Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

مکانات پھر مہنگے ہونے لگے.... کیوں؟

تجارتی شعبے کے سودوں میں 26.6 فیصد کمی واقع ہوئی، فائل فوٹو
2018 کے دوران سعودی عرب میں زمینوں، فلیٹس اور بنگلوں کا کاروبار ٹھنڈا پڑا ہوا تھا تاہم 2019 میں منظر نامہ تبدیل ہونے لگا۔ 
المدینہ اخبار کے مطابق 2019 کے ابتدائی 10 ماہ کے دوران زمینوں کے سودے 2018 کے ابتدائی 10ماہ کے مقابلے میں 36.2 فیصد زیادہ ہوئے۔
2018 کے ابتدائی 10ماہ کے دوران زمینوں کے سودے 110.5 ارب ریال میں ہوئے تھے۔ سال رواں میں اسی وقفے کے دوران 150.5 ارب ریال کے سودے ہوئے۔

نومبر 2019 تک رہائشی فلیٹس کی اوسط قیمت 3.9 فیصد تک بڑھ گئی، فائل فوٹو

تبدیلی کیسے ہوئی؟
2019 میں زمینوں کی مارکیٹ میں بہتری کی بڑی وجہ یہ ہے کہ بینکوں اور فنڈز دینے والے اداروں نے پلاٹس، فلیٹس اور بنگلے خریدنے کے لیے قرضے ریکارڈ تعداد میں جاری کردیے۔ دوسرا سبب یہ ہے کہ سعودی فوجیوں کو سرکار کی جانب سے مکانات کے لیے قرضہ فراہم کیا گیا۔
2019 کی پہلی سہ ماہی میں فلیٹس کا کاروبار مستحکم ہوا۔ کسی طرح کا کوئی خسارہ ریکارڈ پر نہیں آیا جبکہ 2018 کی پہلی سہ ماہی کا معاملہ اس کے برعکس تھا۔
ریاض میں 28.996 ہزار سودے ہوئے۔ ان میں 2134 ہزار تجارتی سودے 17 ارب ریال میں ہوئے۔ مکہ مکرمہ ریجن دوسرے نمبر پر رہا۔ جہاں 14.522 ہزار سودے رہائشی اور 1399 تجارتی سودے ہوئے۔ یہ آٹھ ارب ریال میں ہوئے۔
 مشرقی ریجن تیسرے نمبر پر آیا جہاں رہائشی سودے 12.633 ہزار اور 1923 تجارتی سودے ہوئے۔ مدینہ منورہ چوتھے نمبر پر رہا جہاں رہائش کے 3553 ہزار سودے اور288 تجارتی سودے ہوئے۔ جازان چھٹے نمبر پر آیا جہاں رہائشی سودے 1785 اور تجارتی 144 ہوئے۔
گذشتہ ہفتے کے آخر میں غیر منقولہ جائیدادوں کے سودوں کا سلسلہ 3.5 ارب ریال پر جا کر رک گیا جبکہ تجارتی شعبے کے سودوں میں 26.6 فیصد کمی واقع ہوئی۔ 
نومبر 2019 تک رہائشی فلیٹس کی اوسط قیمت 3.9 فیصد تک بڑھ گئی۔ یہ اضافہ 2018 کے مقابلے میں ہوا۔
                     
 
خود کو اپ ڈیٹ رکھیں، واٹس ایپ گروپ جوائن کریں

شیئر: