Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

’جانوروں کی مزید 1480 اقسام کو خطرہ‘

حالیہ اعداد و شمار کے مطابق کل 30،000 جانور، پرندے اور نباتات کی اقسام کو معدومیت کا خطرہ ہے۔ فوٹو اے ایف پی
بین الاقوامی ادارہ برائے تحفظ ماحولیات (آئی یو سی این) نے مزید 1480 جانوروں اور نباتات کی اقسام کو معدومیت کے خطرے سے دوچار قرار دیا ہے۔
آئی یو سی این نے منگل کو خطرے سے دوچار اقسام کی ’سرخ فہرست‘ شائع کرتے ہوئے کہا کہ ماحولیاتی تبدیلیوں کی وجہ سے سینکڑوں پودے اور جانور مزید خطرات کا شکار ہیں۔
خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق آئی یو سی این کی ’سرخ فہرست‘ میں کل 30000 ایسے جانور، پرندے اور نباتات کی اقسام شامل ہیں جن کو معدومیت کا خطرہ ہے۔ 
آئی یو سی این کی قائم مقام ڈائریکٹر جنرل گریتھل اگویلر نے کہا کہ ’ماحولیاتی تبدیلی ان تمام متعدد خطرات میں اضافہ کر رہی ہے جن سے جانور اور نباتات دوچار ہیں، اور ہمیں اس بحران سے نمٹنے کے لیے جلد از جلد فیصلہ کن اقدامات کرنا ہوں گے۔‘

ماحولیاتی تبدیلیوں کے باعث برفانی چیتوں کی تعداد میں بھی خاطر خواہ کمی آئی ہے۔ فوٹو اے ایف پی

انہوں نے کہا کہ نئے اعدادوشمار سے ظاہر ہوتا ہے کہ انسانی سرگرمی کا جنگلی حیات پر بہت زیادہ اثر ہے۔
ادارے کے مطابق انسان کی لامحدود خواہشات سے جنگلی حیات کا قدرتی مسکن تباہ ہو رہا ہے اور ماحولیاتی آلودگی میں اضافہ ہو رہا ہے۔
آئی یو سی این نے کہا کہ 73 اقسام میں خاطر خواہ کمی آئی ہے۔ 
آئی یو سی این کی سرخ فہرست ایسے موقع پر شائع ہوئی ہے جب سپین کے شہر میڈرڈ میں ماحولیاتی تبدیلوں پر کانفرنس جاری ہے۔
حالیہ اعداد و شمار سے واضح ہے کہ جانوروں اور بناتات کی بقا کے لیے موحولیاتی تبدیلی ہی سب سے بڑا خطرہ بنتا جا رہا ہے۔

آئی یو سی این کے مطابق جانوروں اور نباتات کی اقسام میں 73 فیصد کمی آئی ہے۔ فوٹو اے ایف پی

درجہ حرارت میں اضافے سے پرندوں اور نباتات کی درجنوں اقسام کو خطرہ ہے، جبکہ قدرتی پانی میں رہنے والی متعدد مچھلیوں اور شارکس کی تعداد میں کمی آئی ہے۔
حالیہ رپورٹ سے معلوم ہوتا ہے کہ آسٹریلیا میں 37 فیصد مچھلیوں کی اقسام کو معدومیت کا خطرہ لاحق ہے۔
گذشتہ 30سالوں میں شارکس کی ایک مخصوص قسم میں 80 فیصد کمی آئی ہے۔

شیئر: