Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

 کویتی نوجوان کی ری سائیکلنگ فیکٹری

فیکٹری الیکٹرانک کچرے سے معدنیات، سونا اور چاندی بھی نکالے گی (فوٹو: ٹوئٹر)
کویت کے نوجوان نے حکومت کے تعاون سے الیکٹرانک کچرے کی ری سائیکلنگ کے لیے فیکٹری قائم کرلی۔ اس کی بدولت کیمیکل مواد کو زیر زمین آبی ذخائر تک پہنچنے سے روکا جاسکے گا۔ 
اسکائی نیوز کے مطابق فیکٹری نے ایک بڑا مسئلہ حل کردیا ہے۔ یہ فیکٹری جس الیکٹرانک کچرے کی ری سائیکلنگ کرے گی وہ عام طور پر بڑے کباڑ خانے میں ڈال دیا جاتا تھا۔ اس سے کیمیکل مواد زیر زمین آبی ذخائرتک پہنچنے کے خطرات پیدا ہوگئے تھے۔

کیمیکل مواد کو زیر زمین آبی ذخائر تک پہنچنے سے روکا جاسکے گا (فوٹو: ٹوئٹر) 

فیکٹری الیکٹرانک کچرے سے پلاسٹک، معدنیات اور سونا اور چاندی بھی نکالے گی۔
انویرو سیرف کمپنی کے ایگزیکٹیو ڈائریکٹر ولید السبیتہ نے بتایا کہ کباڑ خانے میں مضر صحت کیمیکل مواد ڈال دیا جاتا ہے۔ ان میں پار ہ شامل ہے۔ یہ زیر زمین آبی ذخائر میں شامل ہوجاتا ہے تو سیکڑوں برس تک موجود رہتا ہے۔
 ولید السبیتہ نے خطرناک کچرے کی ری سائیکلنگ کی فیکٹری مختلف مقاصد کے لیے قائم کی ہے۔ اس کی بدولت ایسی بہت ساری چیزیں حاصل ہوں گی جنہیں مستقبل کی صنعتوں میں کارآمد بنایا جاسکتا ہے۔

حکومت نے فیکٹری  کے لیے آسان شرائط پر قرضہ فراہم کیا ہے (فوٹو: ٹوئٹر)

کویتی حکومت نے فیکٹری قائم کرنے کے لیے ولید السبیتہ کو آسان شرائط پر قرضہ فراہم کیا ہے تاکہ وہ ری سائیکلنگ کا دائرہ پھیلا سکے۔ اس کا ایک فائدہ یہ بھی ہوگا کہ ملک میں الیکٹرانک کچرے کی بابت آگہی بھی پیدا ہوگی۔
فیکٹری قائم ہونے کے باوجود خطرناک کچرا بڑی تعداد میں اب تک کباڑ خانوں میں ڈالا جارہا ہے۔ فیکٹری اس کا کچھ حصہ ہی مکانات اور کمپنیوں کے تعاون سے حاصل کر پار ہی ہے۔
کویت کی خبروں کے لیے ”اردو نیوزکویت“ گروپ جوائن کریں

شیئر: