Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

ٹرین: ’سیلنڈر دھماکہ‘ کس کی غلطی سے ہوا؟‎

کراچی سے راولپنڈی جانے والی تیزگام ایکسپریس میں آگ لگنے کے حادثے پر وفاقی وزیر ریلوے شیخ رشید احمد نے کہا ہے کہ آگ سیلنڈر پھٹنے کی وجہ لگی جس نے ساتھ کی بوگیوں کو بھی اپنی لپیٹ میں لے لیا۔
ڈپٹی ڈائریکٹر ریلوے طارق اسد نے اردو نیوز کو بتایا کہ ٹرین پر کسی بھی قسم کا آتشیں مادہ، سیلنڈر یا چولہا لے جانے کی سختی سے ممانعت ہوتی ہے، تاہم جب بہت سارے افراد گروپ کی شکل میں سفر کرتے ہیں تو منع کرنے کے باوجود بھی ممنوعہ سامان اپنے ساتھ لے جاتے ہیں۔
ترجمان ریلوے نے بتایا کہ کراچی سے راولپنڈی جانے والی تیزگام کی دو بوگیاں حیدرآباد سے امیر حسن اینڈ جماعت کے نام سے بک ہوئی تھیں، ان کا کہنا تھا کہ ان دو بوگیوں میں سفر کرنے والے تمام افراد حیدرآباد سے سوار نہیں ہوئے تھے بلکہ چھوٹی چھوٹی ٹولیوں کی صورت میں روہڑی تک واقع مختلف سٹیشنوں سے سوار ہوئے تھے اس لیے ان کی چیکنگ کرنا ممکن نہیں تھا۔
طارق اسد نے مزید بتایا کہ حیدرآباد سٹیشن پر لگا سکینر بھی غیر فعال ہے اس لیے بھی سامان کی چیکنگ نہیں ہو سکی ہوگی۔ جب ان سے پوچھا گیا کہ گیس سلینڈر کافی بڑا ہوتا ہے اور واضح دکھائی دیتا ہے تو ان کا کہنا تھا کہ بسا اوقات لوگ اپنے سامان اور بڑے بیگ میں چھپا کر سیلنڈر لے کر چڑھ جاتے ہیں۔ ترجمان ریلوے نے بتایا کے واقعے کی تحقیقات کا حکم دے دیا گیا ہے۔

ترجمان ریلوے کے مطابق واقعے کی تحقیقات کا حکم دے دیا گیا ہے۔ فوٹو اردو نیوز

ریلوے ورکرز یونین کے چئیرمن منصور احمد نے اردو نیوز کو بتایا کہ کسی بھی قسم کا چولہا اور فیول ٹرین کے ڈبوں میں لے جانے کی ممانعت ہوتی ہے۔ انہوں نے بتایا کہ ایسا تمام سامان کارگو میں بک کر کے ٹرین کے آخر میں لگے گارڈ ڈبے یا لگیج وین میں ڈال کر لے جایا جاتا ہے۔
منصور احمد نے بتایا کہ اس حوالے سے قانون اور طریقہ کار واضح ہیں لیکن ان پر عمل درآمد نہیں ہوتا۔ ان کا کہنا تھا کہ ریلوے سٹیشن پر موجود سکیورٹی کے افراد دوران سفر بھی ریلوے پولیس ٹرین کی بوگیوں میں چکر لگاتے ہیں مگر گیس سیلنڈر پر کوئی ایکشن نہیں لیا جاتا۔ انہوں نے اس واقعے کا ذمہ دار ریلوے حکام کو قرار دیا جو واضح احکامات کے باوجود لوگوں کو ممنوعہ اشیاء لے جانے سے نہیں روکتے۔
فیملی کے ساتھ یا اکیلے سفر کرنے والے مسافر سیلنڈر  یا ایسا سامان نہیں لے کر جاتے، منصور احمد نے بتایا کہ انہوں نے بطور بکنگ سپرنٹینڈنٹ پورے پاکستان میں سفر کیا ہے اور عموماً بڑے گروپس میں سفر کرنے والے ہی اپنے سامان کے ساتھ سیلنڈر رکھتے ہیں جو ملتان یا رائیونڈ اجتماع اور زیارت کے لیے جا رہے ہوتے ہیں۔

کسی بھی قسم کا چولہا اور فیول ٹرین کے ڈبوں میں لے جانے کی ممانعت ہوتی ہے۔ فوٹو اردو نیوز

ان کا مزید کہنا تھا کہ پہلے ٹرین کی بوگیوں میں اس حوالے سے تنبیہہ بھی آویزاں ہوتی تھی جس میں نام لے کر بتایا جاتا تھا کہ پٹرول، مٹی کا تیل، گیس کا چولہا یا ایسا کوئی بھی سامان بوگی میں لے کر سفر کرنے پر ممانعت ہے، مگر وقت کے ساتھ وہ عبارت ہٹ گئی۔
ریلوے ورکرز یونین کے چیئرمین نے بتایا کہ ان کے تجربے کے مطابق یہ آگ شاٹ سرکٹ سے نہیں لگی کیوں کہ شاٹ سرکٹ سے لگی آگ میں پہلے دھواں نکلتا ہے اور وہ اتنی تیزی سے نہیں پھیلتی جس کی وجہ سے حفاظتی اقدامات لینے اور جان بچانے کا خاصا وقت مل جاتا ہے۔ تیزگام ایکسپریس میں یہ آگ جس تیزی سے پھیلی ہے اس سے لگتا یہی ہے کہ یہ آتشیں مادہ میں لگی تھی۔ انہوں نے کہا کہ اس واقعے میں شر پسندی کے عنصر کی مکمل طور پر نفی نہیں کر سکتے، ہو سکتا ہے کہ آگ کسی شر پسند نے لگائی ہو۔
منصور احمد نے بتایا کہ ٹرین کی بوگیوں کے بیچ میں دوسری بوگی تک جانے کا راستہ ہوتا ہے، تاہم آگ لگنے کا واقعہ صبح سویرے پیش آیا جس وقت بیشتر مسافر آرام کر رہے تھے اور آگ اتنی تیزی سے پھیلی کہ لوگوں کو دوسری بوگیوں تک جانے کا وقت نہیں ملا۔

شیئر:

متعلقہ خبریں