Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

انڈیا میں ایک اور لڑکی کا ریپ، ’کیا یہ جرم کا موسم ہے‘

انڈیا میں سوشل میڈیا ایکٹوسٹس خواتین کے ریب کے واقعات کے خلاف احتجاج کر رہے ہیں (فوٹو: اے ایف پی)
انڈیا کے مختلف  علاقوں میں گذشتہ روز جہاں تیلنگانہ ریاست کے دارالحکومت حیدرآباد میں ایک ویٹرنری ڈاکٹر کے ساتھ جنسی زیادتی اور قتل کے خلاف مظاہرے ہو رہے تھے وہیں شمال مشرقی ریاست بہار کے بکسر ضلعے میں ایک بچی کو مبینہ جنسی زیادتی کے بعد گولی مار کر ہلاک کیا گیا اور پھر اسے نذر آتش بھی کیا گیا۔
پولیس کا کہنا ہے کہ لڑکی کی عمر بظاہر 16 سال نظر آتی ہے اور اس کی جلی ہوئی لاش منگل کی صبح ایٹادھی پولیس سٹیشن کی حدود میں ایک کھیت سے ملی۔
یہ واقعہ ریاست بہار کے دارالحکومت پٹنہ سے تقریبا سوا سو کلومیٹر کے فاصلے پر کوکوڈھا گاؤں میں رونما ہوا۔ پولیس کا کہنا ہے کہ ڈاکٹروں نے ابتدائی طبی معائنے کے بعد بتایا ہے کہ لڑکی کے ساتھ جنسی زیادتی ہوئی ہے۔

 

خبر رساں ادارے پی ٹی آئی کے مطابق نائب سپرنٹینڈنٹ پولیس ستیش کمار نے بتایا کہ 'اطلاع ملنے پر پولیس وہاں پہنچی تو انھیں ایک لڑکی کی اوپر سے نصف جلی ہوئی لاش ملی۔'
انھوں نے مزید بتایا: 'بظاہر قتل سے قبل اس لڑکی کا ریپ ہوا تھا اور یہ واقعہ بظاہر پیر کی رات کا لگتا ہے۔'
انھوں نے بتایا کہ 'ابھی تک مقتول کی شناخت نہیں ہو سکی ہے اور پوسٹ مارٹم کے بعد ہی یہ طے ہو سکے گا کہ لڑکی بالغ تھی یا نا بالغ۔'
انڈیا میں قانون کے مطابق لڑکی کی بلوغت کی عمر 18 سال ہے۔ پولیس کا کہنا ہے کہ شواہد کو مٹانے کی غرض سے پہلے لڑکی کو گولی مار کر قتل کیا گیا اور پھر اس کی لاش کو جلانے کی کوشش کی گئی۔
سوشل میڈیا پر بکسر کے حوالے سے تو زیادہ بات نہیں ہو رہی ہے لیکن خواتین کو تحفظ فراہم  کرنے میں مبینہ ناکامی پر 'فیلڈ ہوم منسٹر' یعنی ناکام وزیر داخلہ ضرور ٹرینڈ کر رہا ہے۔

سوشل میڈیا میں خواتین کو تحفظ فراہم کرنے میں مبینہ ناکامی پر وزیر داخلہ امیت شاہ پر شدید تنقید ہو رہی ہے (فوٹو: اے ایف پی)

راہل ٹھاکر نامی ایک صارف نے انڈیا کے وزیر اعظم نریندر مودی اور وزیر داخلہ امیت شاہ کو ٹیگ کرتے ہوئے لکھا ہے کہ 'انڈیا میں کیا ہو رہا ہے۔ کیا یہ جرم کا موسم ہے؟ پورے ملک میں لگاتار بہیمانہ ریپ اور قتل ہو رہے ہیں۔ حیدرآباد، راجستھان، ٹونک، اڑیسہ، بہار کے بکسر اور اب کرناٹک۔۔۔ ہم کہاں جا رہے ہیں۔'
یہ ٹویٹ انھوں نے خبررساں ادارے پی ٹی آئی کی ایک خبر کے جواب میں کیا ہے جس میں کہا گیا ہے کہ 'ایک نو سال کی لڑکی کو کرناٹک کے کالابرگی ضلعے میں مبینہ ریپ کے بعد گلا گھونٹ کر قتل کر دیا گیا ہے۔ پولیس نے بتایا کہ بچی کا خون میں لتھڑا جسم ایک تالاب کے کنارے کھیت سے برآمد ہوا ہے۔'
مبصرین کا کہنا ہے کہ انڈیا میں بیمار ذہنیت کی وجہ سے اس طرح کے واقعات روزانہ کی بنیاد پر سامنے آ رہے ہیں۔ لوگوں میں قانون کا ڈر ختم ہو گیا ہے۔
چنانچہ اس کا اظہار سوشل میڈیا ٹرینڈ 'فیلڈ ہوم منسٹر' کے تحت کیا جا رہا ہے۔ محمد آصف خان نامی ایک ٹوئٹر صارف نے لکھا: 'امیت شاہ پر قتل کا الزام رہا ہے، فیک انکاؤنٹر، ماورائے عدالت قتل اور نگرانی وغیرہ کی ان کی تاریخ رہی ہے۔ وہ خواتین کو حفاظت فراہم کرنے کے لیے وزیر داخلہ نہیں بنے، وہ ہارس ٹریڈنگ اور ہندو راشٹر کے لیے وزیر داخلہ بنے ہیں۔ وہ اپنا کام بخوبی کر رہے ہیں۔'
آرتی نامی ایک سرگرم کارکن نے اسی ہیش ٹیگ کے تحت لکھا: 'نربھیا سے پرینکا تک، کانگریس سے بی جے پی تک، انڈیا میں خواتین کے تحفظ کے لحاظ سے کیا تبدیلی آئی؟'ایک اور ٹویٹ میں انھوں نے لکھا کہ 'وزیر داخلہ خواتین کی حفاظت کی یقین دہانی کے لیے کیا کر رہے ہیں؟ بی جے پی کی ترجیحاتی فہرست میں خواتین کا تحفظ کیوں نہیں ہے؟؟'
 
معروف اداکار انوپم کھیر کے سنہ 2013 کے ایک ٹویٹ کو لوگ ری ٹویٹ کررہے ہیں اور آج کے تناظر میں اسے درست ٹھرا رہے ہیں۔
اس ٹویٹ میں انھوں نے لکھا تھا کہ 'کسی ملک کے وزیر داخلہ سے یہ امید کی جاتی ہے کہ وہ اپنے شہریوں کو تحفظ فراہم کرے اور محفوظ رکھے۔ کاش میں اپنے وزیر داخلہ کے لیے بھی ایسا کہہ سکتا۔'
 

شیئر: