Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

بنگلہ دیش کیفے حملہ، سات شدت پسندوں کو سزائے موت

’ہولی آرٹیزن‘ کیفے پر حملے میں ہلاک ہونے والوں میں 18 غیر ملکی تھے۔ فوٹو اے ایف پی
بنگلہ دیش کی عدالت نے 2016 میں ہونے والے ایک کیفے پر حملے میں ملوث سات شدت پسندوں کو موت کی سزا سنائی ہے۔ 
خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق ڈھاکہ کے چیف پراسکیوٹرعبداللہ ابو نے صحافیوں سے بات کرتے ہوئے سات ملزمان کو سزائے موت سنائی گئی ہے جبکہ ایک ملزم کو رہا کر دیا گیا تھا۔
2016 میں بنگلہ دیش کے دارالحکومت ڈھاکہ میں ’ہولی آرٹیزن‘ نامی ایک مشہور کیفے پر حملے میں 22 لوگ ہلاک ہوئے تھے جن میں سے 18 غیر ملکی تھے۔
عدالت نے سزا سناتے ہوئے کہا کہ حملہ آوروں کا مقصد مسلمان اکثریت والے ملک بنگلہ دیش کو غیر مستحکم  کرنا اور اس کو میلیشیا سٹیٹ میں تبدیل کرنا تھا۔ 
روئٹرز نے بنگلہ دیش کے چیف پراسکیوٹر غلام سرور خان کے حوالے سے کہا کہ ملزمان پر الزامات بغیر کسی شک کے ثابت ہوئے ہیں، اور عدالت نے ان کو سخت ترین سزا دی ہے۔ 

 عدالت نے سات ملزموں کو سزائے موت جبکہ ایک کو رہا کر دیا۔ فوٹو اے ایف پی 

چیف پراسکیوٹر کا کہنا تھا کہ سزا یافتہ سات مجرم کیفے پر حملے کی منصوبہ بندی میں شامل تھے، ان کا تعلق ’جماعت المجاہدین بنگلہ دیش‘ سے ہے جو بنگلہ دیش میں شریعہ نظام نافذ کرنا چاہتی ہے۔ 
عدالت کی کاروائی کے عینی شاہدین نے روئٹرز کو بتایا کہ فیصلہ سننے پر عدالت میں موجود ملزمان نے اللہ اکبر  کے نعرے لگائے۔ 
اسلحہ بردار نوجوان شدت پسندوں نے ڈھاکہ کے ایک کیفے پر یکم جولائی کو حملہ کیا تھا، حملہ اتنا شدید تھا کہ اس نے ایک ارب ساٹھ لاکھ کی عوام کو ہلا کر رکھ دیا تھا۔ حملے سے بنگلہ دیش کے کاروباری سیکٹر پر بھی منفی اثرات مرتب ہوئے تھے۔ 
پانچ شدت پسندوں نے ہولی آرٹیزن کیفے پر حملے میں وہاں موجود لوگوں کو یرغمال بنا کر بارہ گھنٹوں کے اندر ہلاک کر دیا تھا۔ ہلاک ہونے والوں میں سے نو کا تعلق اٹلی، سات کا جاپان اور ایک کا تعلق امریکہ اور انڈیا سے تھا۔ 
حملہ آور بنگلہ دیشی سکیورٹی فورسز کے ریسکیو آپریشن میں مار دیے گئے تھے۔ 

شیئر: