Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

مریم نواز کی ضمانت منظور

مریم نواز کو ایک ایک کروڑ روپے کے دو مچلکے جمع کروانے کی ہدایت کی گئی ہے۔ فوٹو: سوشل میڈیا
پاکستان کے صوبہ پنجاب کی ہائی کورٹ نے مسلم لیگ ن کی رہنما مریم نواز کی چوہدری شوگر ملز مقدمے میں ضمانت منظور کرتے ہوئے انہیں رہا کرنے کا حکم دیا ہے جبکہ ہائی کورٹ نے انہیں احتساب عدالت میں دو کروڑ روپے کے ضمانتی مچلکے جمع کروانے کے ساتھ ساتھ ہائی کورٹ میں سات کروڑ روپے نقد جمع کروانے کی بھی ہدایت کی ہے۔
عدالت نے مریم نواز کو اپنا پاسپورٹ جمع کروانے کا بھی حکم دیا ہے۔
چوہدری شوگر ملز ریفرنس میں مریم نواز نے اپنی ضمانت کے لیے لاہور ہائی کورٹ سے رجوع کر رکھا تھا۔
جسٹس علی باقر نجفی کی سربراہی میں دو رکنی بنچ نے دونوں فریقین کے دلائل سننے کے بعد 31 اکتوبر کو فیصلہ محفوظ کیا جو پیر چار نومبر کو سنایا گیا۔
پہلے یہ فیصلہ یکم نومبر کو سنایا جانا تھا تاہم بعد میں نئی تاریخ جاری کی گئی۔

نیب کی جانب سے مریم نواز کو 8 اگست کو گرفتار کیا گیا تھا، فوٹو: اے ایف پی

عدالتی فیصلے میں کیا لکھا ہے؟

جسٹس علی باقر نجفی نے 24 صفحات پر مشتمل فیصلے کا حتمی حصہ عدالت میں پڑھ کر سنایا۔ فیصلے میں لکھا گیا ہے کہ ’عدالت میں جمع کروائے گئے ریکارڈ کے مطابق نومبر 2011 میں مریم نواز نے چوہدری شوگر ملز کے اکاؤنٹ سے تقریبا سات کروڑ روپے نکلوائے۔ اگر دیکھا جائے تو یہ حقائق کسی بھی طرح سے پراسیکیوشن کے لیے مددگار نہیں ہیں۔ کیوں کہ پراسیکیوشن کا یہ مقدمہ نہیں ہے کہ چوہدری شوگر ملز دیوالیہ تھی یا نقصان میں تھی تو ( شوگر مل کا) کوئی بھی حصہ دار یا چیف ایگزیکٹیو اس کے اکاونٹ سے پیسے کیوں نہیں نکلوا سکتا؟ تاہم نیب اس معاملے پر مزید تحقیق کر سکتا ہے۔‘
عدالت نے اپنے فیصلے میں لکھا ہے کہ یہ ثابت شدہ قانون ہے کہ ایسے کسی بھی لین دین میں فائدہ حاصل کرنے والے سے واضح رابطہ جوڑا جانا چاہیے اور اس میں کسی قسم کا ابہام نہیں ہونا چاہیے۔
عدالتی فیصلے کے مطابق ’نیب کی طرف سے سات کروڑ روپے نکلوانے کا الزام یہ بات ثابت نہیں کرتا کہ رقم غیر قانونی طریقے سے حاصل کی گئی یا ایسی رقم ہے جس کے ذرائع آمدن کا پتا نہیں۔ کیونکہ چوہدری شوگر ملز کے آفیشل ریکارڈ میں اس رقم کا بیرونی سرمایہ کاری کے طور پر اندراج موجود ہے۔‘
عدالت نے اپنے تحریری فیصلے میں یہ بھی بیان کیا کہ مریم نواز کی طرف سے ایک اور درخواست اپنے والد کی تیمارداری کے لیے عبوری ضمانت حاصل کرنے کے لیے بھی دائر کی گئی تھی اور عدالت کو بتایا گیا ہے کہ ان کو تیمارداری کی سہولت فراہم کی گئی تاہم اس درخواست کو ان کے وکلا نے مزید آگے نہیں بڑھایا۔
ہائیکورٹ کے تحریری فیصلے میں یہ بھی کہا گیا ہے مریم نواز نے خاتون ہونے کی بنیاد پر بھی ضمانت حاصل کرنے کی درخواست کی تھی جو کہ صرف اور صرف عدالتی دائرہ اختیار ہے اور ماضی میں عدالتیں ایسی ضمانتیں لیتی رہی ہیں۔ موجودہ صورت حال میں مریم نواز پر ایسا کوئی الزام نہیں کہ انہوں نے تفتیش میں رکاوٹ ڈالی ہو یا احتراز کیا ہو۔ 
اس کے ساتھ ہی ہائی کورٹ نے مسلم لیگ ن کی نائب صدر کو پاسپورٹ اور دو مچلکوں کے ساتھ اضافی سات کروڑ روپے بھی جمع کرانے کی ہدایت کی ہے۔

مریم نواز نے والد نواز شریف کی تیمار داری کے لیے ضمانت کی درخواست کی تھی، فوٹو: اے ایف پی

ستمبر کی 25 تاریخ کو احتساب عدالت نے نیب کی طرف سے سابق وزیراعظم نواز شریف کی صاحبزادی مریم نواز اور بھتیجے یوسف عباس کے مزید جسمانی ریمانڈ کی درخواست مسترد کر دی تھی جس کے بعد انہیں جیل منتقل کر دیا گیا تھا۔
مریم نواز کو آٹھ اگست کو نیب حکام نے اس وقت حراست میں لیا تھا جب وہ اپنے والد نواز شریف سے ملاقات کے لیے کوٹ لکھپت جیل لاہور میں تھیں۔
مریم نواز کی ضمانت پر پاکستان مسلم لیگ (ن) کے صدر اور قائد حزب اختلاف شہباز شریف نے کہا ہے کہ ’وہ اللہ رب العزت کی بارگاہ میں شکر ادا کرتے ہیں۔ بیٹی مریم نواز کی ضمانت سے نواز شریف کی تیمارداری کے تقاضے بہترین انداز سے پورے ہوسکیں گے۔‘
انہوں نے مزید کہا کہ ’عوام، کارکن، دوست اور احباب سب سے اپیل ہے نواز شریف کی صحت کے لیے خصوصی دعا کریں۔‘
صدر مسلم لیگ ن نے کارکنوں سے اپیل کی ہے کہ ’وہ جشن منانے یا مٹھائیاں تقسیم کرنے کے بجائے صرف دعائیں کریں۔‘
واٹس ایپ پر پاکستان کی خبروں کے لیے ’اردو نیوز‘ گروپ میں شامل ہوں

شیئر: