Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

انو ملک ’انڈین آئیڈل‘ سے باہر: ’امید ہے آج سکون سے سوؤں گی‘

انو ملک پر خواتین کو ہراساں کرنے کا الزام ہے (فوٹو: انڈین ایکسپریس)
انڈین گلوکارہ سونا موہاپترا اور شویتا پنڈت سمیت دیگر خواتین کی جانب سے جنسی ہراسانی کے الزامات عائد کیے جانے کے بعد مشہور انڈین گلوکار  اور موسیقار انو ملک نے رئیلٹی میوزک شو ’انڈین آئیڈل 11‘ کے جج کا عہدہ چھوڑنے کا فیصلہ کیا ہے۔
انڈین اخبار ہندوستان ٹائمز کے مطابق جمعرات کو انو ملک نے بطور جج عہدہ چھوڑنے کی تصدیق کرتے ہوئے کہا کہ انہوں نے یہ فیصلہ رضا کارانہ طور پر کیا ہے۔
’میں اس شو سے تین ہفتوں کی بریک لے رہا ہوں اور اپنے خلاف لگائے جانے الزامات ختم ہونے کے بعد واپس آنا چاہتا ہوں۔‘
یہ پہلا موقع نہیں ہے کہ انو ملک بطور جج اس رئیلٹی سے باہر ہو رہے ہیں۔ ان پر گذشتہ برس بھی خواتین کو جنسی طور پر ہراساں کرنے کا الزام لگایا گیا تھا جس کے بعد انہیں ’انڈین آئیڈل 10‘ کے جج کے منصب سے ہٹا دیا گیا تھا۔
تاہم حال ہی میں انہیں اس منصب پر دوبارہ بحال کر دیا گیا تھا جس کے بعد ان کے خلاف پرانے الزامات نے دوبارہ شدت اختیار کی تھی اور انہیں #MeToo مہم کے حامی افراد کی جانب سے کڑی تنقید کا نشانہ بنایا گیا تھا۔
ان کی واپسی کے بعد سے گلوکارہ سونا موہاپترا ایک بار پھر اپنی ٹویٹس میں ان پر جنسی ہراسانی کے الزامات عائد کر چکی ہیں۔ گلوکارہ نے ان کے خلاف ’موو آؤٹ ملک‘ کے ہیش ٹیگ سے ایک مہم بھی شروع کر رکھی تھی۔

سونا موہاپترا نے انو ملک کی شو میں واپسی کو تنقید کا نشانہ بنایا تھا (فوٹو: وکی بائیو)

انو ملک کے عہدہ چھوڑنے پر سونا ماہوپترا نے اپنی ایک ٹویٹ میں کہا ہے کہ ’ان تمام مرد و خواتین اور انڈین میڈیا کا شکریہ جنہوں نے ہماری ’موو آؤٹ ملک (#MoveOutMalik) مہم کی حمایت کی۔‘

انہوں نے مزید کہا کہ ’انو ملک جیسے عادی مجرم کے نیشنل ٹی وی چینل پر آنے سے بہت سارے افراد کی زندگیوں میں درد، تناؤ اور صدمے پیدا ہوئے۔ میں تھوڑے عرصے سے بیمار تھی، امید ہے کہ آج رات مجھے اچھی نیند آئے گی۔‘
ہندوستان ٹائمز کے مطابق انو ملک عہدہ چھورنے کے بعد دیے گے اپنے بیان میں کہا ہے کہ ’میں صرف اتنا کہنا چاہتا ہوں کہ خود سے کوئی نتیجہ اخذ کرنے سے قبل دوسری طرف کی بات بھی سننی ضروری ہے۔‘

قبل ازیں انو ملک نے 14 نومبر کو ایک لیٹر ٹوئٹر پر شیئر کیا تھا جس میں انہوں نے دعویٰ کیا تھا کہ ان کے اوپر لگائے جانے والے الزامات ’جھوٹے اور غیر مصدقہ‘ ہیں۔

شیئر: