Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

’باہر جانے کی اجازت عدلیہ نے نہیں وزیراعظم نے دی‘

چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ ایک آرمی چیف کے کیس کا فیصلہ جلد آنے والا ہے، فوٹو: سوشل میڈیا
پاکستان کے چیف جسٹس آصف سعید کھوسہ نے کہا ہے کہ عدلیہ کے سامنے کوئی طاقتور نہیں صرف قانون طاقتور ہے، ’ہمیں طاقتور ہونے کا طعنہ نہ دیں۔‘
وزیرِاعظم عمران خان کے پیر کو کیے گئے خطاب کا حوالہ دیتے ہوئے چیف جسٹس نے نواز شریف کا نام لیے بغیر کہا کہ ’کسی کو باہر جانے کی اجازت انھوں (وزیرِاعظم) نے خود دی۔ (لاہور ہائی کورٹ میں تو) بحث طریق کار پر ہوئی۔‘
بدھ  کو اسلام آباد میں موبائل ایپ لانچ کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے چیف جسٹس نے کہا کہ ’عدلیہ پر اعتراض کرنے والے ’تھوڑی احتیاط کریں۔ ان (ججوں) پر تنقید کے بجائے ان کی حوصلہ افزائی کریں‘۔
چیف جسٹس آصف سعید کھوسہ نے جو عام طور پر اس طرح کی گفتگو کے لیے نہیں جانے جاتے، انگریزی میں بات کرتے کرتے اردو میں گفتگو کرنا شروع کر دی اور عدلیہ کی کارگزاری کے بارے میں اعداد و شمار کے ساتھ اپنا موقف پیش کیا۔
چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ ’31 سو ججوں اور میجسٹریٹس نے بغیر مزید وسائل مانگے گذشتہ سال 36 لاکھ مقدموں کا فیصلہ کیا ہے۔ یہ مقدمے طاقتورں کے نہیں بلکہ انتہائی ناتواں اور کمزور لوگوں کے تھے۔‘
انھوں نے وزیرِ اعظم کی تقریر کے حوالے سے کہا کہ ’یہ کہنا کہ (امیر اور غریب کے مقدمات کے فیصلوں میں) کوئی عدم توازن ہے اس پر دوبارہ غور کیجیے۔‘
جسٹس کھوسہ نے جو آئندہ ماہ اپنے عہدے سے ریٹائر ہو رہے ہیں کہا کہ ’ہم وہی عدلیہ ہیں جس نے ایک وزیرِاعظم کو سزا دی، ایک وزیرِ اعظم کو نااہل قرار دیا۔ ایک سابق آرمی چیف کے مقدمے کا فیصلہ جلد آنے والا ہے۔ کیا یہ مثالیں آپ کے سامنے نہیں؟‘
واٹس ایپ پر پاکستان کی خبروں کے لیے ’اردو نیوز‘ گروپ میں شامل ہوں

شیئر: