Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

 مصر:فراعنہ کی سنگ تراشی سے دنیا حیران

مصر قدیم کے فنکاروں نے دیوراروں پر نقش و نگار کا استعمال کیا۔فوٹو :ٹوئٹر
 مصر میں سنگ تراشی کا فن پہلے حجری دور سے تعلق رکھتا ہے۔ قدیم مصرکے لوگ سنگ تراشی کے قوانین سے نہ صرف واقف تھے بلکہ وہ اس فن کو متعارف کرانے والوں میں سے تھے۔ ہزاروں سال قبل سنگ تراشی کے فن میں کمال پیدا کرلیا تھا۔
اسکائی نیوز کے مطابق مصر قدیم کے ابتدائی تمدن اسیوط میں البداری تمدن اور قنا میں نقادة تمدن سنگ تراشی کے اعلی فن سے واقف تھا۔ اس دور کے مجسمے اور دیواروں پر سنگ تراشی کے نمونے اسی بات کا پتہ دے رہے ہیں۔
مصر قدیم میں آیاﺅں ، پودوں اور جانوروں کے مجسموں کا بڑا رواج تھا۔ اس زمانے میں پانی ، زرخیزی اور ترقی کے نمائندہ مناظر کے مجسمے بھی بڑے پیمانے پر رائج تھے۔

 ہزاروں سال قبل سنگ تراشی کے فن میں کمال پیدا کرلیا تھا۔فوٹو :ٹوئٹر

بالائے مصر اور الاقصر کے آثار قدیمہ کے سابق ڈائریکٹر جنرل سلطان عید کے مطابق مصر قدیم کے بعض ایسے پرانے مجسمے ملے ہیں جنہیں معبود ’مین‘ کے مجسموں کا نام دیاگیا ہے۔ یہ مجسمے دیکھنے سے تعلق رکھتے ہیں۔ 
آثار قدیمہ کے ماہر فلنڈرز پیٹری نے یہ مجسمے1893اور1894کے دوران الاقصر کے قریب ’قفط پوجا گھر‘ سے دریافت کیے تھے۔ یہ دیو ہیکل مجسمے 4،4 میٹر اونچے ہیں۔ انہیں دیکھ کر اندازہ لگایا جاسکتا ہے کہ قدیم مصری سنگ تراش ہزاروں سال قبل سنگ تراشی کے حوالے سے کس قدر مہارت رکھتے تھے۔
سلطان عید نے بتایا کہ معبود ’مین‘ کے مجسموں کی تاریخ سے متعلق مصریات کے ماہرین نے متعدد خیالات پیش کیے ہیں۔ بعض کا کہناہے کہ یہ مصر قدیم کے ابتدائی دور کے ہیں۔ دیگر کا کہناہے کہ یہ پہلے عبوری دور سے تعلق رکھتے ہیں۔
مورخین کا کہنا ہے کہ ان مجسموں کا تعلق فراعنہ کے پہلے دور سے ہے۔ بعض مورخ اس پر بضد ہیں کہ ان مجسموں کا تعلق نقادة تمدن تھری کے دور سے ہے۔
مصر قدیم کے فن کار نے جس طرح مجسمہ سازی میں کمال پیدا کیا تھا ویسے ہی اس نے دیواروں پر نقش نگاری میں بھی دسترس حاصل کی تھی۔
مصر قدیم کے فنکاروں نے دیوراروں پر نقش و نگار کا استعمال بڑے پیمانے پر کیا۔ یہ نقش و نگار بے حد خوبصورت اور جاذب نظر ہیں۔ 
الاقصر میں آثار قدیمہ کالج کے سابق ڈین ڈاکٹر منصور النوبی کا کہنا ہے کہ بیشتر حجری کتبے اور مجسموں کے اسٹینڈ نیز نذرانے پیش کیے جانے والے مقامات اعلیٰ درجے کی سنگ تراشی کا نمونہ ہیں۔
سنگ تراشی کے یہ مناظر ماقبل تاریخ کے ہیں۔ یہ پہلو ایسا ہے جس سے ظاہر ہوتا ہے کہ مصر قدیم کے فنکار سنگی نقوش میں رنگ بھرا کرتے تھے۔
النوبی کا کہناہے کہ منعقش مناظر کی سنگ تراشی بڑی باریک بینی چاہتی ہے۔ غالباً یہ کام دو مرحلوں میں انجام دیا جاتا ہوگا۔ پہلے نقوش بنائے جاتے ہوں گے۔ ان کے نیچے کا حصہ تراشا جاتا ہوگا۔ اس کے بعد سنگ تراش مختلف شکلیں اور صورتیں سجاتے ہوں گے۔

شیئر: