Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

کربلا میں مظاہرین پر فائرنگ، 18 ہلاک

عراقی مظاہرین کو پہلے دن سے ہی گولیوں اور آنسو گیس کا سامنا ہے۔ فوٹو: اے ایف پی
عراق کے شہر کربلا میں حکومت مخالف مظاہرین پر نامعلوم مسلح نقاب پوشوں کی فائرنگ سے 18 افراد ہلاک جبکہ سینکٹروں زخمی ہو گئے ہیں۔
عراقی حکام کے مطابق یہ اس ماہ کے آغاز میں شروع ہونے والے حکومت مخالف مظاہروں کے شرکا پر ہونے والا اب تک کا سب سے بھیانک حملہ ہے۔
خبر رساں ادارے اے پی کے مطابق مظاہرین پر یہ حملہ منگل کو اس وقت ہوا جب عراقی شہری ’حکومتی بد عنوانیوں‘ کے خلاف مسلسل پانچویں دن سڑکوں پر احتجاج کر رہے تھے۔
کربلا میں مسلح افراد کے ہاتھوں 18 افراد کی ہلاکت ان مظاہروں میں اہم موڑ ثابت ہو سکتی ہے۔

حملے کے وقت احتجاجی کیمپ میں سینکڑوں افراد موجود تھے۔ فوٹو اے ایف پی

فوری طور پر یہ واضح نہیں ہوسکا کہ مظاہرین پر اس حملے کے پیچھے کون تھا۔ مظاہرین کا کہنا ہے کہ ’ہم نہیں جانتے کہ نقاب پوش افراد پولیس اہلکار تھے، سپیشل فورسز یا ایران سے منسلک ملیشیا۔‘
مظاہرین کے مطابق ’مظاہرے کے ارد گرد عراقی سپاہی تعینات تھے مگر جس وقت حملہ آوروں نے آنسو گیس کے شیلز برسائے اور گولیاں چلائیں، اس وقت وہ وہاں سے غائب ہو گئے۔‘
صوبائی گورنر ناصف الخطابی نے مظاہرین کے مارے جانے کی خبروں کی تردید کرتے ہوئے کہا ہے کہ مظاہروں کے نتیجے میں سکیورٹی فورسسز کے کچھ اہلکار زخمی ہوئے ہیں۔

مظاہرین پر کربلا کے ایجوکیش سکوائر پر حملہ ہوا۔ فوٹو: اے ایف پی

واضح رہے کہ عراقی مظاہرین کو پہلے دن سے ہی گولیوں اور آنسو گیس کا سامنا ہے۔ جمعے کو مظاہروں کے دوبارہ آغاز کے بعد سے اب تک ملک کے مختلف حصوں میں کم از کم 73 مظاہرین ہلاک ہو چکے ہیں جن میں کربلا میں ہونے والی تازہ ہلاکتیں شامل نہیں ہیں۔
رواں ماہ کے آغاز میں مظاہروں کی پہلی لہر کے دوران 149 افراد ہلاک ہوئے تھے۔
عراقی سکیورٹی حکام نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا ہے کہ منگل کو مظاہرین پر کربلا میں امام حسین کے مزار سے صرف دو کلومیٹر کی دوری پر واقع ایجوکیشن سکوائر پر حملہ ہوا جہاں مظاہرین نے دھرنے کے لیے خیمے لگا رکھے تھے۔

رواں ماہ کے آغاز میں مظاہروں کی پہلی لہر کے دوران 149 افراد ہلاک ہوئے تھے۔ فوٹو: اے ایف پی

ایک عینی شاہد نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر  اے پی کو بتایا کہ ’اس وقت کیمپ میں سینکڑوں مظاہرین موجود تھے جب ایک چلتی ہوئی کار سے ان پر فائرنگ شروع ہوئی۔ اس کے بعد سادہ کپڑوں میں نقاب پوش مسلح افراد وہاں پہنچے اور انہوں نے مظاہرین پر فائرنگ شروع کر دی۔‘
خیال رہے عراق میں یہ مظاہرے یکم اکتوبر سے شروع ہوئے تھے جو اب کئی شہروں تک پھیل گئے ہیں۔

شیئر:

متعلقہ خبریں