری امن مذاکرات ختم کرتے ہوئے کہا تھا کہ مذاکرات ختم کرنے کا فیصلہ کابل میں طالبان کے حملے میں ایک امریکی فوجی کی ہلاکت کے باعث کیا گیا۔
ٹرمپ نے یہ بھی کہا تھا کہ کیمپ ڈیوڈ میں افغان صدر اور طالبان رہنماؤں سے الگ الگ ملاقاتیں بھی منسوخ کر دی گئی ہیں۔
امریکی صدر نے اپنے ٹویٹ میں مزید کہا تھا کہ ’یہ کیسے لوگ ہیں جو مذاکرات میں اپنی سودے بازی کی پوزیشن کو مضبوط کرنے کے لیے لوگوں کو قتل کرتے ہیں لیکن انہوں نے اپنی پوزیشن مضبوط نہیں بلکہ مزید خراب کی ہے۔
امریکہ اور طالبان کے درمیان مذاکرات کی منسوخی کے بعد سے افغانستان میں پرتشدد کارروائیوں میں اضافہ ہے ہے۔ 18 اکتوبر کو ننگرہار کے علاقے میں جمعے کی نماز کے دوران دھماکہ ہوا تھا جس میں 60 سے زائد نمازی ہلاک ہو گئے تھے تاہم طالبان نے اس حملے کی ذمہ داری قبول نہیں کی تھی۔

شیئر: