Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

’وزیراعظم کی پریشانی دیکھی نہیں جاتی‘

نیب نے جولائی میں شاہد خاقان عباسی کو اسلام آباد سے لاہور جاتے ہوئے گرفتار کیا تھا۔ فوٹو: اے ایف پی
اسلام آباد کی احتساب عدالت نے قطر ایل این جی کیس میں سابق وزیراعظم شاہد خاقان عباسی، سابق وزیرخزانہ مفتاح اسماعیل اور سابق ایم ڈی پی ایس او شیخ عمران کی جوڈیشل ریمانڈ میں 19 نومبر تک توسیع کر دی۔
خیال رہے کہ شاہد خاقان عباسی پر الزام ہے کہ بطور وزیر قطر کے ساتھ ایل این جی معاہدہ کیا تھا اور قواعد وضوابط کی خلاف ورزی کرتے ہوئے من پسند کمپنی کو دیا جس سے قومی خزانے کو اربوں روپے کا نقصان پہنچا۔ اسی کیس میں سابق وزیر خزانہ مفتاح اسماعیل کو بھی نیب نے حراست میں لیا تھا۔ 
پیر کو سابق وزیراعظم شاہد خاقان عباسی کو ایل این جی ٹرمنل کیس میں احتساب عدالت کے جج محمد بشیر کی عدالت میں پیش کیا گیا۔
سابق وزیراعظم شاہد خاقان نے عدالت میں درخواست دی کہ ان کو اپنی مرضی کا علاج کروانے کی اجازت دی جائے۔
 انہوں نے کہا کہ پنجاب حکومت کسی چیز کی ذمہ داری نہیں لے رہی اور مجھے اپنے خرچے پر اسلام آباد کے شفا ہسپتال سے علاج کروانے کی اجازت دی جائے۔
سابق وزیراعظم نے عدالت کو کہا کہ ان کو جیل میں دی گئی سہولیات واپس لی جائیں۔ عدالت کے باہر جب ان سے جیل میں سہولیات واپس لینے سے متعلق پوچھا گیا تو انہوں نے کہا ’جیل میں سہولیات کو دیکھ کر وزیراعظم اور وزیراعلی پریشان رہتے ہیں اس لیے میں نے کہا کہ ان کی پریشانی دور کر دوں۔‘
انہوں نے مزید کہا کہ مجھے جیل میں سہولیات کی ضرورت نہیں بس مجھ سے وزیر اعظم اور وزیراعلی پنجاب کی پریشانی نہیں دیکھی جاتی۔


شاہد خاقان عباسی  پر الزام ہے کہ بطور وزیر قطر کے ساتھ  ایل این جی معاہدہ کیا تھا اور قواعد وضوابط کی خلاف ورزی کرتے ہوئے من پسند کمپنی کو دیا۔ فوٹو: فائل

سابق وزیر اعظم شاہد خاقان عباسی، سابق وزیرخزانہ مفتاح اسماعیل اور سابق ایم ڈی پی ایس او شیخ عمران کی جانب سے عدالت میں ایک مشترکہ درخواست دائر کی گئی ہے جس میں کہا گیا کہ تینوں ملزمان ایک ہی مقدمے میں اڈیالہ جیل میں قید ہیں اس لیے ان کو مشاورت کے لیے جیل میں ملاقات کا ایک دن مختص کیا جائے اور ان کے وکلا کو بھی ایک ہی دن ملاقات کی اجازت دی جائے۔ تینوں ملزمان نے درخواست میں یہ بھی استدعا کی ہے کہ خاندان کے افراد سے ملاقات کے لیے بھی ایک دن مختص کیا جائے۔
سابق وزیراعظم شاہد خاقان عباسی نے عدالتی کارروائی ٹی وی پر براہ راست نشر کرنے کی بھی استدعا کی۔
انہوں نے کہا کہ عمران خان کہہ رہے ہیں احتساب وہ کر رہے ہیں ، چئیرمین نیب کہتے ہیں کہ احتساب میں کر رہا ہوں ، یہ ٹرائل براہراست دکھانا چاہیے تاکہ سب کو پتہ چل سکے کہ ہو کیا رہا ہے۔
انہوں نے عدالت سے جیل میں لیپ ٹاپ فراہم کرنے کی بھی استدعا کی۔ سابق وزیراعظم نے کہا کہ مقدمے کے دفاع کے لیے لیپ ٹاپ فراہم کیا جائے۔ نیب پراسیکیوٹر نے لیپ تاپ فراہم کرنے کی مخالفت کی اور کہا کہ ایسا کوئی قانون مجود نہیں۔ جس پر شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ آپ بھی پھر لیپ ٹاپ کے بغیر ریفرنس بنائیں۔
سماعت کے دوران سابق وزیراعظم کی ہمشیرہ سعدیہ عباسی اور مسلم لیگ ن کے رہنما مصدق ملک کو کمرہ عدالت میں جانے سے روک دیا گیا۔ بعداذاں شاہد خاقان عباسی کی ہمشیرہ کو اندر جانے کی اجازت مل گئی لیکن مسلم لیگ ن کے رہنما مصدق ملک کا نام لسٹ میں موجود نہ ہونے پر ان کو روک لیا گیا۔
جس پر مصدق ملک اور گیٹ پر موجود اہلکار کے درمیان تلخ کلامی بھی ہوئی۔ گیٹ پر موجود اہلکار نے جج محمد بشیر سے شکایت کر دی۔ مصدق ملک نے کہا کہ اندر بے شک نہ آنے دیں لیکن یہ لوگ بدتمیزی کرتے ہیں۔ جس پر جج محمد بشیر نے معاملہ رفع دفع کروا دیا۔
عدالت نے ایل این جی کیس میں گرفتار تینوں ملزمان کو اتوار کو ملاقات کی اجازت دے دی اور جیل حکام کو حکم دیا کہ تینوں ملزمان کے وکلا کو بھی ملاقات کے لیے ایک دن مختص کیا جائے۔
عدالت نے جیل حکام سے شاہد خاقان عباسی کی میڈیکل رپورٹ بھی طلب کر لی۔ شاہد خاقان عباسی کے وکیل نے کہا کہ علاج کے حوالے سے جلد فیصلہ کیا جائے ایسا نہ ہو کہ نوازشریف جیسا حال ہو جائے۔
واٹس ایپ پر پاکستان کی خبروں کے لیے ’اردو نیوز‘ گروپ میں شامل ہوں

شیئر: