Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

سعودی شہری نے بیٹے کے قاتل کو معاف کردیا

سعودی نے قاتل کو معاف کرتے ہوئے کہا ہے کہ مجھے قاتل کے قبیلے سے کچھ نہیں چاہئے (فوٹو: سبق)
سعودی عرب کی شمالی سرحد پر واقع تبوک شہر کے ایک رہائشی نے بیٹے کے ہم وطن قاتل کو فی سبیل اللہ معاف کر دیا۔
سبق ویب سائٹ کے مطابق سعودی شہری ضویعن محمد الزمہری ایک محلے کی مسجد کے موذن ہیں۔ 4 سال پہلے ان کے جوان سال بیٹے کو قتل کر دیا گیا تھا۔
تازہ ترین خبروں کے لئے دیکھیے : اردو نیوز بلیٹن
شہری نے کہا ہے کہ ’میں محض اللہ تعالی کی رضا کی خاطر بیٹے کے قاتل کو معاف کررہا ہوں۔ مجھے قاتل یا اس کے قبیلے سے کچھ نہیں چاہئے‘۔

 قبیلے کا سربراہ مقتول کے ورثا کے پاس وفد لے کر جاتا ہے اور خون بہا کی رقم ادا کرکے انہیں معاف کرنے پر راضی کرتا ہے (فوٹو: سبق)

واضح رہے کہ سعودی عرب کے شرعی قوانین کے مطابق قاتل کا سزا قتل ہے۔ الزام ثابت ہونے پر شرعی عدالت قاتل پر حد نافذ کرتی ہے۔ قاتل کوشرعی حد سے کسی طور معاف نہیں کیا جاسکتا سوائے اس کے مقتول کے ورثا معاف کردیں اور خون بہا لینے پر راضی ہوں۔
سعودی عرب اور خلیجی ممالک میں مقتول کے ورثا خون بہا کے طور خطیر رقم کا مطالبہ کرتے ہیں جسے انفرادی طور پر ادا کرنا کسی کے بس میں نہیں ہوتا۔
ایسی صورت میں قاتل کے قبیلے کے افراد رقم جمع کرنے کے لئے آپس میں چندہ کرتے ہیں۔ قبیلے کا سربراہ مقتول کے ورثا کے پاس وفد لے کر جاتا ہے اور خون بہا کی رقم ادا کرکے انہیں معاف کرنے پر راضی کرتا ہے۔
ضویعن محمد الزمہری نے بتایاہے کہ ’ میں قریبی شرعی عدالت میں جا کر معافی نامے کا باقاعدہ اندراج کروں گا‘۔

کویتی خاتون صحافی ہدایہ سالم السلطان جن کے قاتل کے قبیلے نے 33 ملین ڈالر خون بہا ادا کیا (فوٹو: القبس)

تبوک اور سعودی عرب کے دیگر شہروں کے رہائشیوں نے بیٹے کے قاتل کو فی سبیل اللہ معاف کرنے پر الزمہری کے اس اقدام کی تحسین کرتے ہوئے دعا کی ہے کہ اللہ تعالی انہیں دنیا اور آخرت میں بہترین بدلہ عطا فرمائے گا۔
واضح رہے کہ کویت میں 18 سال پہلے ایک صحافی خاتون ہدایہ سلطان السالم کو ان کے ہم وطن شہری نے قتل کیا تھا۔
قاتل کو حد سے بچانے کے لیے اس کے قبیلے نے مقتول کے ورثا کو خون بہا پر راضی کرلیا۔ خون بہا کی رقم کویت کی تاریخ میں سب سے بڑی رقم تھی۔
اپ ڈیٹ رہیں، واٹس ایپ گروپ جوائن کریں
مقتول کے ورثا نے قاتل کے قبیلے سے 123 ملین ریال (33 ملین ڈالر) خون بہا کا مطالبہ کیا۔ قاتل کے قبیلے کو یہ رقم ادا کرنی پڑی۔
اسی طرح سعودی عرب میں ایک قاتل کو حد سے بچانے کے لیے عصیمی قبیلے نے 55 ملین ریال خون بہا ادا کیا تھا۔
  • واٹس ایپ پر سعودی عرب کی خبروں کے لیے ”اردو نیوز“ گروپ جوائن کریں

شیئر: