Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

’عدالتی فیصلے کے الفاظ مذہب، انسانیت سے بالاتر ہیں‘

پاکستانی فوج کے ترجمان ڈی جی آئی ایس پی آر میجر جنرل آصف غفور نے کہا ہے کہ سابق صدر کے خلاف آنے والے تفصیلی عدالتی فیصلے سے وہ تمام خدشات درست ثابت ہو گئے ہیں جن کا اظہار مختصر فیصلے کے بعد کیا گیا تھا۔
جمعرات کو راولپنڈی میں نیوز کانفرنس کرتے ہوئے ان کا مزید کہنا تھا کہ سابق صدر، آرمی چیف کے خلاف سنائے جانے والے فیصلے میں استعمال ہونے والے الفاظ مذہب، انسانیت، تہذیب اور اقدار سے بالاتر ہیں۔
’جس طرح فوج نے بیرونی دشمنوں کا مقابلہ کیا اور اندرونی دہشت گردی کا مقابلہ کیا اسی طرح جو موجودہ ڈیزائن ملک دشمنوں کا چل رہا ہے  اس کا مقابلہ بھی کریں گے اور شکست دیں گے۔‘ 
میجر جنرل آصف غفور کے مطابق ’فوج ایک ادارہ ہی نہیں ایک خاندان ہے، ہم نے ملک کے دفاع کے لیے جانیں قربان کرنے کا حلف لیا ہے اور پچھلے بیس سال میں ایسا کر کے بھی دکھایا ہے‘
انہوں نے مزید کہا کہ ہر قسم کی جنگیں لڑ چکے ہیں، لڑنا جانتے ہیں، آج ہم کو ہائبرڈ جنگ کا سامنا ہے ہمیں اس بات کا احساس ہے، اور دشمن کے سہولت کاروں اور آلہ کاروں کی بھی سمجھ ہے۔ 
میجر جنرل آصف غفور کا مزید کہنا تھا کہ آج آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ کی وزیراعظم سے تفصیلی بات چیت ہوئی ہے جس کی تفصیلات حکومت کی جانب سے آپ کو دے دی جائیں گی۔
’یہ فیصلہ آنے کے بعد افواج پاکستان کے کیا جذبات ہیں، میڈیا پر محب وطن عوام کے جذبات بھی دیکھے، ان کو دیکھتے ہوئے مزید آگے کیسے چلنا ہے اس بارے میں آرمی چیف اور وزیراعظم کی تفصیل سے بات ہوئی ہے۔‘
میجر جنرل آصف غفور نے پریس کانفرنس کو بتایا ’چند لوگ اشتعال دلاتے ہوئے آپس میں لڑانا چاہتے ہیں اور ملک کو شکست دینے کے خواب دیکھ رہے ہیں، موجودہ ڈیزائن کا مقابلہ بھی کریں گے، ادارے اور ملک کا دفاع کریں گے‘
انہوں نے کہا ملک پہلے ہے ادارہ بعد میں ہے۔ ’فوج اور حکومت پچھلے چند سال سے ملک کو اس طرف لے جانا چاہتے ہیں جہاں خطرات ناکام ہو جائیں، ملک کو اسی طرف ہی لے کر جایا جائے گا جہاں ہم جانا چاہتے ہیں‘
انہوں نے کہا عوام فوج پر اعتماد رکھیں، ملک میں انتشار نہیں پھیلنے دیں گے، ملک کے ساتھ ساتھ ادارے کے وقار کو بھی قائم رکھیں گے اور جتنے بھی دشمن ہیں اندرونی یا بیرونی ان کو بھرپور جواب دیں گے۔

خصوصی عدالت نے منگل کو جنرل مشرف کو سزائے موت سنائی تھی۔ فوٹو:اے ایف پی

خصوصی عدالت کا فیصلہ
اسلام آباد کی خصوصی عدالت نے سابق فوجی صدر پرویز مشرف کی سزائے موت کے تفصیلی فیصلے میں پرویز مشرف کو گرفتار کرنے کا حکم دیا ہے۔
آج جمعرات کو اسلام آباد کی خصوصی عدالت نے 169 صفحات پر مشتمل تفصیلی فیصلہ جاری کیا۔ 
جسٹس وقار احمد سیٹھ کی سربراہی میں تین رکنی بنچ کی جانب سے جاری کیے گئے تفصیلی فیصلے میں کہا گیا ہے کہ پرویز مشرف کو اپنے حق میں دلائل دینے کا موقع دیا گیا تھا، وہ بارہا بلانے کے باوجود عدالت میں پیش نہیں ہوئے۔
سابق فوجی صدر جنرل (ریٹائرڈ) پرویز مشرف کے خلاف سنگین غداری کیس کی سماعت کرنے والی خصوصی عدالت نے منگل کو جنرل مشرف کو سزائے موت سنائی تھی۔
جسٹس وقار احمد سیٹھ کی طرف سے لکھے گئے فیصلے کے پیرا 66 میں قانون نافذ کرنے والے اداروں کو ہدایت کی گئی ہے کہ’ پوری کوشش کریں کہ مفرور مجرم کو پکڑیں اور قانون کے مطابق سزا یقینی بنائیں۔ اگر انہیں مردہ پایا جائے تو بھی ان کی میت کو گھسیٹ کر ڈی چوک اسلام آباد لایا جائے اور اسے تین دن کے لیے لٹکایا جائے۔‘
اگلے پیرا میں اس سخت حکم کی وضاحت کرتے ہوئے جسٹس وقار نے لکھا ہے کہ’ فیصلے کے اس حصہ کے بارے میں کہیں نہیں لکھا گیا ہے تاہم چونکہ اس نوعیت کا پہلا کیس ہے اور  سزائے موت مجرم کو مفرور قرار دینے کے بعد ان کی غیر موجودگی میں سنائی گئی ہے اس لیے سزا پر عمل درآمد ان کی وفات کی صورت میں بھی کیا جائے اور ان کی وفات کی صورت میں سوال پیدا ہوتا ہے کہ پھانسی کیسے دی جائے تو اس چیز کی وضاحت گذشتہ پیرا میں کی گئی ہے۔‘

شیئر: