Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

’عربوں کی مہمان نوازی کا سنا تھا اب دیکھ بھی لیا‘

رافیل کا ارادہ ہے کہ ہندوستان ، چین اور آخر میں منگولیا جائیں ۔ فوٹو ۔ سبق نیوز
رواں برس سعودی عرب نے یورپ سمیت مختلف ممالک سے سیاحت کے لیے آنے والوں کو خصوصی ویزے جاری کرنے شروع کیے ہیں۔
ہزاروں سیاح اب تک سعودی عرب آچکے ہیں تاہم یورپ سے زمینی راستے سے سفر کرتے ہوئے آنے والے پہلے جرمن سیاح کا کہنا ہے کہ ’سعودی عرب آکر بہت حد اچھا لگا، مملکت میں سیاحت کے بے پناہ مقامات ہیں، میری خواہش ہے کہ تمام علاقوں میں جاؤں۔‘
سبق نیوز نے جرمنی سے آنے والے سیاح رافیل سے گفتگو کرتے ہوئے ان سے اس سفر کے بارے میں دریافت کیا جس پر رافیل کا کہنا تھا کہ وہ اپنی مختصر سی فیملی کے ساتھ جرمنی سے اپنی گاڑی میں مملکت پہنچے، یہاں آکر بے حد خوشی ہوئی۔
رافیل نے مزید بتایا کہ انہوں نے جرمنی سے بذریعہ کاروان  مملکت کی سیاحت کا پروگرام بنایا تاکہ اپنی مرضی سے سعودی عرب کے ان علاقوں میں آزادانہ سفر کرسکوں جن کے بارے میں دستاویزی فلمیں دیکھیں اور کتابوں میں پڑھا تھا۔ 

یورپی سیاح  نے  اپنی  فیملی کے ساتھ یونان سے سفر کا آغاز کیا ۔ فوٹو ۔ سبق نیوز 

جرمنی سے آنے والے سیاح کا استقبال قومی سیاحتی کمیٹی کے علاقائی ذمہ داروں نے کیا۔ جرمن سیاح کا کہنا تھا کہ انہوں نے اردن سے سعودی عرب آنے کا سیاحتی ویزہ حاصل کیا جس میں کسی قسم کی دقت و پریشانی کا سامنا نہیں کرنا پڑا۔
مملکت میں رافیل کا پہلا سٹیشن ’الجوف‘ شہر تھا جہاں انہیں سیاحتی کمیٹی کے ذمہ داروں نے تاریخی علاقہ اور دومنہ الجندل کا قلعہ دکھایا۔ رافیل کو علاقے کے قدیم مکانات اور روایتی مارکیٹ بھی دکھائی گئی۔
جرمن سیاح رافیل کا کہنا تھا کہ ’الجوف کے قدیم تاریخی علاقے کو دیکھ کر بہت اچھا لگا، یہاں کے لوگ بے پنا ہ مہمان نواز ہیں، عربوں کی مہمان نوازی کے بارے میں بہت سنا تھا اوراب اس کا عملی نمونہ بھی دیکھنے کو مل گیا۔‘
جرمن سیاح کا کہنا تھا کہ انہوں نے ’اپنے سیاحتی سفر کاآغاز یونان سے کیا جہاں متعدد مقامات اور شہر دیکھنے کے بعد ہم لوگ عرب ممالک آئے، اردن میں ہمیں سعودی عرب آنے کا ویزہ دیا گیا، ہمیں اس بات کی خوشی ہے کہ ہم پہلے یورپی سیاح ہیں جو زمینی سفر کر تے ہوئے یہاں پہنچے ہیں۔‘
رافیل نے اپنے آئندے کے پروگرام کے بارے میں بتاتے ہوئے کہا کہ سعودی عرب کے اہم شہرجن میں جدہ، ریاض، تبوک، مدائن صالح وغیر شامل ہیں میں ضرور جائیں گے۔
سعودی عرب کے بعد رافیل کا ارادہ ہے کہ اپنے خاندان کے ہمراہ عمان، امارات سے ہوتے ہوئے ہندوستان، چین اور آخر میں منگولیا جائیں۔ 

شیئر: