Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

’پاکستان میں ادویات کی قیمتوں میں اضافہ حکومتی منظوری سے‘

ادویات کی قیمتوں میں مسلسل اضافے کے بعد پیدا ہونے والی صورت حال پر وزیر اعظم نے نوٹس بھی لیا تھا۔ (فوٹو:اے ایف پی)
پاکستان کی وفاقی وزارت قومی صحت نے ادویات کی قیمتوں میں اضافے کی تفصیلات قومی اسمبلی میں پیش کرتے ہوئے بتایا ہے کہ 2018 میں463 ادویات کی قیمتوں میں نو فیصد اضافے کی اجازت موجودہ حکومت نے دی۔
 تاہم 2019 میں کنزیومر پرائس انڈیکس کے تحت ادویہ ساز کمپنیوں نے سات اعشاریہ 34 فیصد اضافہ بھی کیا۔
وزارت کے مطابق 2018 میں ہارڈشپ کیٹگری کے تحت حکومت نے پیداواری لاگت کی بنیاد پر ہارڈ شپ کیٹگری کی 463 ادویات کی قیمتوں میں نو فیصد اضافے کی منظوری دی تھی۔ 
باقی ادویات کی قیمتوں میں 15 فیصد اضافہ  ڈرگ پرائسنگ پالیسی 2018 کے تحت ہوا۔
قومی اسمبلی میں پیش کی گئی تفصیلات میں یہ بھی بتایا گیا ہے کہ 2016 کی ڈرگ پرائسنگ پالیسی میں حکومت نے ادویات کی قیمتیں کنزیومر پرائس انڈیکس کے ساتھ منسلک کر دی تھیں۔
جولائی 2019 میں کنزیومر پرائس انڈیکس کی بنیاد پر ادویہ ساز کمپنیوں نے رواں مالی سال کے لیے جان بچانے والی ادویات کی قیمتوں میں پانچ اعشاریہ 13 فیصد اور دیگر ادویات کی قیمتوں میں سات اعشاریہ 34 فیصد اضافہ کیا۔
وزارت نے ادویات کی قیمتوں میں اضافے کی وجوہات بیان کرتے ہوئے بتایا ہے کہ 2018 میں ڈالر کے مقابلے میں روپے کی قدر میں 28 فیصد کمی واقع ہوئی ہے۔ جس کے باعث ادویات اور خام مال کی برآمد پر اخراجات میں اضافہ ہوا۔
اس کے علاوہ خام مال اور پیکنگ میٹریل بھی مہنگا ہوا۔ بجلی اور گیس کی قیمتوں اضافہ دواؤں کی قیمتیں بڑھنے کے سبب ادویات کی قیمتوں میں اضافہ بھی ناگزیر ہوا۔
چین میں ماحولیاتی آلودگی کی وجہ سے ادویات میں استعمال ہونے والے کیمیکل اے پی آئی کے متعدد پلانٹس بند ہوگئے۔ جس کی وجہ سے مارکیٹ میں اے پی آئی کی قلت پیدا ہوئی۔ اے پی آئی کی پیداوار پر اضافی لاگت بھی آئی اور اس کے باعث مارکیٹ میں معیاری ادویات کی قلت بھی پیدا ہوگئی۔

وزیر اعظم کی ہدایت پر 78 ادویات کی قیمتوں میں کمی لائی گئی تھی۔ (فوٹو:اے ایف پی)

ان تمام وجوہات کی بنیاد پر مارکیٹ میں جان بچانے والی ادویات کی دستیابی متاثر ہوئی۔ اس وجہ سے حکومت اور ڈرگ ریگولیٹری اتھارٹی نے ادویات کی قیمتوں میں اضافے کی اجازت دی تاکہ مارکیٹ میں جان بچانے والی ادویات کی دستیابی یقینی بنائی جا سکے۔
قومی اسمبلی کو بتایا گیا ہے کہ یہ تمام اضافہ وفاقی حکومت کی منطوری سے کیا گیا تھا۔
رواں سال کے آغاز پر قیمتوں میں مسلسل اضافے کے بعد پیدا ہونے والی صورت حال پر وزیر اعظم نے نوٹس بھی لیا تھا اور متعلقہ وزارت سے قیمتوں میں کمی لانے کے لیے اقدامات کرنے کی ہدایت بھی کی تھی۔ وزیر اعظم کی ہدایت پر 78 ادویات کی قیمتوں میں کمی لائی گئی تھی۔
 دوسری جانب چئیرمین نیب نے بھی ادویات کی قیمتوں میں اضافے کا نوٹس لیتے ہوئے تحقیقات کا حکم دیا تھا۔

شیئر: