Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

کنٹرول اینڈ انویسٹی گیشن ادارے کی منظوری

شاہ سلمان نے نیا ادارہ 3اداروں کو ضم کرکے قائم کیا ہے۔ فائل فوٹو
سعودی فرمانروا شاہ سلمان بن عبدالعزیز نے 3 اداروں کو ایک میں ضم کر کے کنٹرول اینڈ اینٹی کرپشن ادارہ تشکیل دے دیا ہے۔
کنٹرول اینڈ انویسٹی گیشن بورڈ اور محکمہ جاتی سراغ رساں ادارے کو اینٹی کرپشن قومی بورڈ میں شامل کر کے اسے کنٹرول اینڈ اینٹی کرپشن ادارے کا نام دے دیا گیا ہے۔
شاہ سلمان کے فرمان کے تحت مالیاتی و انتظامی بدعنوانی کے انسداد سے متعلق بنیادی اور انتظامی ضابطوں کی منظوری دی۔
سعودی خبررساں ادارے ’ایس پی اے‘ کے مطابق شاہی فرمان کے بموجب اینٹی کرپشن قومی ادارے کا سربراہ ضروری قانونی کارروائی مکمل ہونے تک کنٹرول اینڈ انویسٹی گیشن بورڈ کے اختیارات استعمال کرے گا، جبکہ محکمہ جاتی سراغ رساں ادارے کے سربراہ کے اختیارات بھی انہی کو تفویض کر دیے گیے۔ انہیں اپنے بعض اختیارات کسی اور کو منتقل کرنے کی اجازت بھی ہو گی۔
سعودی قیادت تقریباً 3 برس سے ریاستی اداروں میں ہر سطح پر بدعنوانی کو جڑ سے اکھاڑ پھینکنے کی مہم چلا رہی ہے۔ اسی مہم کے تحت شاہ سلمان نے کنٹرول اینڈ اینٹی کرپشن ادارے میں فوجداری، پراسیکیوشن اور انویسٹی گیشن کا یونٹ بھی قائم کیا ہے۔ یہ مالیاتی اور انتظامی بدعنوانی سے متعلق فوجداری کے امور پر تحقیقات کرے گا۔

پہلے اعلیٰ شخصیات کی کرپشن اور اب سرکاری اہلکاروں پر شکنجہ کسنے کی تیاری ہے۔ فائل فوٹو

نئے ضوابط میں ایک ضابطہ یہ ہے کہ کنٹرول اینڈ اینٹی کرپشن ادارے کا سربراہ مملکت کے بعض علاقوں میں مالیاتی و انتظامی بدعنوانی کے امور میں پبلک پراسیکیوشن سے انویسٹی گیشن کرانے کے لیے پبلک پراسیکیوٹر کے ساتھ ربط و ضبط پیدا کرے گا۔ یہ کام ایسے علاقوں کے حوالے سے انجام دیا جائے گا جہاں کنٹرول اینڈ اینٹی کرپشن ادارے کی شاخیں نہیں ہیں۔
اس حوالے سے یہ ہدایت کی گئی ہے کہ مذکورہ ادارے اور پبلک پراسیکیوشن یہ سارے کام ایک مربوط نظام کے تحت انجام دیں گے۔
شاہی فرمان کے مطابق کنٹرول اینڈ اینٹی کرپشن ادارہ مالیاتی و انتظامی بدعنوانی کے جرائم اور ان میں ملوث افراد کے حوالے سے ضروری کارروائی کرے گا۔ مالیاتی و انتظامی بدعنوانی کے تمام فریقوں سے جواب طلب کرے گا۔
کنٹرول اینڈ اینٹی کرپشن ادارے کو سول اور عسکری اداروں کے اہلکاروں کے خلاف قانونی کارروائی کرنے کا اختیار حاصل ہو گا۔ یہ اختیار اسے مذکورہ جرائم کے ارتکاب میں ملوث اداروں کے حوالے سے بھی حاصل ہوگا۔
نئے ضابطوں کے بموجب اگر متعلقہ عدالت نے کسی اہلکار یا اس کے قائم مقام شخص کی بابت مالی و انتظامی بدعنوانی کے کسی جرم کے سزا وار ہونے کا فیصلہ کردیا اور وہ جرم ایسا ہو جس کی بنا پر اسے ملازمت سے سبکدوش کیا جانا ہو تو، ایسی صورت میں ادارے کا سربراہ شاہی فرمان کی بنا پر ایسے ملازم کی برطرفی تجویز کرسکتا ہے۔

 سرکاری اہلکار جن کے اثاثے آمدنی سے زائد ہوں گے، بدعنوانی کا مقدمہ چلایا جائے گا۔ فوٹو الریاض

شاہی فرامین کے بموجب ایسا سرکاری ملازم جس کے اثاثے آمدنی سے زائد ہوں گے اس کے خلاف بدعنوانی کا مقدمہ درج کیا جائے گا
شاہی فرمان میں واضح کیا گیا ہے کہ اگر کسی سرکاری اہلکار کی دولت اس کی جائز آمدنی اور ذرائع سے بہت زیادہ ہو تو ایسی صورت میں اس کی دولت کے ذرائع دریافت کیے جائیں گے۔ 
 آمدنی کے جائز ذرائع کے ثبوت پیش نہ کرنے پر ناجائز آمدنی سے متعلق نتائج کی رپورٹ ادارے میں فوجداری امور کے انویسٹی گیشن پر مامور ادارے کے حوالے کردی جائے گی۔
اگر خصوصی عدالت نے اسے مالیاتی و انتظامی بدعنوانی کے جرم کا مرتکب قرار دے دیا تو ایسی صورت میں اسے بالآخر ملازمت سے نکال دیا جائے گا۔
یاد رہے کہ سعودی حکومت نے انسداد بدعنوانی مہم کا آغاز شاہی خاندان کے افراد، وزرا، اعلیٰ عہدیداروں اور نامور سرمایہ کاروں سے کیا تھا۔ ان دنوں بدعنوانی میں ملوث سرکاری اہلکاروں پر شکنجہ کسنے کی قانونی تیاری کی جارہی ہے۔
 
                    
خود کو اپ ڈیٹ رکھیں، واٹس ایپ گروپ جوائن کریں

شیئر: