Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

کویت: 80 فیصد قہوہ خانے, ریستوران کیوں بند ہوں گے؟

جی سی سی ممالک میں حفظان صحت کے ضوابط کی پابندی کی لہر چل رہی ہے (فوٹو: سبق)
کویتی بلدیہ کے عہدیدار نے اعلان کیا ہے کہ بند مقامات پر ’شیشہ‘ (حقہ) پر پابندی کے نفاذ کی وجہ سے ملک کے 80 فیصد سے زیادہ لائسنس رکھنے والے چائے خانے اور ریستوران بند ہوجائیں گے۔
سبق ویب سائٹ نے کویتی جریدہ القبس کے حوالے سے بتایا ہے کہ کویت سمیت تمام جی سی سی ممالک میں حفظان صحت کے ضوابط کی پابندی کی قومی لہر چل رہی ہے۔ اس کے تحت ایسی تمام سرگرمیوں پر پابندیاں لگائی جارہی ہیں جو مضر صحت تسلیم کرلی گئی ہیں۔ ان میں بند مقامات پر ’شیشہ‘ (حقہ) کا استعمال بھی ہے۔ 

قہوہ خانوں کے مالکان نے فیس دے کر ہی باقاعدہ اجازت نامے حاصل کر رکھے ہیں (فوٹو: سبق)

کویتی وزارت تجارت ’قہوہ خانہ برائے حقہ‘ کے نام سے مقامی شہریو اور مقیم غیر ملکیوں کو حقے کی سہولت فراہم کرنے کے اجازت نامے جاری کیے ہویے ہے۔ بلدیاتی کونسلوں کو اس کا علم ہے۔ کونسلوں نے بھی اسی فیصلے کی بنیاد پر اب تک قہوہ خانوں اور حقہ فراہم کرنے کا موقع دے رکھا ہے۔

ریستوران کے مالکان نے ڈیکوریشن پر بھاری رقمیں خرچ کی ہیں (فوٹو: سبق)

بلدیہ کے عہدیدار نے توجہ دلائی ہے کہ بند اور نیم بند مقامات پر تمباکو نوشی کے ضوابط اور پابندیوں سے متعلق ماحولیاتی قانون کا لائحہ عمل جاری کیا گیا تھا۔ اسی بنیاد پر چائے خانے اور حقہ خانے قائم کرنے کے لائسنس جاری کیے گیے تھے۔ بلدیاتی کونسل کی جانب سے بند مقامات پر شیشہ پیش کرنے پر پابندی کا فیصلہ ماحولیاتی قانون کے منافی ہے۔
کویتی ذرائع کا کہناہے کہ ریستورانوں اور قہوہ خانوں کے مالکان نے فیس دے کر ہی باقاعدہ اجازت نامے حاصل کیے ہیں۔ انہوں نے ڈیکوریشن پر بھاری رقم خرچ کی ہے۔
کویتی عہدیدار نے واضح کیا کہ بلدیاتی کونسل کا فیصلہ متنازعہ ہوجانے کی وجہ سے ابھی تک نافذ نہیں کیا گیا ۔ وزیر بلدیات سے اس سلسلے میں حتمی ہدایت کا انتظار کیا جارہا ہے۔ 
خود کو اپ ڈیٹ رکھیں، واٹس ایپ گروپ جوائن کریں
                        
 

شیئر: