Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

وزیراعظم کا جارحانہ ردعمل؟

سیاسی تجزیہ کاروں کے مطابق وزیراعظم کی تقریر حالیہ واقعات پر ان کا ردعمل تھا (فوٹو: سوشل میڈیا)
 وزیراعظم عمران خان کی جذبات اور غصے والی تقریر نے ان کی سیاسی حکمت عملی کو کافی حد تک واضح کر دیا ہے۔ اقتدار سنبھالنے کے وزیراعظم نے متعدد بار اپوزیشن پر تنقید کی ہے تاہم پیر کو حویلیاں میں ہزارہ موٹروے کے ایک سیکشن کے افتتاح کے موقع پر ان کے لب و لہجے کی جارحیت خاصی منفرد تھی اور اپوزیشن کے علاوہ انھوں نے عدلیہ کے بارے میں بھی بات کی۔
سیاسی تجزیہ کاروں کے مطابق وزیراعظم کی دھواں دار تقریر حال ہی میں رونما ہونے والے چند واقعات پر ان کا ردعمل تھا۔ 

دباؤکے شکار وزیراعظم کا جارحانہ ردعمل

سینئر تجزیہ کار سہیل وڑائچ کے مطابق وزیراعظم کی تقریر سے لگتا ہے کہ وہ دباؤ میں ہیں اور ان پر اقتدار کی مشکلات کا دباؤ ہے۔ دباؤ میں غصہ آتا ہے۔

مزید پڑھیں

ان کا کہنا ہے کہ عمران خان نے حالیہ دنوں کے واقعات کا ردعمل دیا ہے جس میں نواز شریف کو بیرون ملک جانے کی اجازت، مولانا فضل الرحمن کا دھرنا وغیر ہ شامل ہیں۔
سہیل وڑائچ کے مطابق ان واقعات پر عمران خان کا جو ردعمل سامنے آیا ہے وہ مدافعانہ نہیں بلکہ جارحانہ ہے۔

نواز شریف کا انڈیمنٹی بانڈ کے بغیر جانا

انگریزی اخبار ڈان کے سابق ریذیڈنٹ ایڈیٹر ضیاءالدین کے مطابق عمران خان کے ناراضی کی وجہ یہ تھی کہ ان کی مرضی کے برعکس ان کے سیاسی حریف سابق وزیراعظم نواز شریف علاج کے لیے ملک سے باہر جا رہے ہیں۔ ’وہ نہیں چاہتے تھے کہ نواز شریف باہر جائیں اور اگر جائیں بھی تو ساڑھے سات ارب کا انڈمنٹی بانڈ دے کر جائیں مگر ان کی بات نہیں مانی گئی۔اس لیے وہ بہت ہی خفا ہیں۔
عمران خان کی تقریر کے آخری چند جملوں میں ان کی خفگی خاصی واضح تھی جس میں انہوں نے موجودہ اور آنے والے چیف جسٹس صاحبان کو مخاطب کیا اور ان سے کہا کہ امیر اور غریب کے لیے انصاف کے تفاوت کو ختم کریں۔
ضیاءالدین کے مطابق عمران خان کے بہت سے تصورات واضح نہیں ہیں۔ عدلیہ صرف قانون پر عمل کرتی ہے یہ کام حکومت کا ہے کہ قانون سازی کے ذریعے امیر اور غریب کے درمیان تفاوت کو ختم کرے۔
اتحادی جماعتوں کا بدلتا رویہ
 صحافی حامد میر نے عمران خان کی تقریر کی وجہ ان کی اتحادیوں کے رویوں سے مایوسی کو قرار دیا۔

ٹویٹر پر عمران خان کی تقریر کے بعد ان کا نام ٹاپ ٹرینڈ  بن گیا۔ فوٹو: اے ایف پی

یاد رہے کہ حکومتی اتحادی جماعت مسلم لیگ ق اور ایم کیو ایم نے نواز شریف کی بیرون ملک روانگی کے معاملے پر پی ٹی آئی کے برعکس موقف اپنایا تھا اور ق لیگ کے رہنما پرویز الہی نے جیو ٹی وی پر اپنے انٹرویو میں یہاں تک کہا تھا کہ آئی ایس اٗئی کے سابق سربراہ جنرل شجاع پاشا نے ان کی جماعت کے کئی لوگوں کو  پی ٹی آئی میں شامل کروایا تھا۔
اپوزیشن کے ساتھ سلوک پر حکومتی اختلافات
تجزیہ کار نسیم زہرا کے مطابق عمران خان کا عمومی انداز ہے کہ وہ اپوزیشن پر تنقید کرتے ہیں مگر پیر کی تقریر میں کچھ زیادہ جارحانہ انداز کی وجہ نواز شریف کا بیرونِ ملک جانا ہے۔ عمران خان چاہتے تھے کہ نواز شریف ہر صورت بانڈ جمع کروا کر جائیں مگر عدالت نے ایسی شرط عائد نہ کی ۔
ان کا کہنا تھا کہ شاید حکومت کے کسی حصے یا اسٹیبلشمنٹ کے درمیان اس پر اختلاف ہے کہ اپوزیشن کے ساتھ کیا رویہ رکھا جائے۔ ان کے خیال میں عمران خان سے اختلاف کرنے والے چاہتے ہیں کہ اپوزیشن کے ساتھ نرم رویہ رکھا جائے۔
سوشل میڈیا ردعمل
ٹویٹر پر عمران خان کی تقریر کے بعد ان کا نام ٹاپ ٹرینڈ  بن گیا۔ ان کے حامی پرجوش ہو کر خان صاحب کی تعریف میں ٹویٹس کر رہے ہیں۔
ایک صارف جہان زیب نے لکھا کہ ’عزیز وزیراعظم آج کی تقریر کے بعد میرا آپ پر یقین اور پختہ ہو گیا ہے۔ میری دعا ہے کہ اللہ تعالی آپ کی مدد  اور حفاظت کرے۔‘

شیئر: