Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

وزیراعظم: قانونی سقم دور کیے جائیں

اجلاس میں وزیراعظم کو سپریم کورٹ کی سماعت سے متعلق بریفنگ دی گئی، فائل فوٹو پی ایم آفس
وزیراعظم عمران خان کی زیر صدارت بدھ کی رات اسلام آباد میں اہم مشاورتی اجلاس ہوا۔ اس اجلاس میں اہم وفاقی وزرا، سابق وفاقی وزیر قانون فروغ نسیم، اٹارنی جنرل انور منصور خان اور حکومتی قانونی ٹیم نے شرکت کی۔ اجلاس میں وزیراعظم عمران خان کو آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ کی مدت ملازمت میں توسیع سے متعلق سپریم کورٹ  میں زیر سماعت مقدمے پر بریفنگ دی گئی۔ 
اجلاس میں شریک ایک رہنما نے اردو نیوز کو بتایا کہ ’وزیراعظم عمران خان کو سپریم کورٹ کی سماعت سے آگاہ کیا گیا اور اٹارنی جنرل کی جانب سے وزیراعظم کو تفصیلی بریفنگ دی گئی۔‘ 
’اجلاس میں وزیراعظم عمران خان نے حکومت کی قانونی ٹیم کو آرمی چیف کی مدت ملازمت میں توسیع کے حوالے سے قانونی سقم دور کرنے کی ہدایت کی۔‘ 
قانونی ٹیم کے ایک رکن نے اردو نیوز کو یہ بھی بتایا کہ ’حکومت آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ کی مدت ملازمت میں توسیع کے فیصلے پر قائم ہے اور اس حوالے سے سپریم کورٹ کے تمام اعتراضات دور کیے جائیں گے۔ انہوں نے امید ظاہر کی کہ جمعرات کے روز حکومت اس حوالے سے عدالت عظمیٰ کے اعتراضات دور کرنے میں کامیاب ہو جائے گی اور معاملہ کسی بحران کی طرف نہیں جائے گا۔‘
یاد رہے کہ وزیراعظم آفس کی جانب سے 19 اگست کو ایک نوٹی فیکیشن جاری کیا گیا تھا جس میں آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ کو مدت ملازمت میں تین سال توسیع دی گئی تھی۔ 
تاہم ریاض حنیف راہی نامی ایک پٹیشنر نے اس نوٹی فیکیشن کو چیلنج کیا تھا جس پر سپریم کورٹ نے منگل کے روز سماعت کرتے ہوئے آرمی چیف کو مدت ملازمت میں توسیع دینے کے نوٹی فیکیشن پر اعتراضات اٹھاتے ہوئے اسے معطل کر دیا تھا۔
چیف جسٹس آصف سعید کھوسہ کی سربراہی میں تین رکنی بینچ اس کیس کی مزید سماعت جمعرات کی صبح کرے گا۔
واضح رہے کہ آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ کی مدت ملازمت 29 نومبر کو ختم ہو رہی ہے۔

فروغ نسیم کا کہنا ہے کہ آرمی چیف کوئی یقین دہانی مانگ رہے ہیں نہ انہیں اس کی ضرورت ہے، فوٹو: اے ایف پی

دوسری جانب سابق وفاقی وزیر قانون فروغ نسیم نے نجی چینل ’جیو‘ سے بات کرتے ہوئے کہا کہ ’حکومت نے آرمی چیف کی مدت ملازمت میں توسیع کے نوٹی فیکیشن کے حوالے سے خامیاں دور کر لی ہیں، ہماری بھرپور کوشش ہو گی کہ جمعرات کو جج صاحبان کو مطمئن کیا جائے۔‘
انہوں نے کہا کہ ’آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ زبردست انسان ہیں، وہ اس معاملے پر ناراض نہیں ہیں، وہ کوئی یقین دہانی مانگ رہے ہیں نہ ہی انہیں اس کی ضرورت ہے۔‘
’آرمی چیف ایسی باتوں میں وقت ضائع نہیں کرتے، انہوں نے اپنی مدت ملازمت میں توسیع کی خواہش ظاہر نہیں کی تھی بلکہ یہ سکیورٹی صورت حال کا تقاضا اور حکومت کی اپنی خواہش ہے۔‘
انہوں نے مزید کہا کہ ’پلوامہ واقعہ، بالاکوٹ حملہ اور کشمیر کی صورت حال کے تناظر میں حکومت نے آرمی چیف کی مدت ملازمت میں توسیع کا فیصلہ کیا۔‘
’امریکہ میں بھی عدالت عظمیٰ حکومت کی رہنمائی کرتی ہے اور اس میں ایسی کوئی انہونی بات نہیں۔‘

شیئر: