Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

راولپنڈی: پہلے دن سری لنکا کے 202 رنز

سری لنکا اور پاکستان کے مابین دو ٹیسٹ میچز پر مشتمل سیریز میں سری لنکا نے  ٹاس جیت کر پہلے بیٹنگ کرتے ہوئے پہلے دن کے اختتام پر پانچ وکٹوں کے نقصان پر 202 رنز بنا لیے ہیں۔
بدھ کو راولپنڈی میں شروع ہونے والا ٹیسٹ خراب روشنی کی وجہ سے 22.5 اوورز پہلے ہی ختم کر دیا گیا۔
میچ میں سری لنکا نے اپنی اننگز کا پراعتماد انداز میں آغاز کیا اور اوپنرز نے ٹیم کو 96 رنز کا اچھا سٹینڈ فراہم کیا۔
پاکستان کو اپنے پانچ بولرز آزمانے کے بعد پہلی کامیابی ڈی میتھ کرونارتنے کی صورت میں ملی جنھیں شاہین شاہ آفریدی نے 59 رنز پر آؤٹ کیا۔ 
109 رنز پر سری لنکا کی دوسری وکٹ وشوا فرنینڈو کی صورت میں گری جو 40 رنز بنا کر نسیم شاہ کی گیند پرحارث سہیل کے ہاتھوں کیچ آؤٹ ہو گئے۔

سری لنکا کے اوپنرز نے ٹیم کو اچھا سٹینڈ فراہم کیا: فوٹو اے ایف پی

دونوں اوپنرز کے آؤٹ ہونے کے بعد پاکستان کو جلد ہی مزید دو کامیابیاں مل گئیں جس میں مینڈس دس رنز بنا کر ٹیسٹ میچ میں ڈیبیو کرنے والے بولر عثمان شنواری کا شکار بنے۔
محمجوعی سکور میں سات رنز کے اضافے پر چندی مل کو محمد عباس نے کیچ آؤٹ کر دیا جو صرف دو رنز ہی بنا سکے۔ 189 کے سکور پر پاکستان کو پانچویں کامیابی میتھو کی صورت میں ملی جو 31 رنز پر نسیم شاہ کی گیند اسد شفیق کے ہاتھوں کیچ آؤٹ ہو گئے۔
اب سے کچھ دیر پہلے سری لنکا نے پانچ  وکٹوں کے نقصان پر 200 رنز بنائے تھے جبکہ سلوا اور ڈک ویلا کریز پر موجود ہیں۔  
سری لنکن ٹیم کے کپتان کرونا رتنے نے ٹاس جیتنے پر کہا تھا کہ وکٹ بیٹنگ کے لیے اچھی ہے اس لیے بیٹنگ کا فیصلہ کیا ہے، ہمارے پلیئرز ان کنڈیشز میں کھیلنے کےعادی ہیں۔ 
دس برس بعد ٹیسٹ سکواڈ میں جگہ بنانے کرکٹر فواد عالم پاکستان کے گیارہ رکنی سکواڈ میں شامل نہیں ہیں جبکہ عابد علی اور عثمان شنواری نے ٹیسٹ ڈیبیو کیا ہے۔ 

پاکستان نے ٹیسٹ میچ میں تین فاسٹ بولرز میدان میں اتارے ہیں (فوٹو:اے ایف پی)

ٹیم میں عابد علی، شان مسعود، اظہر علی شامل ہیں۔ مڈل آرڈر میں بابر اعظم، اسد شفیق، حارث سہیل ہوں گے۔ وکٹ کیپنگ کے فرائض محمد رضوان سر انجام دیں گے۔ فاسٹ بولرز میں نسیم شاہ، عثمان شنواری، محمد عباس، شاہین شاہ شامل ہیں۔
پاکستان اور سری لنکا کے درمیان ٹیسٹ میچ مختلف پہلوؤں سے اہمیت کا حامل ہے۔ پاکستان میں ٹیسٹ کرکٹ کی دس سال بعد واپسی ایک تاریخی دن ہے وہیں پنڈی کرکٹ سٹیڈیم میں بھی 15 سال بعد ٹیسٹ میچ کھیلا جا رہا ہے۔ 
سنہ 2009 میں قدافی سٹیڈیم لاہور کے قریب سری لنکن ٹیم پر دہشت گرد حملے کے بعد پاکستان پر بین الاقوامی کرکٹ کے دروازے بند ہو چکے تھے۔ چھ سال بعد 2015 میں زمبابوے نے پاکستان کا دورہ کیا جس میں دو ٹی 20 اور تین ایک روزہ میچ پر مشتمل سیریز کھیلی گئی۔
 

پاکستانی شائقین کرکٹ کے لیے  فواد عالم،  بابر اعظم اور نسیم شاہ توجہ کا مرکز ہوں گے۔ فوٹو اے ایف پی

پاکستان نے ٹیسٹ چیمپئین شپ میں ابھی تک اپنی فتوحات کے سفر کا آغاز نہیں کیا دوسری جانب سری لنکا نے ٹیسٹ چیمپیئن شپ کے دو ٹیسٹ میچز میں سے ایک میں کامیابی سمیٹی ہے۔ سری لنکن ٹیم ٹیسٹ چیمپیئن شپ میں چوتھے جبکہ پاکستان ساتویں پوزیشن پر ہے۔ یوں دونوں ٹیموں کے لیے اس سیریز میں ٹیسٹ چیمپیئن شپ کی پوزیشن بہتر بنانے کا موقع ہے۔

سری لنکا اور پاکستان کے اہم کھلاڑی

سری لنکن سکواڈ میں کوشل مینڈیس، انجیلو میتھیوز اور دنیش چندیمل جیسے تجربہ کار مڈل آرڈر بلے باز موجود ہیں۔ جس کی وجہ سے سری لنکا کی بیٹنگ لائن مضبوط اور تجربہ کار نظر آرہی ہے۔
پاکستان کے مڈل آرڈر بلے باز بابر اعظم آسٹریلیا کے دورے میں ٹیسٹ کرکٹ میں بھی اپنا لوہا منوا چکے ہیں اور کرکٹ کے دیوانے ان کے دلکش سٹورکس دیکھنے پنڈی کرکٹ سٹیڈیم کا رخ کر رہے ہوں گے۔
ادھر پاکستان کے نوجوان فاسٹ بولر نسیم شاہ ہوم کراؤڈ کے سامنے اپنے جوہر دکھانے کا موقع ملے گا۔
پہلے ٹیسٹ میچ میں موسم بھی اپنا کردار کر سکتا ہے۔ راولپنڈی میں موسم آبر آلود رہنے اور آئندہ چند دنوں میں ہلکی بارش کی پیش گوئی بھی کی گئی ہے۔ 

سری لنکن کرکٹ ٹیم بھاری سیکیورٹی میں پنڈی کرکٹ سٹیڈیم پہنچی جہاں 15 سال بعد ٹیسٹ میچ کھیلا جا رہا ہے۔ فوٹو اے ایف پی

پاکستان اور سری لنکا ٹیسٹ: کس کا پلڑہ بھاری ؟

پاکستان اور سری لنکا کے مابین اب تک 53  ٹیسٹ میچز کھیلے گئے ہیں جس میں 19 پاکستان اور 16 سری لنکا جیتنے میں کامیاب ہوئی جبکہ 18 میچز ڈرا ہوئے۔
پنڈی کرکٹ سٹیڈیم میں پاکستان اور سری لنکا اس سے قبل 2000 میں ٹکرائی تھیں جہاں مہمان ٹیم نے دو وکٹوں سے کامیابی حاصل کی تھی۔
پنڈی کرکٹ سٹیڈیم کی تاریخ پر نظر ڈالیں تو یہاں اب تک آٹھ ٹیسٹ میچز کھیلے گئے ہیں جن میں پاکستان کو تین اور تین میں ہی شکست کا سامنا کرنا پڑا ہے جبکہ دو ٹیست میچز ڈرا ہوئے ہیں۔
1993 میں پنڈی کرکٹ سٹیڈیم میں پہلا ٹیسٹ میچ پاکستان اور زمبابوے کے مابین کھیلا گیا جس میں پاکستان کو 52 رنز سے کامیابی ملی۔ 1994 میں پاکستان اور آسٹریلیا کے درمیان اس سٹیڈیم پر دوسرا ٹیسٹ میچ کھیلا گیا جو کہ ڈرا کے نتیجے پر ختم ہوا۔ 1996 میں نیوزی لینڈ کے دورہ پاکستان کے موقع پر پنڈی سٹیڈیم نے تیسرے ٹیسٹ میچ کی میزبانی کی جو کہ پاکستان نے ایک اننگز اور 13 رنز سے اپنے نام کیا۔
1997 میں پنڈی کرکٹ سٹیڈیم پر چوتھا میچ جنوبی افریقہ اور پاکستان کے درمیان کھیلا گیا جو کہ ڈرا پر ختم ہوا۔

سری لنکن ٹیم ٹیسٹ چیمپیئن شپ میں چوتھے جبکہ پاکستان ساتویں پوزیشن پر ہے۔ فوٹو اے ایف پی

1997 میں پاکستان نے اس گراؤنڈ پر ویسٹ انڈیز کو ایک اننگز اور 29 رنز سے شکست دی جبکہ  1998 میں آسٹریلیا نے پاکستان کو پنڈی کرکٹ سٹیڈیم پر ایک اننگز اور 99 رنز سے شکست دی۔
پاکستان اور سری لنکا کے مابین پنڈی کرکٹ سٹیڈیم میں 2000 میں آمنے سامنے آئے جہاں سری لنکا نے میزبان ٹیم کو دو وکٹوں سے شکست دی۔ پنڈی کرکٹ سٹیڈیم پر آخری ٹیسٹ میچ 2004 میں انڈیا اور پاکستان کے درمیان کھیلا گیا جس میں پاکستان کو ایک اننگز اور 131 رنز سے شکست کا سامنا کرنا پڑا۔
پنڈی کرکٹ سٹیڈیم میں 2004 میں پاکستان اور انڈیا کے مابین آخری ٹیسٹ میچ کھیلا گیا تھا۔ جس میں اجیت اگارکر کی جگہ شامل ہونے والے گیند باز لکشمی پتی بالاجی نے پاکستانی بلے بازوں کو اپنی سوئنگ باولنگ کے بدولت چاروں شانے چت کر دیا تھا۔
یہ میچ انڈیا کے بلے باز راہول ڈریورڈ کے لیے ایک تاریخی میچ ثابت ہوا جس میں انہوں نے پاکستان کے خلاف ٹیسٹ میچ کی پہلی سنچری سکور کی اور کیرئیر کی بہترین 270 رنز کی اننگز کھیلی۔
اس میچ میں پاکستان کی جانب سے راولپنڈی ایکسپریس نے اپنے ہوم گراؤنڈ میں تین وکٹیں حاصل کی تھی۔ کرکٹ دیوانوں کے لیے راولپنڈی ایکسپریس کا سونگنگ فل ٹاس پر وی وی ایس لکشمن کو کلین بولڈ کرنے کا  مناظر آج بھی تازہ ہے۔

شیئر: