Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

فردوس عاشق اعوان اور غلام سرور کو معافی

30 اکتوبر کو فردوس عاشق اعوان نے نواز شریف کی بیرون ملک روانگی کے حوالے سےعدلیہ پر تنقید کی تھی۔ فوٹو: فائل
وزیراعظم کی معاون خصوصی برائے اطلاعات ڈاکٹر فردوس عاشق اعوان اور وفاقی وزیر غلام سرور نے توہین عدالت کیس میں عدالت سے معافی مانگ لی جسے اسلام آباد ہائیکورٹ نے تسلیم کرتے ہوئے اظہار وجوہ کے نوٹس واپس لے لیے ہیں۔
پیر کی صبح دونوں اپنے وکلا کے ہمراہ اسلام آباد ہائیکورٹ میں پیش ہوئے، جسٹس اطہر من اللہ نے کیس کی سماعت کی۔
سماعت کے دوران جسٹس اطہر من اللہ نے دونوں کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ آپ ذمہ دار عہدوں پر ہیں اور وفاقی کابینہ کے بھی رکن ہیں اس لیے غیر ذمہ دارانہ بیانات سے گریز کیا جائے۔

 

قبل ازیں غلام سرور نے اپنے بیان کو سیاسی بیان قرار دیا جس پر جسٹس اطہر من اللہ نے کہا کہ سیاست کے لیے لوگوں کا اداروں پر سے اعتماد اٹھانا نقصان دہ ہے، اس سے غلط فہمیاں پیدا ہوتی ہیں۔
جسٹس اطہر من اللہ نے کہا کہ ’عدلیہ تنقید سے گھبراتی نہیں بلکہ خوش آمدید کہتی ہے، توقع ہے آپ اداروں پر اعتماد بڑھائیں گے اور آئندہ زیرسماعت مقدمات پر بیان بازی نہیں کی جائے گی۔‘
خیال رہے 30 اکتوبر کو فردوس عاشق اعوان نے پریس کانفرنس میں نواز شریف کی بیرون ملک روانگی کے حوالے سےعدلیہ پر تنقید کی تھی جس پر ان کو نوٹس جاری کیا گیا تھا، انہوں نے یکم نومبر کو پیش ہو کر معافی طلب کی تھی جسے عدالت نے قبول کیا تھا تاہم عدالتی معاملات پر اثرانداز ہونے اورایک اور توہین عدالت کا نوٹس جاری کیا تھا اور کہا تھا کہ عدالت کو مطمئن کریں کہ آپ نے جان بوجھ عدلیہ کی تضحیک اور کیس پر اثرانداز ہونے کی کوشش نہیں کی۔
بعدازاں پانچ نومبر انہوں نے پھر معافی مانگی تھی جس پر تحریری جواب جمع کرانے کا کہا گیا جو انہوں نے تین روز قبل جمع کروایا۔
اسی طرح ایک ٹی پروگرام میں نواز شریف کی ضمانت کو ڈیل سے جوڑنے کے بیان پر وفاقی وزیر برائے ہوا بازی چوہدری غلام سرور خان سے بھی جواب طلب کیا گیا تھا۔
سماعت کے بعد اسلام ہائیکورٹ کے باہر صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے ڈاکٹر فردوس عاشق اعوان نے کہا کہ عدالتی عمل سے گزرنے پر سائلین کی مشکلات کا اندازہ ہوا۔ عدالتوں کو وسائل فراہم کیے جائیں گے، جون 2020 تک ہائیکورٹ نئی عمارت میں منتقل ہو جائے گی۔
نواز شریف کے بارے میں پوچھے گئے ایک سوال پر ان کا کہنا تھا کہ ان کی پھرتیوں اور ہشاش بشاش چہرے نے اس بریکنگ نیوز کو غلط ثابت کیا جس میں کہا جا رہا تھا کہ ان کی صحت بہت بگڑ گئی ہے، ان کی صحت کے بارے میں میڈیا کے بعض اینکرز سے پوچھیں۔

شیئر: