Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

مردہ درختوں میں ’روح پھونکنے والا‘ مجسمہ ساز

پولیس اس مجسمہ ساز پر پابندی لگانا چاہتی ہے۔ فوٹو: رؤئٹرز
روم کے 22 سالہ مجسمہ ساز اندریا گندینی مردہ درختوں کے تنوں کو فن پاروں میں تبدیل کرکے اپنے لیے نام کما رہے ہیں۔
مردہ درختوں کے تنوں سے بنائے گئے اندریا گندینی کے فن پارے شائقین میں بہت مقبول ہو رہے ہیں۔
برطانوی خبر رساں ادارے رؤئٹرز کے مطابق اندریا گندینی نے پانچ سال قبل مردہ اور سوکھے ہوئے درخت کے تنوں کو فن پاروں میں تبدیل کرنا شروع کیا تھا۔ گذشتہ جمعے کو انہوں نے ویلا پامپھیلی کے بڑے پارک میں 66 ویں درخت کو فن پارے میں تبدیل کیا۔

وہ بچپن سے ہی اپنے گیراج میں لکڑیوں پر نقش بنا رہے ہیں۔ فوٹو: رؤئٹرز 

اندریا گندینی کو اپنے فن پاروں کی تحلیق کے لیے بڑے پیمانے پر خام مال دستیاب ہیں، کیونکہ روم کا شمار یورپ کے سرسبز ترین شہروں میں ہوتا ہے اور اس کے پارکوں اور سڑک کنارے پر درختوں کی تعداد تین لاکھ 13 ہزار ہے۔
تاہم ان درختوں میں سے کئی ایک صدی پہلے کے ہیں اور اب وہ کمزرو ہو رہے ہیں اور سوکھ رہے ہیں۔ گندینی نے جب یہ دیکھا کہ کس طرح کمزور ہو کر سوکھنے والے درختوں کو نظر انداز کیا جا رہا ہے تو انہوں نے ان کے استعمال کے بارے میں سوچا۔
گندینی نے روؤئٹرز کو بتایا کہ وہ بچپن سے اپنے گیراج میں لکڑیاں تراشتے رہے ہیں۔ ’ان دنوں میں نے گلی میں ایک سوکھے درخت کے تنے پر نقش و نگار بنانے کا فیصلہ کیا۔ اس طرح میں نے درخت کے تنوں میں مجسمہ سازی کا کام شروع کیا۔‘

گندینی نے پانچ سال قبل مردہ درختوں کے تنوں کو فن پاروں میں تبدیل کرنا شروع کیا تھا۔ فوٹو: رؤئٹرز

ان کا کہنا ہے کہ وہ کام کے دوران لوگوں سے ملنا پسند کرتے ہیں۔ ان کے مطابق انہوں نے جن درختوں پر انسانی چہرے، جانور یا دوسرے نقش بنائے ہیں ان پر ان کا کوئی ذاتی دعویٰ نہیں۔
انہیں اپنا ایک مجسمہ مکمل کرنے میں ایک ہفتہ لگتا ہے۔ ’تیاری کے بعد یہ فن پارہ میرا نہیں رہتا سب کا ہو جاتا ہے۔ یہ ایک جذبہ اور جنون ہیں۔‘
گندینی اپنے بنائے گئے مجسموں کی تصاویر اپنی ویب سائٹ پر بھی اپلوڈ کرتے ہیں۔ ان کے فن پارے سیاحوں کی دلچسپی کا مرکز بنتے جا رہے ہیں اور ٹور گائیڈز ان کے کام کو اپنے پیکجز میں بھی شامل کر رہے ہیں۔
ان کا کہنا ہے کہ درختوں کے تنوں کی خصوصیات انہیں نقش بنانے کے لیے اچھا انتخاب ثابت کر رہی ہیں۔ گندینی کے مطابق روم کے کئی درخت فن پارے بننے کے انتظار میں ہیں۔

گندینی کا کہنا ہے ’تیاری کے بعد فن پارہ میرا نہیں رہتا سب کا ہو جاتا ہے۔‘ فوٹو: رؤئٹرز

گندینی کے کام کی مقامی لوگوں اور سیاحوں میں پذیرائی اور مقبولیت کے باوجود روم شہر کے حکام اس حوالے سے بہت زیادہ پرجوش نہیں۔ اگرچہ روم میں مردہ درختوں کے تنوں پر نقش یا کندہ کاری کرنے پر کوئی پابندی نہیں تاہم پولیس نے کئی مرتبہ انہیں دھمکایا ہے کہ تاریخی مقامات پر ان پر پابندی لگا دی جائے گی۔
درخت عموماً طوفان کے دوران گرتے ہیں اور کاروں کو توڑتے ہیں۔ سٹی ہال کے مطابق شہر میں اس وقت 86 ہزار درختوں کا خصوصی خیال رکھنے یا انہیں کاٹنے کی ضرورت ہے۔
اندریا گندینی کا کہنا ہے اگر حکومت نے بوڑھے درختوں کی دیکھ بھال نہ کی تو آئندہ 10 سال کے اندر کوئی بھی درخت باقی نہیں بچے گا۔

شیئر: