Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

’امریکی بل سنکیانگ پالیسی پر حملہ ہے‘

چین کو اویغور مسلمانوں کے انسانی حقوق کی پامالی کرنے پر شدید تنقید کا سامنا ہے۔ فوٹو اے ایف پی
امریکی کانگریس نے چین کے اویغور مسلمانوں کے ساتھ امتیازی سلوک پر بل منظور کیا ہے جس کے تحت چینی اعلیٰ حکام پر معاشی پابندیاں عائد کی جائیں گی۔
چین نے اپنا سخت رد عمل دیتے ہوئے کہا ہے کہ امریکی بل کا مقصد چین کی شدت پسندی اور دہشت گردی سے نمٹنے کی کوششوں کو بدنام کرنا ہے اور یہ چین کی حکومت کی سنکیانگ پالیسی پر حملہ ہے۔
خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق اویغور ایکٹ 2019 کے حق میں ایوان نمائندگان  کے 407 اراکین نے ووٹ دیا ہے جبکہ صرف ایک رکن نے بل کی مخالفت کی۔
اویغور بل ستمبر میں امریکی سنیٹ سے منظور ہونے کے بعد ایوان نمائندگان نے بھی منظور کر لیا ہے جس کے بعد یہ بل صدر ڈونلڈ ٹرمپ کو بھیجا جائے گا۔ صدر کے دستخط کے بعد یہ قانون کی شکل اختیار کر لے گا۔
اویغور ایکٹ 2019 چین کے صوبہ سنکیانگ کے اویغور مسلمانوں کے خلاف کی گئی انسانی حقوق کی خلاف ورزی پر چین کی حکومت کی مذمت کرتا ہے۔
ایکٹ  کے تحت امریکی محکمہ کامرس پر پابندی لگائی گئی ہے کہ وہ ایسے آلات سنکیانگ کو برآمد نہ کرے جو مسلمان شہریوں پر کڑی نگرانی یا ان کی حراست میں مددگار ثابت ہوتے ہیں، بالخصوس چہرے شناخت کرنے والی ٹیکنالوجی۔
اے ایف پی کے مطابق دس لاکھ سے زیادہ مسلمانوں کو چین کی حکوت نے کیمپوں میں قید کر رکھا ہے جہاں مبینہ طور پر ان کے نظریات تبدیل کیے جاتے ہیں۔

ترکی میں رہنے والی اویغور کمیونٹی بھی چین کے مظالم کے خلاف استنبول میں مظاہرے کر چکی ہے۔ فوٹو اے ایف پی

ایکٹ میں اویغور مسلمانوں کی بڑے پیمانے پر حراست کی مذمت کرتے ہوئے کیمپوں کو بند کرنے کا مطالبہ کیا گیا ہے۔ امریکی ایوان نمائندگان کے مطابق ان کیمپوں میں مسلمانوں کو نظر بند کر کے ان پر تشدد کیا جاتا ہے۔  
ایکٹ میں صدر ٹرمپ سے صوبہ سنکیانگ کی کمیونسٹ پارٹی کے سربراہ سمیت ان تمام اعلیٰ حکام پر معاشی پابندیاں لگانے کا مطالبہ کیا گیا ہے جو اویغور مسلمانوں پر مظالم کے ذمہ دار ہیں۔
ایوان نمائندگان کی سپیکر نینسی پیلوسی کا کہنا تھا کہ ’اویغور کمیونٹی کے انسانی حقوق اور ان کا وقار بیجنگ کے وحشیانہ اقدامات کے باعث خطرے میں ہے۔‘
انہوں نے کہا کہ چین کی خوفناک انسانی حقوق کی پامالی کے خلاف امریکی کانگریس سخت اقدامات اٹھا رہی ہے۔
اویغور ایکٹ 2019 کے تحت امریکی محکمہ خارجہ ہر سال سینکیانگ میں مسلمانوں کے خلاف کریک ڈاؤن پر رپورٹ تیار کرے گا جو امریکی کانگریس کو بھی پیش کی جائے گی۔
حکومتی جماعت ریپبلکن پارٹی کے رکن مارکو روبیو نے یہ بل ایوان نمائندگان میں پیش کیا تھا۔ ان کا کہنا تھا کہ چین کی حکومت اور کمیونسٹ پارٹی اویغور کمیونٹی کی نسلی اور ثقافتی شناخت کا منظم طریقے سے خاتمہ کر رہی ہے۔
امریکی کانگریس سے منظور شدہ ایکٹ صدر ٹرمپ کو بھیجا جائے گا جن کے دستخط کے بعد یہ قانون کی شکل اختیار کر لے گا۔

شیئر: